Ilmuljaffer::.علم الجفر(استخراج اسم کا جفری مستحصلہ)۔

علم جفر کی تاریخ کے متعلق کتابوں میں یہ بھی درج ملتا ہے کہ یہ بیش بہا خزانہ ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام کو پہلے پہل قدرت کی طرف سے عطا ہوااورپھر ان ہی برگزیدہ ہستیوں کے سینے میں ایک دوسرے سے منتقل ہوتا ہوا خاتم النبیین حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ مبارکہ میں منور ہوا پھر آپ نے اپنے اس فرمان کے مطابق کہ
"انامدینۃ العلم وعلی بابھا”۔  ( میں علم کا شہر ہوں اور علی علیہ السلام اس شہر کا دروازہ ہیں ) اس علم سے مکمل طور پر آپ علیہ السلام کے سینہ مبارک کو روشن فرمایا ۔ چونکہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق آپ علیہ السلام تمام علوم پر غالب ہیںاور اس کی ایک نادر و نایاب منزل ہیں جو پوری طرح سے صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتی ہے چنانچہ علم روحانیات کی منزل میں جس قدر اولیاء اللہ یا صوفیائے کرام گزر چکے ہیں یا گزریں گے وہ سب کے سب نفسِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے در پر ہی جبہ سائی کرتے ہیں اور جو کچھ علامات فیوض و برکات ان حضرات کرام سے رونما ہوتی ہیں وہ سب حسب مقدور اسی بارگاہ سے عطا ہوتی ہیں اور ہوتی رہیں گی ۔

یاد رکھیں اگر اس علم کے حصول کے خواہشمند ہیں تو اپنے نفس کو اپنا تابع کیجئے نا کہ نفس کے خود غلام بنئے ۔ جھوٹ ، غیبت، چوری، لقمہ حرام وغیرہ سے بچئے۔ نماز پنجگانہ کے علاوہ نماز تہجد کی عادت ڈالئے بعد از ہر نماز ۴۱ مرتبہ یا رب زدنی علما کا ورد جاری کیجئے۔ تب ہی جا کر حصول جفر میں کامیابی نصیب ہوگی ۔ یہ پاک ہستیوں کا علم ہے ۔ ُجوا ، سٹہ ۔ لاٹری وغیرشرعی امور کی نقاب کشائی سے پرہیز کیجئے ۔ درحقیقت ایک جفار میں یہ خوبیاں ویسے بھی ہونا چاہئے ۔

علم جفر میں کسی نام کا استخراج ایک اہم مسئلہ ہے ۔ زوجہ یا شوہر کا نام۔ ڈاکو یا قاتل کا نام۔ چور یا ساحر کا نام وغیرہ ۔۔۔ علم جفر کے عمومی قواعد سے یہ استخراج خاصا مشکل ہے اکثر احباب خواہش کرتے ہیں کہ استخراج اسم کا کوئی قاعدہ بتایا جائے ۔ تشنگان علم جفر کی تشفی کے لئے ایک نادرو نایاب قاعدہ استخراج اسم کا درج کر رہا ہوں ۔ قاعدہ ہٰذا ملک غلام عباس اعوان نے اپنی کتاب انکشاف جفر میں درج کیا ہے ۔ کئی بار تجربہ کی میزان پر پورا اتر چکا ہے

استخراج اسم کی تمام تر ذمہ داری آپ کی ہوگی ۔

سوال لکھئے ۔بسط حرفی کر کے ۴۔۴ کی گنتی سے حروف اٹھا لیں ۔ ان حروف کو اور نقاط کو شمار کریں ان کے حروف بنا کر اسی سطر کے آگے ایزا دے لیں ۔
دوسری سطر نظیرہ
موخر صدر
اعداد مفردہ
ربعات ۔۱۱۱۱ ۲۲۲۲ ۳۳۳۳ علےٰ ہٰذالقیاس۔
تکرار حروف۔ جب کوئی حرف پہلی بار آئے تو ایک لکھیں ۔دوسری بار آئے تو دو لکھیں غرضیکہ جتنی بار حروف تکرار کرے اتنی ہی تعداد ان کے نیچے لکھی جائے گی
جیسے محمد حسن ۔ بسط حرفی م ح م د ح س ن
تکرار حروف                       ۱ ۱ ۲ ۱ ۲ ۱ ۱
یہ سطر اعداد عشر کی ہوگی ۔ اگر تعداد حروف نو سے زیادہ ہو تو یہ سطر بنے گی ۔
بائیں سے دائیں طرف۔۱ تا ۹ لکھیں دس کی جگہ ۰ ۔ پھر ایک دو تین کا سلسلہ شروع ہوگا
دسویں سطر میں اعداد مفردہ ۔ عدد ربع۔ عدد تکرار ۔ عدد عشر کا مجموعہ اس حاصل شدہ مجموعہ کو مد نظر رکھتے ہوئے مراتب قمری کے لحاظ سے حروف اٹھالیں۔
تعداد حروف۱۴ ہو یا کم ہو تو تنصیف اول یا دوم سے ناطق کریں ایک دو حروف کے لئے نظیرہ و ہمرتبہ لے سکتے ہیں ۔۱۴ سے زائد حروف ہوں تو تنصیف اول یا دوم سے بغیر امداد ی حروف کے ناطق ہوگا۔ یہ قاعدہ دماغی کاوش سے نہ گھبرانے والوں کے لئے ہے مبتدی حضرات ابھی اس قاعدہ پر دماغ سوزی نہ کریں۔
افہام و تفہیم کے لئے دو امثال پیش کی جا رہی ہیں ایک مثال مذکورہ کتاب سے  دی جا رہی ہے جبکہ دوسری مثال میں حالیہ آنے والی ایک سائلہ کا سوال ہے ۔
یا علیم:عقیل حیدر بن غلام سکینہ کی زوجہ کا نام کیا ہوگا۔
بسط حرفی:ع ق ی ل ح ی د ر ب ن غ ل ا م س ک ی ن ھ ک ی ز و ج ھ ک ا ن ا م ک ی ا ھ و ک ا ؟
۴۔۴ کی طرح سے حروف:ل ر ل ک ک ج ن ی ک تعداد حروف ۹ ط نقاط۴ دilmuljaffer1stq

دوسری مثال :۱۲ محرم الحرام کو میری ایک عزیزہ نے فون پر سوال کیا کہ ۱۰ محرم الحرام کو میرا موبائل چوری ہوگیا ہے ازراہ کرم آپ معلوم کردیں۔

یا علیم:بیس جنوری دو ھزار آٹھ کو طیبہ بنت گلبانو کا موبائل چوری کرنے والے کا نام کیا ہے
۴۔۴ کی طرح سے حروف:ج ی ز ت ط ب ل و و ی ی ی ا ا ۔تعداد حروف ۱۵ ھ ی ۔ تعداد نقاط ۱۳ ج ی

ilmuljaffer2ndq

تشریح:جس چیز(موبائل)کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے ، کم مل۔اس کے ملنے کی امید کم ہے ۔ دن رقم گر نکل۔جس دن کا تذکرہ رقم کیا ہے (۲۰جنوری)اس دن نکل کر یہ کہیں گر گیا ہے ۔ جب سائلہ کو یہ جواب بتایا گیا تو وہ حیرانگی کے عالم میں کہنے لگی کہ میرا اپنا بھی یہی خیال تھا کیوں کہ میں عورتوں کے ہجوم میں موجود تھی جب گھر آئی تو میرے پرس کی زپ کھلی ہوئی تھی موبائل اس میں موجود نہ تھا جبکہ اس کے علاوہ ایک روپیہ بھی کسی نے نہیں نکالا۔

اگر چوری ہوا ہوتا تو یقیناً رقم بھی چُرائی جاتی ۔

1 Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*