حروف مقطعات

حروف مقطعات

حروف مقطعات قرآن مجید کی انتیس سورتوں کے پہلے آئے ہیں تمام مفسرین ان کے معنی میں عاجز ہیں اور ان حروف کو خدا و رسول (ص) کے مابین راز و نیاز کے حروف قرار دیتے ہیں ۔
بعض اہل تصوف و معرفت نے سورہ البقرہ کے آلٓمٓ کے حرف الف سے اللہ لام سے جبرائیل امین علیہ السلام اور میم سے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مراد لئے ہیں اور فرمایا ہے کہ "اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل فرمایا "۔
اکثر حروف جو دو یا دو سے زائد حروف رکھتے ہیں آیت قرار دے دیا گیا ہے جبکہ ص ق اور ن الگ الگ حروف کو آیت سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے ۔ اسی طرح طہ اور  یس سے حضرت محمد (ص) کی ذات گرامی مراد لی گئی ہے ۔
بلکہ یس سے یا سید مراد لیا ہے کیونکہ حضور (ص) کا ارشاد ہے میں ساری اولاد آدم کا سید اور سردار ہوں ۔
حضرت خواجہ حسن نظامی دہلوی نے حروف مقطعات پر ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام ہی اسم اعظم ہے ۔ چونکہ عاملین حضرات نے حروف کی اقسام مختلفہ میں سے دو قسمیں نورانی اور ظلمانی بیان کی ہیں ، حروف مقطعات کے چودہ کے چودہ حروف ہی نورانی حروف پر مشتمل ہیں جن کے تکرار کو حذف کرنے کے بعد خالص حروف یہ رہ جاتے ہیں ۔
ا ح ر س ص ط ع ق ک ل م ن و ھ ی
کسی محب اہلبیت علیہم السلام نے ان کو عبارت میں اس طرح ترتیب دیا ہے ۔
صراط علی حق نمسکہ
یعنی حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجھہ کا راستہ حق ہے ہمیں اسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنا چاہئے ۔
قرآن مجید کے بشری تحریر نہ ہونے کے لاتعداد ثبوت ہیں جن میں سے ایک ثبوت حروف مقطعات بھی ہیں اللہ تعالیٰ نے حکیمانہ انداز میں بنی نوع انسان کے لئے علوم وفنون کے اسرار و رموز ودیعت فرمائے ہیں چونکہ منزل من اللہ ہے اس لئے یہ تحریف سے محفوظ ہے ۔ حروف مقطعات تلخیص کے بعد اپنی اصلی حالت میں بھی چودہ رہ جاتے ہیں ملاحظہ فرمائیے
الم ۔ المص ۔ الرٰ۔ المرٰ۔ کھیعص۔ طہ ۔ طسم ۔ طس۔ یس ۔ ص ۔ حم ۔ عسق ۔ ق ۔ ن
کتب ہائے عملیات میں ان کے بے شمار فوائد اور فضائل درج ہیں
۱۔حضرت امام غزالی(رح) نے لکھا ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف زہری (رض) ان حروف کو لکھ کر اپنے مال و اسباب اور مکانات و اراضی رکھ دیتے تھے اور یہ سب چیزیں نقصان سے محفوظ و مامون رہتی تھیں ۔
۲۔شمس المعارف الکبریٰ کے مصنف علامہ بونی (رح) نے لکھا ہے کہ اگر ان چودہ حروف کو لکھ کر کوئی شخص اپنے پاس رکھے وہ اگر خوفزدہ ہے تو امن میں آجائے گا ۔ اگر حاکم کے سامنے جائے گا تو حاکم پر اس کی ہیبت طاری ہوگی اور اس کی مرادیں پوری ہونگی ۔ اگر ان کو آب باراں میں بھگوکر پیا جائے تو قوت حافظہ بے حد قوی ہوجائے ۔ اگر بے کار اور بے روزگار لکھ کر اپنے پاس رکھے تو روزگار مل جائے اور اگر شادی کی خواہشمند لڑکی اپنے پاس لکھ کر رکھے تو اس کا نصیب کھل جائے اور شادی کا سبب بن جائے ۔ مصروع یعنی مرگی والے کو لکھ کر دیا جائے کہ وہ اپنے پاس رکھے تو مرگی سے نجات پائے اگر بروز ہفتہ ان حروف کو چینی کی پیالی میں لکھ کر چاٹ لیا جائے تو سال بھر آنکھوں کی ہر تکلیف سے محفوظ رہے ۔
۳۔بعض بزرگوں کا معمول تھا کہ سفر سے پہلے ان چودہ حروف کو پڑھ لیتے تھے اور فرماتے کہ ان کے پڑھنے سے خشکی یا تری اور جہاں بھی پڑھے جائیں وہ جگہ ہر برائی اور مال کے نقصان سے محفوظ رہے اور برباد یا غرق نہ ہو ۔
۴۔موصل کے ایک بزرگ کا ارشاد ہے کہ ان چودہ حروف کی برکت سے اللہ تعالیٰ مجھے ہر بلا سے محفوظ رکھتا ہے اور میرا رزق مجھے پہنچاتا ہے اور اگر مجھے کوئی حاجت پیش آتی ہے تو ان حروف کے پڑھنے سے میری حاجت خدا تعالیٰ پوری فرماتا ہے ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ مجھے چور ، سانپ ، بچھو ، درندے اور تمام حشرات الارض سے محفوظ رکھتا ہے اور سفر میں پڑھنے سے اپنے اہل و عیال میں سلامتی اور امن سے واپس آتا ہوں ۔
۵۔ اگر تسخیر ملوک ۔ ارباب شاہی اور امرا و وزراء مطلوب ہو تو ساعت سعید میں کہ قمر درعقرب نہ ہو قمری لوح پر مربع نقش کندہ کرے اور اپنے بازوئے راست پر باندھیں اور ان کی تعداد حروف ۶۹۳کے مطابق روزانہ پڑھا کرے جب بادشاہ یا حکام کے سامنے جائے گا جو کہے گا وہی ہوگا ۔ اگر ملفوظی نقش لکھ کر اپنے پاس رکھے تو عددی نقش سے ہزار درجہ زیادہ موثر ہوگا ۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*