مستحصلہ تکمیل آرزو قسط 2 ۔ کیا یہ قاعدہ تشنگان علم جفر کو سیراب کرپائے گا؟

مستحصلہ تکمیل آرزو قسط دوم

        حقیقت تحقیق کے آئینہ میں ۔

قارئین کرام ! یقناۤ آپ حضرات حقیقتِ  مُستحصلہ تکمیل آرزو جاننے کے لئے  شدت سے انتظار کررہے ہوں گیں ۔اول قسط میں ہم نے عرض کی تھی کہ مستحصلہ تکمیل آرذو قسط 2، حقیقت مُستحصلہ پر مکمل شرح و بسط اور چونکا دینے والے حیران کن انکشافات اور دلائل پر مبنی ہو گی ۔ انشا ء اللہ  حسبِ  وعدہ ایسا ہی ہو گا ۔

قاعدہ  خالص حسابی نوعیت کا  تھا اسلئے اکثر حضرات اسکو حل کرنے میں  کامیاب ہوچکے ہوں گے ۔

کم حضرات اسکو  نا صرف اسکوحل کر چکے ہوں گے بلکہ  حقیقتِ قاعدہ جان چُکے ہوں گے ۔

بہت کم حضرات ہی ہوں گے جو ابھی تک اسکو حل نا  کر پائے ہوں گے  ۔

تو جو حضرات اسکی حقیقت جانے بغیر  صرف حل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں ، انکو جو خوشی ہوئ ہو گی وہ ناقابل بیان ہے ، استخراج جواب کیوقت موئے بدن یقینا” کھڑے  ہوئے ہوں گے  وہ پھولے نہیں سما رہے ہوں گے ، برسوں کی  پیاس  بجھتی ہوئ محسوس ہورہی ہو گی ، جس منزل کی تلاش تھی اُس پر اپنے آپ کو کھڑے ہوئے محسوس کررہے ہوں گیں ، اپنی قسمت پر رشک کررہے ہوں گے ، ( میری طرح )  میرے حق میں دعائے خیر کررہے ہوں گے اور میری سخاوت کی داد دے رہے ہوں گے ۔
لیکن ٹھریے ٹھریے !! ابھی منزل بہت دور ہے  ۔۔۔۔۔۔

اور جو  حضرات اسکو حل کرکے اسکی حقیقت جان  چکے ہیں  وہ حیرت و استعجاب کے سمندر میں غوطے لگارہے ہوں گے ، ہو سکتا ہے کہ قاعدہ  کو اور مجھے بہت کچھ کہہ رہے ہوں گے ، لیکن آپ زرا ٹھریئے ! میرا متعلق کوئی سُوء ظن قائم نا کیجئے ، میرے بارے فیصلہ مضمون کے آخر میں صادر فرمایئے ۔

اور  بہت  ہی کم حضرات ایسے ہوں گے جن کو ابھی تک  اسے حل کرنے میں کامیابی نہیں ہوئ گے ۔

وہ حضرات اپنی لئے دعائے تفہیم کررہے ہوں گے  اور حسرت و یاس کے سمندر میں ڈوبے ہوئے ہوں گے ، اپنی بد نصیبی پر افسوس کر رہے ہوں گے ۔

لیکن آپ بھی ٹھریئے ! اپنی بد نصیبی پر  پر نا افسوس کیجئے اور نا غم کیجئے ، کیونکہ منزل کہیں اور ہی  ہے۔۔۔۔۔

تو قارئین کرام ! اب حقیقتِ مُستحصلہ  تکمیل آرزو ، زرا دل کو قابو میں رکھ کر سُنیئے ، مُستحصلہ تکمیل آرزو در حقیقت مُستحصلہ خُفیہ ہے جسے ایک حسابی عمل کے ذریعے مُستحصلہ خبریہ میں Convert   کیا گیا ہے ۔ کیا ۔۔۔؟ جی ہاں یہ قاعدہ در حقیقت مُستحصلہ خُفیہ ہی ہے ۔ جسے ایک ذہین و فطین بہت ہی اعلیٰ دماغ کے حامل  شخص نے ہی بنایا ہے ۔

جب اس قاعدہ کی حقیقت مُجھ پر اظہر من الشمس کی طرح ظاہر ہوئ  ، تو اُن سخی جفار  کو اسکی حقیقت پر میں نے تفصیلی جواب لکھا ، وہ  جواب ہی حقیقتِ قاعدہ ہے جس میں اس قاعدہ کے تمام پہلو پرمُدلّل بات کی گئ ہے ، اور تمام  حقائق کو اظہر من الشمس کیطرح  آشکارا کیا  گیا ہے ۔

تو لیجئے جناب  وہ جواب پیش خدمت ہے ۔

محترم ………صاحب

السلام علیکم ! اُمید ہے کہ مزاج گرامی بخیر ہوں گے ۔

حسبِ وعدہ مستحصلہ تکمیل آرزو کے بارے حقائق پر مبنی حیران کن تحریر پیش خدمت ہے ۔

اس قاعدہ سے مختلف سوالات کرکے جو حقیقت اللہ تعالی نے مجھ پر کھولی ہے اور جس قدر میں سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ یہ قاعدہ در حقیقت مستحصلہ خفیہ ہے جسے ایک حسابی عمل سے مستحصلہ خبر یہ میں  convert کیا گیا ہے ۔

ایک ایسا حسابی عمل جو قابل تحسین و تعریف بھی ہے اور قابل استعجاب بھی ۔

اس قاعدہ کی اصل عدد دلیل ہے اسکا جواب عدد دلیل کی نسبت سے ہی گویا ہوتا ہے ۔

اگر عدد دلیل ایک ہو تو جواب یوں گویا ہوتا ہے ۔

فلاں کی یہ خواہش/ امید/ آرزو/ بالکل پوری ہو جاے گی ۔

اگر عدد دلیل دو ہو تو جواب یوں گویا ہوتا ھے ۔

فلاں کی یہ خواہش/ امید/ آرزو/ ہر گز پوری نہیں ہو گی ۔ (دو سوالات حل کر چکا ہوں)

اگر عدد دلیل تین ہو تو جواب یوں گویا ہوتا ہے ۔

فلاں کی یہ خواہش/ امید/ آرزو/ تاخیر سے پوری ہو جائے ۔

اگر عدد دلیل چار ہو تو جواب یوں گویا ہوتا ہے ۔

فلاں کی یہ خواہش/ امید/ آرزو/ تکمیل کو پہنچ جاے گی ۔(دو سوالات حل کر چکا ہوں)

اگر عدد دلیل پانچ ہو تو جواب یوں گویا ہوتا ہے ۔

فلاں کی یہ خواہش/ امید/ آرزو/ نا امیدیں میں بدل جائے ۔

اگر عدد دلیل چھ ہو تو جواب یوں گویا ہوتا ہے ۔

فلاں کی یہ خواہش/ امید/ آرزو/ قدرے توقف سے

پوری ہو ۔

اگر عدد دلیل سات یو تو جواب یوں گویا ہوتا ہے ۔

فلاں کی یہ خواہش/ امید/ آرزو/ کا پورا ہونا لازم ہے ۔

اگر عدد دلیل آٹھ ہو تو جواب یوں گویا ہوتا ہے

فلاں کی یہ خواہش/ اُمید/ آرزو/ کا پوری ہونا ناممکن ہے ۔ ( تین سوالات حل کر چکا ہوں )

اگر عدد دلیل نو ہو تو جواب یوں گویا ہوتا ہے ۔

فلاں کی یہ خواہش/ امید/ آرزو/ پوری ہونا محال جانو ۔

مزید ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

اگر معروف نام سائل تین حرفی ہو تو لفظ خواہش آے گا ۔

اگر معروف نام سائل چار حرفی ہو تو لفظ امید آے گا ۔

اگر معروف نام پانچ حرفی ہو تو بھی لفظ خواہش آے گا ۔

اگر معروف نام سائل چھ حرفی ہو تو لفظ آرزو آے گا ۔

مزید ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

اس قاعدہ کا مستحصلہ خفیہ ہونے کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اس قاعدہ میں نتیجہ پہلے سے مرتب ہے جیسا کہ مستحصلہ خفیہ میں ہوتا ہے جبکہ مستحصلہ خبر یہ میں یہ ممکن نہیں ۔ یہ قاعدہ علم الاعداد کے ان قواعد کے قبیل میں سے ہے جسمیں کسی مراد کے پورا ہونا ، دیر سے ہونا اور نا ہونے کے بارے میں پتا چلتا ہے ۔

مزید ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

سب سے اہم و ضروری بات  وہ یہ کے تھوڑا سا غور و تدبر کریں تو یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ سب سے بڑا سقم عدد دلیل میں پایا جاتا ہے ، وہ کسطرح ؟

وہ اسطرح کہ عدد دلیل ہم لیتے ہیں 1/نام سائل مع والدہ 2/ یوم سوال 3/ ساعت سوال 4/ طالع وقت  5 / منزل قمری

اس میں سوال کے اعداد کو شامل ہی  نہیں کیا گیا ، اب اگر ایک شخص ایک ہی وقت میں اپنے متعلق آٹھ ، دس سوالات کی بندش کرتا ہے تو جواب کیا آئے  گا ؟ ؟

یہاں میں علامہ شاد گیلانی مرحوم کی بات لکھنا چاہوں گا جو انہوں نے ” بدوح یلن عجوبہ روزگار  میں لکھی ہے ۔””

لکھتے ہیں سب سے بڑی خامی مجھے سطر اساس میں نظر آتی ہے ابجد قمری سے سوال کے اعداد حاصل کئے جاتے ہیں ۔جن سے سطر اساس قائم ہوتی ہے ۔ مگر اصولی یہ بات قطعی غیر قانونی نظر آتی ہے ۔ اور میری نظر میں اسکی اصلاح کرنا ضروری ہے ۔ فرض کریں اگر دو متضاد قسم کے سوالوں کے اعداد ایک جیسے ہوں ( تو قاعدہ خواہ جس قدر بھی صحیح کیوں نہ ہو ) کس سوال کا جواب پیدا کرے گا ؟ تو اس قاعدہ میں سب سے بڑی خامی عدد دلیل میں نظر آتی ہے ۔

مزید ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جب یہ واضح ہو گیا کہ یہ مستحصلہ خفیہ ہے اور یہ بھی واضح ہو گیا کہ نتیجہ  پہلے سے مرتب ہے اور یہ بھی واضح  ہو گیا کہ عدد دلیل میں سوال کے اعداد کو شامل نہیں کیا گیا تو کیا سوال کو حل کئے بغیر نتیجہ تک  نہیں  پہنچا جا سکتا ؟ سوال کو حل کرنا چہ معنی دارد ؟

حیرت اس پر ہوتی ہے کہ کیا ڈاکٹر صاحب پر یہ حقیقت نہیں کھلی تھی ؟ غالب گمان ہے کہ کھلی تھی ۔ اگر کھلی تھی تو پھر یہ سب کچھ کیوں ؟

یہاں مجھے آپکی بات یاد آئ ہے جو آپ نے علم جفر کے خصوصی قواعد کی بابت  جو میں مجھے کہی تھی ۔ کہ جہاں خصوصی قواعد کی بات آتی ہے وہاں بڑی  عجیب  لیکن  تلخ حقیقت ہے کہ چراغ تلے اندھیرے والی بات دیکھنے کو ملتی ہے ………….تمام قواعد میں غور و فکر کریں تو ایک ایک حرف کے متبا دل چودہ سے زائد حروف ملتے ہیں ۔ لہذا مثبت و منفی تمام جوابات اخذ کئے جا سکتے ہیں ۔

اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ کتابوں میں کچھ اور ہے اور حقیقت کچھ اور ۔

ایک امید کی کرن نظر آئ تھی لیکن جسکو پانی سمجھا وہ حقیقت میں سراب تھا لیکن ایک خوشی ضرور محسوس کرتا ہوں کہ تحقیق کا موقع ملا اور انہی قواعد سے ہو کر ہی اصل تک پہنچا جا سکتا ہے ۔

بحر حال جو کچھ میں اپنی ناقص سوچ سے سمجھ پایا وہ میں نے  تفصیلا "عرض کر دیا باقی اسمیں جو غلطی ہو اسکی ضرور نشاندہی کیجئے گا مجھے خوشی ہو گی ۔

مزید ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

قاعدہ کی تشریح میں بعض جگہ پر کتابت کی غلطی واقع ہوئ ہے جسکو میں نے درست کیا ہے ۔

حرف 6 کی تشریح / اگر عدد دلیل ۲ ہو تو  مجموعہ میں ۶ جمع کریں یہ غلط ہے ۔ ۵ جمع  کر نے ہیں ۔

حرف ۱۸ کی تشریح / عدد دلیل اگر ۵ ہو تو ۱۱ منفی کریں ۔ یہ غلط ہے ۱۱ جمع کرنے ہیں ۔

حرف ۳ کی تشریح / اگر معروف نام تین حرفی یا پانچ حرفی ہو تو مجموعہ میں سے ۳ منفی کر دیں ۔ یہ غلط ہے ۴منفی کرنا ہے ۔

حرف ۲۷ کی تشریح / اگر سائل کا معروف نام پانچ حرفی ہے تو حاصل ضرب میں سے منفی کردیں ۔عدد نہیں لکھا ہوا ہے ۔ یہ عدد ۶ ہے ۔

والسلام

قارئین کرام ! جواب آپ نے ملاحضہ کرلیا ہے ۔ یہ جواب جو درحقیقت ، حقیقتِ قاعدہ ہے ،  یقیناً  یہ آپ حضرات کے لئے حد درجہ حیرت انگیز ہو گا ۔

اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ اس قاعدہ پر پم  کتنی مغز ماری کر چکے ہیں ۔

یا تو ہمیں کسی کی اچھی نظر لگی ہے ، جو ہمیں  جفر پر تحقیق کا شرف حاصل ہو رہا ہے اور یا تو ہمیں کسی بُری نظر لگی ہے جو ہم خواہ مخواہ مغز ماری کر کر کے دماغ کا کچُومر نکال رہے ہیں ۔ دوسرے لفظوں میں آپ اسے میری دیونگی کہہ لیں یا پھر جفر کا اعجاز !!

اچھا تو جب یہ جواب اُن صاحب کو میں نے بھیجا تو میرا سو فیصد گمان یہ تھا  کہ وہ بہت خوش ہوں گے، میری اس تحقیق اور کاوش کو بہت سراہیں گے اور شاباش دیں گے ، لیکن ۔۔۔۔ ایسا کچھ نہ ہوا ۔

مجھے نا اس بات پر دُکھ ہوا کہ ایسے ہی اس قاعدہ پر مغز ماری کی اور نا اس بات پر خواہ مخواہ اپنا وقت ضائع کیا بلکہ یقین جانیئے کہ مجھے تو خوشی ہوئ  کہ ایک قاعدہ کی حقیقت کوجان لیا اور تحقیق کا موقع ملا۔

اُنکا جواب ابھی تک نا آسکا اور نا شاید کبھی آئے گا ، دُکھ صرف اسی بات کا ہوا ، اُنکا میرے جواب کا  جواب دینا علمی و اخلاقی فرض تھا ، جو وہ نہ دے سکے ۔ جواب انکے پاس ہوتا تو وہ جواب دیتے ۔

جواب انکے پاس کیوں نہیں تھا ؟ شاید اسلئے کہ اُنکو اس قاعدہ کی حقیقت بخوبی معلوم تھی ، غالب گمان یہی ہے ۔ اُنکا یہ خیال تھا کہ راقم الحروف اس قاعدہ میں پھنسے رہیں گے اور اسکو ہی کل کائنات سامجھے گے ، کنویں کے مینڈک کی طرح ۔

قاعدہ کی اصل حقیقت :-  شروع میں  جب اس قاعدہ کی حقیقت مجھ پر وا ہوئ  تو میں بھی اس قاعدہ کو مُستحصلہ خُفیہ ہی سمجھتا تھا لیکن مزید غور و حوض کے بعد  اس قاعدہ کی اصل حقیقت جو کُھلی  وُہ زرا آپ دوبارہ دل قابو رکھ کر سُنئے،  مُستحصلہ تکمیل آرزو  ، در حقیقت ، سراسر دھوکہ ، فریب ، جعل سازی ہے ، یہ دراصل جعلی علم جفر کی فیکٹری کا جعلی پراڈکٹس ہے جس پر اصلی علم جفر کا لیبل لگا کر جفر کی مارکیٹ میں پیش کیا گیا ہے ۔

اس قاعدہ کی اصل عدد دلیل ہے ۔ جو سوال کے بغیر حاصل کیا جاتا ہے ( جیسا کہ اُوپر اس کی وضاحت کر چکا ہوں )

اب اگر کوئ صاحب  اپنے متعلق ایک ہی یوم ، ساعت الوقت ، طالع الوقت اور منزل القمری میں  بیسیوں سوال کی بندش کرتا ہے ، تو عدد دلیل سب کا کیا  آئے  گا  ؟ یقینا سب کا عدد دلیل ایک ہی ہو گا ، جب عدد دلیل ایک ہی ہو گا ، تو جواب سب کا کیا  آئے گا۔۔۔؟؟

قارئین کرام ! در حقیقت علم جفر اخبار کا خود ناطق باب بہت تاریک اور بہت کچھ تلخ حقائق لئے ہوئے ہے ۔

بقول ایک صاحب علم کے کہ علم جفر سچا علم ہے بعد میں اسمیں ملاوٹیں ہوتی رہیں ۔ یہی ملاوٹیں  ہی ہیں جسکی وجہ سے علم جفر پر نا  ختم ہونے والا تنقید کا دروازہ کھلا ہوا ہے ۔

میں اپنے سابقہ مضمون  ” مُستحصلہ جفر سے استخراج شُدہ جوابات آخر غلط کیوں ہو جاتے ہیں "( جن حضرات نے یہ مضمون نہیں پڑھا وہ ضرور اسکو پڑھیں )  میں اسکا کچھ حال بیان کر چکا ہوں ۔

لیکن یہ بھی  ایک مُسلمہ حقیقت ہے کہ خود ناطق قواعد سِر من الاسرار ہیں ۔  بغیر فضلِ خُداوندی کے انکا وا ہونا  محال ہے۔

یہ مضمون کئ مرتبہ شائع کروانے کا عزم کرتا ، لیکن پھر ارادہ ترک  کر کے قلم روک دیا تھا ، لیکن ایک مُخلص دوست  کا بار بار  اصرار تھا  کہ اسے ضرور شائع ہونا چاہئے ۔ تاکہ لوگ حقائق جان سکیں۔

اُن دوست کے بار بار تاکید اور یاد دہانی پھر مُضمون آپ حضرات کی خدمت میں  پیش کیا گیا ۔

باقی قاعدہ کی حقیقت کُھلنے پر میں نے نہ قاعدہ کو بُرا بھلا کہا اور نا اُن صاحب کو اور نہ ہی یہ  بات اخلاق و علم کی شان کے لائق تھی ۔

بلکہ اِس قاعدہ کی حقیقت وا ہونے پر جو  دُکھ ہوا تھا ، وُہ  اِس مضمون کے تحریر کرنے  کی  خوشی اور مُسرت کے سامنے کُچھ بھی نہیں  ۔

اُمید واثق کرتا ہوں کہ آپ حضرات بھی یہ تحقیق اور  حقائق جاننے کے بعد  خُوشی اور مسرت محسوس کریں گے۔ انشا ء اللہ تعٰالی

لینے والے اِس سے بہت کُچھ لے لیں گے  ، اور نہ سمجھنے والے اسے فضول سمجھ کر پھینک دیں  گے ۔

فا عتبرو یا اولی الابصار

 

2 Comments

  1. Salam sir aap jo Ilm Jafr ke liye kaam kar rahe hain us ki is zamanay me misaal nahi milti Allah aap ko salamat rakhe. Me bhi Jafr ka bohat shoqeen hun kaafi
    arsay se is par tehqeeq kar raha hun aap se raabta karna hai Inshallah

  2. جفر اخبار پر اس عاجز کی جو ٹوٹی پھوٹی کاوش ہے ، اس پر میں یہی کہوں گا ” کہ اسے میری دیوانگی کہہ لیں یا پھر جفر کا اعجاز ”
    باقی آپ محترم نے اس عاجز کے بارے جس حسن ظن کا اظہار خیال کیا ہے ، اس پر آپ محترم کا بھت شکریہ ۔
    دوسرا یہ کہ آپ کو جفر اخبار سے جو لگاؤ ہے ، یہ قابل تحسین ہے ۔
    علم جفر بھت مبارک و مفید علم ہے ، زندگی کے بھت سے معاملات میں اس سے مدد لی جاتی ہے جو کافی حد تک موثر ثابت ہوتی ہے ۔
    آپ محترم کے لئے دعا ھے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ آپکا ادراک کھول دے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*