Roohani tarbiyat | روحانی تربیت

روحانی تربیت

دل کا معطل کرنا اور خیالات کا بند کردینا عرفان ہے ۔ دل کی مثال پارہ جیسی ہے اگر قائم ہوگیا تو اکسیر ہے ۔ اس کی قوت بے انتہا ہے مثلاً چشم زدن میں ہزاروں کوس جا کر واپس آجانا۔
برسوں کی دیکھی ہوئی چیز کا نقشہ ہوبہو خیال میں بنادینا۔ مگر چونکہ توجہ ہمیشہ جسم کے ہر حصہ کی طرف کھنچی رہتی ہے اس لئے دل کی قوت منتشر رہتی ہے ۔ اس کو ایک جانب سے روک کر ایک نقطہ پر قائم کرنا ہی عرفانی قوتوں کا اصلی راز ہے جس طرح سورج کی شعاعیں آتشی شیشہ میں ایکمرکز پر جمع ہو کر آگ لگادیتی ہیں ویسے کچھ نہیں کر سکتیں۔
صوفیائے کام نے جسم انسانی می مرکزوں کو معلوم کیا ہے جن کے صاف یا خیال جمانے سے روحانی حواس بیدار ہو کر اپنا کام کرنے لگتے ہیں اور غیبی اسرار کا انکشاف کرتے ہیں ۔
نیند یا بے ہوشی میں دماغ باہر کے محسوسات سے عاری ہوجاتا ہے تب روحانی مشاہدات دیکھتا ہے لہٰذا دماغ کو بیرونی محسوسات سے بے نیاز کر دینا چاہئے۔
جن حواس سے زیادہ کام لیا جائے انہی کی قوت ادراک زیادہ ترقی کرجاتی ہے جیسے گانے والوں کی قوت سامعہ ایسی تیز ہوتی ہے کہ باریک سے باریک سر کی تمیز کرلیتے ہیں صوفیائے کرام دل پر توجہ دیتے ہیں ۔
دنیا کے ہر ایک جسم اور تمام ذرات میں ایک قسم کی قوت مقناطیسی ہوتی ہے جو دوسری چیزوں کو اپنی طرف کھینچتی یا ہٹاتی ہے ۔ پس جب ہم اپنی روحانی طاقت کو بڑھاتے ہیں تو ہماری کشش بھی قوی تر ہو کر دوسری چیزوں اور تمام مزاحمتوں پر غالب آجاتی ہے یہی کائنات کی تسخیر ہے ۔
چونکہ عرفان کا پہلا تعلق دل سے ہے اس سے دل کی صفائی کی ضرورت ہے اور دل پر ہی توجہ دینے کی ضرورت ہے لہٰذا اس علم میں قدم رکھنے سے پیشتر اپنے جسم کی بیماریوں اور عیبوں پر نظر کرنا چاہئے کسی کو بھی مالی یا جسمانی نقصان نہ پہنچانا چاہئے ۔ راستبازی ۔ ترک اللحم ۔ صبر ۔ نماز ۔ روزہ کو اختیار کرنا چاہئے ۔ اور رضائے الہی کو ٹھیک سمجھ کر کبھی شکایت نہ کرنا چاہئے یہ موٹے موٹے اصول ہیں ۔
اس کے بعد ایسے خاص طرز میں بیٹھنا چاہئے کہ دیر تک بیٹھنے سے اکتائے نہیں ۔ نہ کوئی عضو تھکے نہ کھنچاوے ۔ اس کے بعد دل کو چاروں طرف سے روک کر یکسو کرنا اور ایک خاص مرکز پر جانا ہوگا ۔ یہ خیال اس قدر مستحکم ہو کہ جسم کی بالکل خبر نہ رہے کہاں بیٹھے ہیں ۔
طریقہ بیٹھنے کا یہ ہے کہ چار زانو بیٹھے کمر کو سیدھی رکھے اور آنکھیں بند کرے اور اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھے ۔ اور انگلیاں کھلی رہنے دیں ۔ تاکہ شکل اللہ پیدا ہو اور اپنے داہنے پاؤں کے انگوٹھے سے رگ کیماس کو دبائے رگ کیماس وہ ہے جو بائیں گھٹنے کے اندر ہے ۔ اب قلب باطن سے رابطہ قائم کرے جب اس میں قوت پہنچے گی تو باطن میں حرارت ظاہر ہوگی ۔ اور خطرات دور ہوں گے ۔ اب یہ دعا تین بار پڑھے معتنی تک غور کرکے پڑھے ۔

اس کے بعد اللہ ُ اللہُ کا ذکر عام توجہ سے جہر یا خفی کرے ۔ جب تک ذوق و لذت رہے کرے ۔ یہ عمل رات کو تنہائی میں کرے ۔ کمرہ جس قدر چھوٹا ہو اچھا ہے ۔ اس میں کوئی سامان نہ ہو ۔
یہ کام نہ خالی معدہ ہو ، نہ کھانے کے فوری بعد کیا جائے ۔ دوبار صبح و شام کی نشست میں بیس بار سانس کی مشق کریں اس طرح کہ کمر اور گردن سیدھی رہے ۔ چھاتی باہر کو نکالیں پھر منہ بند کرکے سانس کو بہت آہستہ آہستہ ہموار طریقے سے اندر کی طرف کھینچے اس کو دیر تک روک کر جب پھیپھڑے خوب ہوا سے بھر جائیں تب سانس کو اسی طرح آہستہ آہستہ باہر نکالے ۔ یاد رہے کہ جھٹکے میں سانس خارج نہیں کرنا ہے بلکہ نہایت آرام آرام سے خارج کریں ۔
یہ مشق ایک ماہ تک باقاعدگی سے کریں جو لوگ باقاعدہ اس ذکر کو کرنا چاہیں ان کو لازم ہے کہ رات کو ساڑھے دس بجے ذر کے لئے بیٹھ جائیں روزانہ ایک ہی وقت رکھیں تاکہ غیر کا خطرہ دل میں پیدا نہ ہو اگر ایسا ہو تو مرشد کے جمال کے مشاہدہ سے اس کو دفع کردے ۔ اور پھر ذکر میں مشغول ہوجائے یہ کام ایک گھنٹہ تک کیا جائے صبح و شام کی نفسی مشقوں کو آزادانہ کریں ۔

Roohani tarbiyat | روحانی تربیت

Ruhani tarbiyat

rohani tarbiyat

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*