شرف زحل ۲۰۱۱؟؟؟

اجتماع سیارگان یا ستاروں کا ملاپ ایک انتہائی اہم اور طویل ترین موضوع ہے ، جس پر ایک ضخیم کتاب لکھی جا سکتی ہے (اور اس کی شدید ضرورت بھی ہے )۔
مگر بندہ مختصراََ کچھ اشارات عرض کرتا ہے ، دراصل اجتماع یا قران عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے کہ دو یا دو سے زیادہ سیارگان کا ایک ہی برج میں ایک ہی درجات پر واقع ہونا ۔یونانی نجوم میں اجتماع کے لئے ایک حد اتصال مقرر ہے جس کی اوسط کوئی ۸ درجہ بنتی ہے تاہم ہندی جیوتش میں دو سیارگان کا ایک ہی گھر میں وقوع ، اجتماع ہی خیال کیا جاتا ہے ، انکا آپسی فاصلہ خواہ کچھ بھی ہو  ،قمر جب متحیرہ خمسہ ہو تو اسے قران مقارنہ کہتے ہیں اسکے علاوہ اسی طرح ان النحسین ، قران السعدین ، قران علوین ، قران سفلین اور قران ملیح ہیں ۔ قران کے ساتھ ساتھ یک اصطلاح اقتران بھی ہے اور یہ نظر کے معنی دیتی ہے ۔جب دو سیارگان یا اس سے زائد ایک ہی برج میں جمع ہوں تو اس وقت حکم الہی سے انکے خاص اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ مثلاً ملکی نجوم میں جب زحل مشتری کے نزدیک ہوتا ہے تو جنگ و جدل خوب ہوتی ہے بادشاہان روئے زمین مرتے ہیں ۔ علوی سیارگان کا قران بے حد اہم ہوتا ہے اور اس کی تین قسمیں ہیں۔
نمبر۱۔قران کبیر
نمبر۲۔قران صغیر
نمبر۳۔ قران اوسط یا وسطیہر مثلثے میں ۲۰ سال بعد قران ہوتے ہیں یعنی
120×20=240
سال لگتے ہیں ۔ اور پھر اسی مثلثہ کی طرف قران لوٹتا ہے اور یہ قران کبیر ہے جو بڑا اہم ہوتا ہے اور بڑی اہم تبدیلیوں پر دلالت کرتا ہے جیسے سلطنتوں کے عروج و زوال پر ، کسی کے ہاتھ سے حکومت نکلے ، کسی کے ہاتھ آئے ۔
قران صغیر ملک کی بغاوتوں ، شورشوں اور شہروں کی آبادی و ویرانی پر دائل ہوتا ہے (قران کبیر نو سو ساٹھ سال بعد پھر اسی نقطہ پر آتا ہے یعنی
240×4=960جب مریخ زحل کے قریب ہوتا ہے (قران نحسین جو ہر تیس سال بعد ہوتا ہے )۔
یہ قران بڑی شدت سے فتنوں ، لڑائیوں ، خون ریزیوں ، فوج کی نقل و حرکت ، فوجی بغاوت، وبا اور قحط پر دلالت کرتا ہے (خصوصاََ برج سرطان جو کہ مریخ کے ہبوط اور زحل کے وبال کا گھر ہے)۔ جس وقت صرف زحل ہی برج سرطان میں ہوتا ہے اس وقت بھی بے حد نقصان دہ بن جاتا ہے اور چونکہ قمر کے گھر میں ہوتا ہے اس لئے بُرے اثرات کو منتقل کرنے میں بہت تیز ہوجاتا ہے جب قران ِ نحسین سرطان میں ہوتا ہے تو دنیا میں عجیب و غریب اور تاریخی واقعات جنم لیتے ہیں یہاں کافی حوالہ جات دئیے جا سکتے ہیں مگر باعث طوالت ہونگے۔اس طرح جب زحل شمس کے نزدیک ہوتا ہے تب بھی ایسا ہی ہوتا ہے ، جب زحل و زہرہ کا قران ہوتا ہے تو قحط سالی اور گرانی نمایاں ہوتی ہے (زائچہ ولادت کے اثرات تحریر کروں تو ایک الگ کتاب درکار ہوگی ) ، جب زحل عطارد کا قران ہوتا ہے تو کاتبوں اور عطارد سے منسوبہ پیشہ رکھنے والے افراد متاثر ہوتے ہیں ۔
جب زحل وقمر کاقران ہوتا ہے تو حکام سے ظلم سرزد ہوتے ہیں اسی طرح مریخ و مشتری کے قران میں عالم میں حد درجہ کی سختیاں ظاہر ہوتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔اہم بنیادی اصول:۔ اجتماع کے اثرات کا اچھا یا بُرا ہونا ستاروں کی فطرت اور ان کی طاقت و کمزوری پر منحصر ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ اجتماعی سیارگان کے ساتھ مختلف سیارگان کی نظرات بھی اجتماع کے اثرات پر اثر انداز ہوتی ہیں ستارے کسی گھر میں ہیں اپنا گھر ہے یا شرف کا گھر ہے وبال یا ہبوط یافتہ ہیں؟ برج کونسا ہے ؟ ستارے طاقتور ہیں یا کمزور؟ سعدین سے امداد یافتہ ہیں ہیں نہیں؟کس برج میں اجتماع ہو رہا ہے :۔ مثال کے طو رپر کس برج میں اجتماع ہو رہا ہے یہ اہم بات ہے جیسے مشتری اور زحل برج جدی میں اجتماع کر رہے ہیں برج جدی ستارہ مشتری کے ہبوط کا گھر ہے کمزوری کا گھر ہے ، جبکہ زحل کا اپنا گھر ہے ، ان حالات میں زحل کی اہمیت بڑھ جائے گی اس کے برعکس یہ اجتماع اگر برج قوس میں ہوتا تو پھر معاملہ برعکس ہوتا کیونکہ برج قوس مشتری کا اپنا گھر ہے اس طرح زحل ایسے حالات میں کچھ زیادہ اثرات کا حامل نہ رہتا لہٰذا مشتری کی اہمیت بڑھ جاتی۔کس گھر میں اجتماع ہو رہا ہے :۔ جس گھر میں اجتماع ہو رہا ہے اس گھر کا بھی اہم اثر ہوگا اس گھر کے منسوبات کو ترقی ملے گی یا نقصان ہوگا ؟ ایسی صورت میں صحیح پیشن گوئی کرنے کے لئے اجتماع کرنے والے سیارگان جن جن گھروں کے مالک ہیں ان کو دھیان میں رکھنا ہوگا۔نظرات کے اثرات :۔ اس طرح نظرات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہوگا جو سیارگان اجتماع کر رہے ہیں ان کے ساتھ دیگر سیارگان کس قسم کی نظرات بنا رہے ہیں ، ان نظرات کی سعادت و نحوست پر نظر رکھنا ہوگی ، جیسے نحس سیارگان کی نحس نظرات اجتماع کی سعادت کو ختم یا کمزور کر دیں گی ، جب کہ سعدین سیارگان کی سعد نظرات اجتماع کی بُرائی ختم کرنے میں مدد گار ہونگی اور نحس اثرات سعادت میں کمی لے آئیں گے ۔اجتماع کرنے والے سیارگان کی طاقت: اجتماع کرنے والے سیارگان اگر آپس میں دوست ہیں ، اپنے گھر میں یا اپنے شرف کے گھر میں واقع ہیں ، یا اپنے دوست کے گھر میں ہیں ، یا اپنے نوانشہ میں ہیں تو پھر اجتماع کی سعادت و طاقت بڑھ جائے گی ۔ اس کے برعکس اگر ایک دوسرے کے دشمن سیارے ہیں یا اپنی کمزوری کے گھروں میں ہیں یا اپنے کمزور نوانشوں میں ہیں تو پھر اثرات بھی کمزور اور غیر سعد ہوجائیں گے ۔مالک خانہ کی طاقت و سعادت:۔ جس گھر میں اجتماع واقع ہو رہا ہے اس گھرکا مالک (گھر کی روح) اگر طاقتور اور سعید ہے تو اجتماع کی قوت بڑھ جائے گی اور برعکس اگر کمزور ہے تو اجتماع کی قوت کمزور ہوجائے گی ۔

درجات سیارگان :۔ اس کے بعد جو سیارگان اجتماع کر رہے ہیں ان کے درجات کو ملاحظہ فرمائیے
جو سیارہ ۱۵ درجہ کے قریب قریب ہوگا وہ مضبوط ترین ہوا ، اور جو سیارگان آخری یا ابتدائی درجات پر واقع ہونگے وہ کمزور اثرات کے مالک ہوجائٰیں گے دوسرے لفظوں میں جو ستارہ گھر کے درمیان میں واقع ہوگا نہ زیادہ شروع میں اور نہ ہی آخر میں ، وہ بھرپور اثرات کا حامل ہوگا۔

دورسیارگان:۔ زائچہ ولادت کی بات کریں تو جس سیارہ کا دور اکبر چل رہا ہوگا اس کا اثر بڑھ جائے گا ۔

خلاصہ اجتماع

میرے خیال میں مضمون بہت طویل ہوتا جا رہا ہے میں آپ کو بور نہ کرتے ہوئے مطلب کی بات پر لے آتا ہوں ، شمس کے ہمراہ زحل اور مریخ کا اجتماع ہمیشہ بُرے اثرات کا مالک ہوتا ہے ، کچھ علمائے نجوم مریخ کے ساتھ اتنا بُرا خیال نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ چونکہ دونوں کی فطرت آتشی اور خشک ہے اور برج حمل شمس کے شرف کا گھر ہے مگر یہ بات بالکل غلط ہے ، نوٹ فرمالیں کہ شمس مریخ کو بھی متحرق کردیتا ہے بلکہ یہ بہت بڑی کمزوری ہے چونکہ خصوصاََ بات یہاں پر زحل اور شمس کے اجتماع کی ہو رہی ہے اس کے متعلق قدیم و جدید تمام علمائے نجوم کا متفقہ فیصلہ ہے کہ یہ ایک بے حد نحس ملاپ ہے (زائچہ ولادت میں لمبی اور پرانی بیماریاں دیتا ہے ، باپ کی عمر کو نقصان دیتا ہے بے حد تکلیف دہ مالی پریشانی لاتی ہے ، اسی طرح بدنی پریشانی بھی لاحق رہتی ہے ، اولاد کا نقصان ، امیر بننے میں شدید رکاوٹ اور مشکلات جب کہ زائچہ رات کا ہو تو خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں ۔سیارہ زحل اور شمس کا تعلق سخت ترین دشمنی کا ہے دونوں ایک دوسرے کے متضاد اور ضد ہیں جیسے شمس زندگی اور روشنی کا ستارہ ہے اسی طرح زحل موت اور اندھیرے کا مالک ہے ، شمس گرم اور زحل سرد ہے ۔ شمس کے شرف کے برج ، برج حمل میں زحل کو ہبوط اور زحل کے شرف کے برج میں یعنی برج میزان میں شمس ہبوط یافتہ ہوجاتا ہے ۔احتراق بہت بڑی کمزوری :۔ جب کوئی سیارہ شمس کے نزدیک چلا جاتا ہے تو شمس کا نور اس کو جلا دیتا ہے ۱۸ دقیقہ سے لے کر ۸ درجہ کی دوری کو احتراق کہتے ہیں ۔تحت الشعاع :۔اسی طرح ۹ درجہ سے لے کر ۱۷ درجہ کا فاصلہ تحت الشعاع کہلاتا ہے یہ بھی سخت کمزوری ہے مگر احتراق سے کم۔کسمیمی :۔جب کوئی سیارہ سورج کے نزدیک چلا جاتا ہے تو سورج اس کو جلا دیتا ہے تاہم جب بالکل ہی قریب ہوجاتا ہے عین ملاپ یا ملاپ سے ۱۷ دقیقہ کی دوری تک تو اس کو عربی میں کسمیمی کہتے ہیں یہ نظر ستارے کو جلانے کی بجائے بہت مضبوط کر دیتی ہے اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے سورج نے ستارے کو گلے لگا لیا ہو یا جیسے بادشاہ نے کسی کو تخت پر اپنے ساتھ بٹھا لیا ہو۔مسئلہ:۔اب مسئلہ یہ ہے کہ شمس اور زحل میں شدید ترین دشمنی ہے جب زحل شرفی درجات کے قریب آتا ہے تو شمس بھی میزان میں ہے اس طرح زحل کی سعادت ختم ہوجاتی ہے اور زحل متحرق بھی ہوجاتا ہے ، اب کسیمی کا سوچا جا سکتا ہے مگر شمس یا بادشاہ خود ہبوط یافتہ ہے (میزان میں ہے ) گویا معزول ہے دوسرا زحل اور اس میں جانی دشمنی ہے غور کریں تو تین باتیں ظاہر ہو رہی ہیں۔
احتراق ۔ جانی دشمنی  ۔  معزولیت
اس کے علاوہ ۲۱ درجہ سورج کے عین ہبوطی ۱۹درجہ میزان کے قریب ہے ۔مسئلے کا حل ؟؟؟ایک حل تو یہ ہو سکتا ہے کہ سورج کو برج میزان سے نکلنے دیا جائے مگر جب سورج برج میزان سے نکلتا ہے یعنی ۲۴ اکتوبر ۲۰۱۱ تو قمر میزان میں آگھستا ہے ، قمر کے نکلنے کا انتظار کرتے ہیں تو قمر کا اگلا پراؤ اپنے ہبوطی گھر عقرب میں ہے ، اور یہ بات واضح ہے کہ قمر کا سعد ہونا ضروری ہے چونکہ یہ ایک سیٹلائٹ ڈش ہے جو ہمارے نزدیک ترین ہے اور تمام سیارگان کے سگنلز کو وصول کرکے زمین کی جانب بھیجتا ہے ، پھر شمس کی طرح زحل و قمر کی بھی نہیں بنتی ، میزان میں زحل سے قمر کا قران ہوتا ہے جو کام خراب کرتا ہے اب جب قمر برج قوس میں آتا ہے تو زحل اصلی شرفی درجہ سے ایک درجہ آگے نکل چکا ہوتا ہے اس کے ساتھ ہی قمر کمزور ہو جاتا ہے اور راہو سے قران کرنا ہی چاہتا ہے ۔شرفی درجہ کا اصول :۔ اب اصول یہ ہے کہ جب کوئی سیارہ شرفی درجہ کی طرف بڑھ رہا ہوتو ا سکی طاقت اور جوش میں اضافہ ہوتا جاتا ہے تاہم جیسے ہی اس درجہ کو چھو لیتا ہے یعنی منزل پر پہنچ جاتا ہے اور یہ درجہ پار کرتا ہے تو اس کی طاقت وہ نہیں رہتی اس کی مثال ایک کھلاڑی سی ہے کہ وہ کچھ میل کی دوڑ میں حصہ لے رہا ہے جیسے ہی وہ ریس کے اختتام پر پہنچتا ہے اس کی منزل آجاتی ہے ، اس کا جوش ٹوٹ جاتا ہے ، وہ تھکاوٹ اور کمزوری محسوس کرتا ہے اور اس کی ساری توانائی صرف ہوجاتی ہے اور جوش ختم ہوجاتا ہے۔

اس لئے کوئی ضروری نہیں کہ شرف زحل کی لوح عین شرفی درجے پر تیار کی جائے چونکہ زحل اپنے شرفی گھر میں موجود ہے مناسب وقت کی تلاش کریں جب زیادہ سے زیادہ سیارگان مضبوط ہوں برج میزان کا سیکنڈ فیس یعنی دریجان جو کہ ۱۱ درجہ سے ۲۰ درجہ ہوگا، لہٰذا مناسب ہوگا کہ ان درجات کے اندر  مناسب سعید وقت نکال کر اس میں لوح تیار فرمائیں ۔
قمر کو مضبوط رکھیں ، نحوست سے پاک ہو ۔ کوئی گرہن نہ ہو ، قمر تحت الشعاع نہ ہو ، وبال نہ ہو ، نحس نظرات سے پاک ہو راہو یا کیتو (راس و ذنب) کے ہمراہ نہ ہو اگر قمر کی سعد نظر رکھ سکیں زحل کے ہمراہ تو اور بھی بہتر ہے۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*