مغلوب عابد

بنی اسرائیل میں ایک عبادت گزار شخص تھا اس نے سنا کہ کچھ لوگ خدا کو چھوڑ کر درخت کی پوچا کرنے لگے ہیں وہ کلہاڑا لے کر درخت کاٹنے کے ارادہ سے چلا کہ نہ یہ رہے گا نہ لوگ اسے پوجیں گے راستے میں اسے ابلیس ملعون ایک بوڑھے کی شکل میں ملا اور کہا کہ خدا تم پر رحم کرے ، کیا ارادہ ہے ؟ ۔ اس عابد نے بتایا کہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ایک درخت کو پوجنے لگے ہیں اسے کاٹنے جاتا ہوں ۔ ابلیس نے کہا کہ کس چکّر میں پڑ گئے ۔ خواہ مخواہ اپنی عبادت چھوڑ دی اور اس کے لئے نکل کھڑے ہوئے اگر تم نے اسے کاٹ بھی دیا تو لوگ اس کے سوا کسی اور کو پوجنے لگیں گے عابد نے کہا میں اسے ضرور کاٹ کر رہوں گا ابلیس نے کہا میں اسے نہیں کاٹنے دونگا عابد اس سے مقابلہ کرنے لگا اسے زمین پر پچھاڑ دیا اور اس کے سینے پر چڑھ بیٹھا۔ ابلیس نے کہا مجھے چھوڑ دو ، میں کچھ بات کرنا چاہتا ہوں عابد نے اسے چھوڑ دیا تو اس نے کہا اللہ تعالیٰ نے تجھے اس سے سبکدوش کردیا ہے ۔ تیرے علاوہ اور بہت سے اس کے نیک بندے ہیں اگر چاہیگا تو ان میں سے کسی کو اس کے کاٹنے کا حکم دے دیگا عابد نے کہا میں اسے کاٹنا ضروری سمجھتا ہوں اور اسے ضرورکاٹ کر رہوں گا تو شیطان پھر اس عابد سے بھڑ گیا اس مرتبہ عابد پھر اس پر غالب آگیا اور اسے پچھاڑ دیا پھر ابلیس نے کہا کہ اگر اس فعل سے باز رہنے میں تیرا کچھ فائدہ ہوجائے تو کیا تو اسے قبول کرلیگا ؟ عابد نے اس کی وضاحت چاہی تو اس نے کہا تو ایک مرد فقیر ہے تو اس بات کو ضرور پسند کریگا کہ تو اپنے برادروں اور پڑوسیوں پر سبقت لے جائے اور لوگوں سے بے پرواہ ہوجائے اس نے کہا ہاں میں یہ بات تو چاہتا ہوں شیطان گویا ہوا کہ آج رات سے تیرے تکیہ کے نیچے سے روزانہ دو دینار ملا کریں گے انہیں لے کر اپنے اخراجات میں لا اور جتنا جی چاہے صدقہ کر ۔ اس سے تجھے اور مسلمانوں کی ذات کو زیادہ نفع پہنچیگا بہ نسبت اس امر کے کہ تو اس درخت کو کاٹ ڈالے عابد کچھ دیر سوچتا رہا پھر گویا ہوا کہ تو سچ کہتا ہے ۔ دونوں نے باہم حلف اٹھا کر معاہدہ کرلیا ۔ اور عابد واپس لوٹ آیا ۔ حسب وعدہ اس کے تکیہ کے نیچے سے دو دینار ملے ، دوسرے دن بھی ایسا ہی ہوا ۔ تیسرے دن کچھ نہ ملا تو عابد کو بہت غصہ آیا اور کلہاڑا لے کر دوبارہ اس درخت کو کاٹنے کے لئے چلا ۔ پھر ابلیس اسی شکل و صورت میں ملا اور اس سے اس کا ارادہ معلوم کیا اس نے بتایا کہ میں اس درخت کو کاٹنے جا رہا ہوں ۔ ابلیس نے کہا کہ تو ایسا نہیں کر سکتا۔ عابد پھر اس سے بھڑ گیا مگر بجائے اس کے کہ ابلیس کو زیر کرتا خود مغلوب ہوگیا ۔ ابلیلس نے کہا اگر تو اپنے ارادہ سے باز نہ آیا تو میں تجھے ذبح کر دوں گا مجبوراََ عابد نے اپنا ارادہ ترک کیا ۔ اور حیران ہوا کہ ایسا کیوں ؟؟ پہلے دو مرتبہ میں نے پچھاڑا اوراس دفعہ تو مجھ پر غالب آیا ۔ ابلیس نے کہا اس لئے کہ پہلے تیرا غصہ اللہ کے لئے تھا اب تیرا غصہ اپنے نفس کے لئے ہے اس لئے میں تجھ پر غالب آیا ۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*