Taskheer e hamzad k liye zaroori batein |تسخیر ہمزاد کے لئے ضروری باتیں

تسخیر ہمزاد کے لئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے

ہم گزشتہ مضامین میں آپ کو آگاہ کر چکے ہیں کہ آپ کے جسم کے تصویری رخ دو ہیں یعنی ایک جسم کثیف ، جبکہ دوسرا لطیف ۔ یعنی ایک ظاہر ہے اور دوسرا باطن ۔ ظاہر نظر آتا ہے جبکہ باطن دکھائی نہیں دیتا ۔ جس کی ٹھوس مثال ہم جسم اور روح کی صورت میں پیش کر چکے ہیں ۔ اسی طرح سے آپ اس امر سے آگاہ ہو چکے ہیں کہ انسان چار چیزوں آگ ، ہوا ، پانی اور مٹی کا مرکب ہے چنانچہ جب انسان انہی چار چیزوں کا مجموعہ ہے تو اس کا جسم لطیف بھی انہی چار چیزوں کے زیر اثر ہے لہٰذا ہمزاد یعنی اس انسان کے پروقار ساتھی کی بھی چار قسمیں ہیں یعنی ، آتشی ، بادی ، آبی اور خاکی ۔
لہٰذا عامل جب عمل کرنے کے لئے تیار ہو تو اس کو سب سے پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ خود کس قسم کے مزاج اور خاصیت کا حامل ہے ۔ پس اگر آتشی عنصر کا وہ مالک ہے تو اس کا ہمزاد بھی آتشی ہوگا ۔ یہ بات بھی قرین قیاس نہیں کہ تصویر کثیف تو آبی خاصیت رکھتی ہے اور اسی کی تصویر لطیف بادی اثرات کو خوگر ہے یہ تضادِ کیفیت جسم کے دو جزوں میں الگ الگ اس لئے بھی پیدا نہیں ہو سکتی کہ تصویر لطیف آپ کی ہمشکل ہوتے ہوئے آپ ہی کی ہمنام ہے یعنی کہ آپ کا نام تو حسن ہے لیکن آپ کی تصویر لطیف کا نام محسن ہو ، ایسا ہونا غیر ممکن ہے پس جو خاصیتیں آپ کے نام سے وابستہ ہیں انہی خاصیتوں کے بغیر کسی پس و پیش کے وہ بھی مالک ہے اور آپ سے زیادہ ان چیزوں پر غلبہ پاتی ہے یا بالفاظ دیگر تصرف رکھتی ہے جس کے آپ جویا نظر آتے ہیں یہاں پر ہم حروف آتشی ، آبی ، خاکی اور بادی کی یہ صورت ایک نقشہ کی صورت میں پیش کرتے ہیں تاکہ کم علمی (واقفکاران حضرات سے معذرت کے ساتھ کیونکہ یہ اشارہ ان کی طرف نہیں ہے ) کی بنا پر آپ اس طریقہ کار سے ناواقف رہ کر مزید الجھنوں اور پریشانیوں میں مبتلا نہ ہوجائیں ۔
اپنی طبع جاننے کے لئے درج ذیل جدول میں آپ اپنے نام کا سر حرف (نام کا پہلا حرف ) تلاش کریں اور خاصیت معلوم کریں
مثلاً میرا نام محمد حسن ، نام کا پہلا حرف م ۔ نقشہ حروف تہجی میں م کو تلاش کیا تو علم ہوا کہ عنصر آتشی سے تعلق رکھتا ہے جس سے معلوم ہوا کہ میری خاصیت آتشی ہے چنانچہ میری تصویر لطیف بھی اسی حیثیت کی حامل ہوگی نقشہ درج ذیل ہے ۔
آتش۔   ا   ھ   ط   م   ف  ش  ذ
باد۔     ب  و   ی   ن  ص  ت  ض
آبی۔ ج  ز   ک   س   ق   ث   ظ
خاکی۔ د  ح  ل   ع   ر      خ  غیہاں میں اس بات کو بھی ظاہر کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ دعا اور وظیفہ خوانی وغیرہ کی آیات تو ایک ہی ہوتی ہیں لیکن طریقہ عمل جداگانہ ہوتا ہے اور یہ نت نئی دریافت عامل کی ریاضت کا نتیجہ ہوتی ہے مثالی طو رپر آپ کسی آیہ قرآنی کا عمل لے لیجئے آپ زیادہ تر جداگانہ طریقہ عمل پائیں گے ۔ مقصد میرے کہنےکا یہ ہے کہ جس کو جس طریقے سے کامیابی ہوئی اس نے اسی طریقے کو قلمبند کیا لیکن ابتدائی اصول سب کے ایک ہی ہیں اور اگر کہیں کوئی معمولی سی تفریق ہے تو میں اس کو فرق نہیں سمجھتا بالکل ایسے ہی طریقہ عمل تسخیر ہمزاد کا ہے آپ کی دریافت کا راستہ کچھ اور ہے اور میری معلومات کا ذریعہ کچھ اور ، آپ نے بغیر استمداد گردش سیارگان کامیابی حاصل کی اور میں نے ستاروں کی چال اور نیک و بد اثرات کا بھی خیال رکھا غور فرمائیے راستے جداگانہ ہوگئے لیکن منزل مقصود ایک ہی ہے ۔ اس لئے کسی کے طریقہ عمل کو غلط ثابت کرنا کہ یہ ایسے نہیں ایسے ہونا چاہئے میرے نزدیک عبث ہے اور ایک مذموم فعل کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔
میں اسی ضمن میں ابھی لکھ چکا ہوں کہ اصول ابتدائی سب کے ایک ہوتے ہیں یعنی کسی عمل کے شروع کرنے سے پہلے ہی زکات حروف تہجی کی ادا کرنا چاہئے اور اس زکات کی ادائیگی سے موکلات حروف جن سے دوران عمل واسطہ پڑتا رہتا ہے نرم دل ہوجاتے ہیں اور رجعت کا خطرہ جاتا رہتا ہے ۔ چونکہ ہمارا موضوع حروف سے متعلق نہیں ہے ۔ لہٰذا ادائیگی زکات حروف تہجی یہاں درج نہیں کر رہے گزشتہ مضامین میں شاید لکھ چکے ہیں آپ وہیں سے استفادہ کر سکتے ہیں وہ حضرات جو حروف تہجی کی زکات کے سلسلے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہوں وہ مجھ سے براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*