ابطال سحر

خداوند قدوس سورہ اعراف آیت ۱۱۰ تا ۱۱۷ میں فرماتا ہے کہ "قوم فرعون کے سرداروں نے (قوم سے )کہا یہ تو بڑا ماہر جادوگر ہے ۔ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں تمہارے ملک سے نکال باہر کرے ۔ پس اس کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے ۔ ان سب نے کہا ، اے فرعون ! اس (موسیٰ)اور اس کے بھائی کو کچھ دن کی مہلت دو اور شہروں میں کچھ ہرکارے بھیجے جائیں تاکہ وہ وہاں سے بڑے کھلنڈرے جادوگروں کو تیرے پاس لے آئیں ۔ فرعون کے جادوگر آگئے ۔ انہوں نے کہا اگر ہم غلبہ حاصل کرلیں تو ہمیں کوئی بڑا اجر ملنا چاہئے فرعون نے کہا (ضرور ملے گا)تم میرے مقرب لوگوں میں سے بن جاؤگے ۔ جادگروں نے حضرت موسیٰ (ع) سے کہا اے موسیٰ (ع)!پہلے تم (اپنا کلام )پھینکو گے یا ہم پھینکیں ، حضرت موسیٰ (ع) نے کہا ، تم ہی پہلے پھینکو ، جب انہوں نے اپنی (رسیاں)ڈالیں ، لوگوں کی نظر بند کردی (کہ سانپ معلوم ہونے لگیں)اور لوگوں کو ڈرادیا اور ان لوگوں نے (اپنے خیال میں )بہت بڑا جادو دکھایا "۔
علامہ سید ظفر حسین امرھوی تفسیر القرآن میں لکھتے ہیں کہ بارہ ہزار جادوگر جمع ہوئے تھے ان میں چار چوٹی کے کھلاڑی تھے اورسب کا گروگھنٹال شمعون نامی ایک جادوگر تھا ۔ مصر میں آتے ہی ان لوگوں نے سن لیا تھا کہ حضرت موسیٰ (ع) کے سوتے وقت بھی ان کا عصااژدھا بن کر ان کی حفاظت کرتا ہے اسی وقت سے ان کی ہمت پست ہوگئی ، کیونکہ جادوگر کے سونے کے بعد جادو کا اثر نہیں رہتا ۔ یہ مقابلکہ اسکندریہ کی زمین پر ہوا تھا مقابلہ کے وقت تمام خلقت مع لشکر فرعون جمع ہوگئی تھی اور فرعون ایک تخت پر بیٹھے تماشہ دیکھ رہا تھا
اس زمانہ میں جادوگروں کا بڑازور تھا انسانی زندگی کا سب سے محبوب مشغلہ جادو کا تماشہ تھا کوئی شہر یا قصبہ ایسا نہ تھا جہاں بکثرت جادوگر نہ ہوں اس ناپاک شغل میں مردوں کے ساتھ عورتیں بھی شریک تھیں ماں باپ اپنی اولاد کو شروع سے ہی جادو سکھانا شروع کر دیتے تھے ۔ فرعون اور اس کے سرداروں نے مذاق عوام کے مطابق یہی سمجھا کہ موسیٰ (ع) و ھارون (ع) دونوں جادوگر ہیں ۔ وہ معجزہ کی حقیقت کو سمجھے ہوئے نہ تھے مختصر یہ ہے کہ معجزہ کے معنی یہ ہیں کہ وہ دوسروں کو ایسا عمل دکھلانے سے عاجز کردیتا ہے ۔ رہا جادو تو ایک جادوگر دوسرے پر غلبہ حاصل کرلیتا ہے ۔ جادوگروں نے جو رسیوں کے ٹکڑے ہوا میں اڑائے تھے وہ سانپ بن کر لہرانے لگے حقیقتاََ سانپ نہیں تھے بلکہ جادو کے زور سے لوگوں کو سانپ نظرآنے لگے تھے ۔
پھر کیا ہوا؟؟
ارشاد خداوندی ہے کہ "جب جادوگر یہ تماشہ دکھا رہے تھے ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ اب تم اپنا عصا ڈالو ، جونہی اسے ڈالا وہ اژدھا بن کر ان چھوٹے سانپوں کو ایک ایک کرکے نگلنے لگا۔ الغرض جو حق بات تھی ثابت ہوگئی اور جو عمل جادوگر کر رہے تھے ملیا میٹ ہو کر رہ گیا پس فرعون اور اس کے پیرو سب اس اکھاڑے میں ہار گئے اور ذلیل و رسوا ہو کر پلٹے جادوگروں نے اپنی ہار مان کر کہا ہم تو اب تمام عالمین کے پیدا کرنے والے جو موسیٰ و ھارون کا رب ہے پر ایمان لائے "۔
یہ جادوگر بڑے سمجھدار اور خوش نصیب تھے کہ بہت جلد بات کی تہہ تک پہنچ گئے اور اپنے ہاتھوں سے جاتی عاقبت کو سنبھال لیا
لیکن یہ آج کے مسلمانوں کو کیا ہوگیا ہے ؟؟
بے شمار بڑے بڑے اشتہارات اخبارات میں چھپواتے ہیں ، عجیب و غریب سرخیاں ہوتی ہیں مثلاََ کالے علم کے بے تاج بادشاہ (تاج نہیں ملا پھر بھی بادشاہ ہیں )، خواہش کیسی ہی کیوں نہ ہو ضرور پوری ہوگی یا پھر محبوب آپ کے قدموں میں (جب کہ جگہ دل میں ہونی چاہئے )۔
اگر ان اشتہارات پر غور کریں تو ہر عامل (جو کہنا چاہ رہا ہے آ مل )اپنی جگہ خدا بنا بیٹھا ہے ۔ محبوب کو قدموں میں لانے کے دعویداروں کو اگر ان کی قریبی زندگی میں دیکھیں تو علم ہوگا کہ ان کی خود کی بیوی عرصہ سے میکے بیٹھی ہوئی ہیں ۔
جادو یا سحر کی حقیقت سے انکار نہیں ہے ۔ قرآن میں اس کے بیّن اثبات ملتے ہیں لیکن یہ فن اس قدر بھی عام نہیں ہے کہ ہر دوسرا بندہ جادو کرواتا پھرے ۔اگر آپ خدانخواستہ اس کے نحس اثرات کا شکار ہیں تو خود محنت کریں انشاء اللہ العزیز کلی صحت و شفاء مقدر ہوگی ۔ 
لعنت ہو ان حضرات پر جو حرص و ہوس میں آکر یا دشمنی کے سبب اپنے ہی مسلمان بھائیوں پر جادو سحر کرواتے ہیں یہ عمل ان اہل مظلوم کے لئے پیش کیا جاتا ہے جو کہ اس قسم کی بلا میں مبتلا ہیں اس عمل کو ایمان اور یقین کی پختگی کی ساتھ کریں انشاء اللہ تعالیٰ آپ اس پریشانی سے ضرور نجات پائیں گے ۔ ہر وہ فرد جو کسی بھی طرح کے سحر جادو کے اثرات بد کا شکار ہے ۔ مثلاََ کسی کا چلتا ہوا کاروبار بند ہوگیا ہو ، اولاد زندہ نہیں رہتی ، بیماری جان نہیں چھوڑتی یعنی کسی بھی طرح کا شک ہو کہ سحر و جادو کیا ہوا ہے یا اس کے اثرات بد کا نتیجہ ہے تو اس عمل کو اپنے معمول میں لائیں انشاء اللہ دشمنوں کا ہر حربہ ختم ہوجائے گا اور آئندہ بھی کوئی اثر نہ ہوگا ۔  
شرف قمر کے اوقات میں دو عدد نقش ناد علی(ع) بمعہ نقش خاص زعفران و عرق گلاب سے تیار کردہ سیاہی سے سفید کاغذ پر تحریر کریں
اگر بتی خوشبودار جلتی رہے ۔ اب ایک عدد ناد علی (ع) شریف اور ایک عدد نقش خاص کو صاف پینے کے پانی میں ڈال دیں تاکہ حروف مٹ کر صاف ہوجائیں اب روزانہ نہار منہ یہ پانی تھوڑا تھوڑا پیا کریں ۔تقریباََ اکیس دنوں تک پانی پینا ہے ۔ اب باقی ایک عدد نقش ناد علی (ع)اور ایک عدد نقش خاص باقی رہ گیا ہے ان دونوں کو لپیٹ کر معطر کر کے اپنے گلے میں ڈال لیں انشاء اللہ کیسا ہی زبردست عمل سفلی یا نورانی کیا گیا ہو ختم ہوجائے گا اور آئندہ بھی ہمیشہ حفاظت رہے گی ۔ نقش خاص درج ذیل ہے ۔
Naqsh e khaasNaqsh e nad-e-ali

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*