مسمریزم

گزشتہ ماہ فن مسمریزم کی مختصر تاریخ اور وجہ تسمیّہ بیان کی گئی تھی قارئین نے اس سلسلے کو بے حد پسند فرمایا اور عملی مشقوں کو شائع کرنے کی خواہش ظاہر کی ۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کسی فن کے متعلق جب تک سطحی معلومات کا علم نہ ہوں گہرائی میں جانا ڈوبنے کے مترادف ہے ۔ لہٰذا مناسب خیال کرتا ہوں کہ مزید اس فن مقدس کی ابتداء کے متعلق کچھ تحریر کیا جائے ۔علم فلسفہ کو دانشوروں نے ام العلوم لکھا ہے کہ جتنے علوم اس وقت تک ظہور میں آچکے ہیں وہ سب اسی کے مرہون منت ہیں اسی علم فلسفہ کے تحت وہ وہ باتیں ظاہر ہوئی ہیں جو ظہور میں آنے سے قبل نا ممکنات سے نہیں تو مشکل ضرور تھیں ۔
مثلاً حکیم بطلیموس نے یہ ثابت کیا تھا کہ زمین ساکن ہے مدتوں یہ اصول لوگوں کی زندگی کا دستور العمل رہا ۔
اس کے بعد کے زمانہ میں ایک اور مشہور دانشور ، فلسفی و حکیم فیثا غورث جو کہ یونان میں گزرا ، اس نے اپنی قوت ادراک اور فلسفہ کی مدد سے بطلیموس کے اس قاعدے کو رد کردیا اور ثابت کیا کہ زمین ساکن نہیں بلکہ متحرک ہے ۔
یہ بھی سیارگان میں شامل ہے ۔الغرض اس علم فلسفہ کی مدد سے بہت سی باتیں ظہور میں آئیں جن میں سے ہر ایک بذات خود نایاب ہے اسی علم فلسفہ سے یہ بھی ظاہر کیا گیا کہ خود انسان جس کے ذریعہ فلسفہ سے بہت سی باتیں ظاہڑ کیں اس کی حقیقت کیا ہے کونسی قوتیں اس میں پائی جاتی ہیں ؟ کیا کیا کام لئے جا سکتے ہیں ؟ وغیرہ۔۔۔اس علم فلسفہ نے مکمل طور پر ظاہر کردیا کہ انسان میں بے شمار قوتیں اللہ تعالیٰ نے ودیعت کر رکھی ہیں اگر انسان علم النفس پر عمل کرے تو وہ اپنی اسی زندگی میں ہی جلوہ خدا کو اپنے نفس، اپنے دل و دماغ میں دیکھ سکتا ہے ۔
جیسا کہ حدیث مبارکہ بھی ہے کہ  مَنۡ عَرَفَ  نَفۡسَہ فَقَدۡ عَرَفَ رَبَّہ  "جس شخص نے اپنے نفس کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچانا”۔

اپنے نفس کو اس وقت تک انسان پہچان ہی نہیں سکتا جب تک وہ اپنی ذات سے بے خبر ہو کر اپنی اندرونی ذات کا سراغ نہ لگالے ۔

اسی علم النفس کے مختلف نام فلسفیوں و حکماء نے رکھے ہیں
مثلاً علم الروح ۔ تصوّف ۔ گیان ۔ مسمریزم
درحقیقت اس فن مقدس سے بے شمار کام لئے جا سکتے ہیں
بقول حکماء ، ہر انسان ان تین اجزاء کا مرکب ہے ۔ مادہ ۔ عقل ۔ روح
عقل کے بھی دو حصے کئے گئے ۔ ایک کا نام عقل مفرد ۔ ایک کا نام دماغ رکھا گیا ۔

جب عقل کام کرتی ہے اور اپنی فاعلی حالت میں ہوتی ہے تو اس کے فعل کا قوی اثر دماغ پر پڑتا ہے اور ایسا اثر پڑتا ہے کہ انسان اسے دیکھ کر حیرت کا پتلا ہوجاتا ہے عقل کے دماغ پر اثر پڑنے سے درج ذیل تین حالتیں طاری ہوتی ہیں ۔
معرفت ادنی
معرفت اوسط
معرفت اعلیٰ۔
معرفت ادنی کی حالت خواب سے مشابہت رکھتی ہے جیسے خواب دیکھا جا رہا ہو جبکہ اس حالت میں اس کے حواس قائم رہتے ہیں

معرفت اوسط ۔ عالم تصور کی کیفیت سے مشابہ ہے اس وقت انسانی حواس مکمل طور سے دماغ کے تابع ہوجاتے ہیں گویا یہ کہا جا سکتا ہے کہ دماغ اور حواس یکجا ہوجاتے ہیں

معرفت اعلیٰ کے وقت ایسی حالت طاری ہوجاتی ہے جیسے عالم سکوں ۔
اس وقت انسان حواس کے عالم سے گزر کر عالم ادراک میں پہنچ جاتا ہے ۔ اور پردہ حجاب جو ہمہ وقت انسانی دماغ پر پڑا ہوتا ہے اٹھنے لگتا ہے اسے اپنی روح نظر آنے لگتی ہے اس وقت انسانی دماغ اس کی روح کے تابع ہوجاتا ہے گویا روح و دماغ کے وصال ہونا معرفت اعلیٰ ہے ۔

جب انسان اس معرفت اعلیٰ کے درجہ پر پہنچ جاتا ہے تو تمام طاقت۔ تمام قدرت۔ تمام مسرت۔ تمام حسرت۔ تمام علوم و فنون کا مالک ہوجاتا ہے اور جو بات ظہور میں لانا چاہتا ہے آناً فاناً کرلیتا ہے ۔۔

مسمریزم کے ماہرین بھی ان ہی تینوں حالتوں میں سے ایک یا دو یا تینوں ہی حالتوں کو بعد از مشق حاصل کرتے ہیں آخری حالت کو وہ بہت ہی کم پہنچتے ہیں ۔کیونکہ پہلی ہی حالت کو پہنچ کر ان کو کچھ اس قسم کی مسرت حاصل ہوتی ہے کہ دنیا کی شان و عظمت ان کے سامنے ماند پڑجاتی ہے اور ان کی حالت میں ایک قسم کا استغنا آجاتا ہے ۔
معرفت کی تینوں حالتیں ، تصورت و مراقبہ کے ذرعیہ حاصل ہوتی ہیں اور انہی کے ذریعہ انسان اپنے جسم و روح ، دم و دماغ پر اختیار حاصل کرلیتا ہے ۔ اس کے بعد وہ خارجی چیزوں پر خواہ وہ ذی روح ہوں خواہ غیر ذی روح ، قابو پالیتا ہے ۔ لیکن جب تک کوئی شخص خود پر کنٹرول نہیں کرلیتا وہ خاری باتوں پر قادر نہیں ہو سکتا۔

اب ہم آپ کے صبر کا مزید امتحان نہیں لیں گے ۔ بلکہ عملی اقدام کی جانب بڑھتے ہوئے پہلی مشق آپ کو سکھانے جا رہے ہیں ۔ یاد رکھیں اس فن کے لئے تصور کا پختہ ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتنا نماز کے لئے وضو سے ہونا۔۔۔
اگر کوئی شخص مبادیات سے فرار حاص کرکے منزل تک پہنچنے کی کوشش کرے گا تو یہ یقین کرلینا چاہئے کہ پوری زندگی منزل سے کوسوں دور رہے گا۔ جو شخص فن مسمریزم کا شائق ہے اسے چاہئے کہ مندرجہ ذیل مشق سے آغاز کریں اس مشق کے لئے ایسے کمرہ کا انتخاب کیا جانا چاہئے جہاں کسی قسم کا شور و غل نہ ہو ۔ آپ کو یہ خدشہ نہ ہو کہ دوران مشق کوئی مخل ہوگا۔ یہ مشق فرش پر بیٹھ کر آلتی پالتی مارکر کرنا چاہئے ۔
کمر اور گردن ایک سیدھ میں ہو لیکن ان میں تناؤ نہ ہو ۔ اب آنکھیں بند کر کے خدا کا تصور کریں کہ آپ اس کی بارگاہ میں موجود ہیں وہ آپ کو ہر لمحہ دیکھ رہا ہے اور آپ اسے ۔
ممکن ہے کہ یہ تصور اکثر حضرات قائم نہ کر سکیں ایسی صورت میں کسی بھی شے کا تصور کیا جا سکتا ہے لیکن خیال رہے کہ جو جس شے کا تصور روز اول رکھیں مشق کے اختتام تک اسی شے کا تصور رہے ۔

اب داہنے ہاتھ کی چھنگلیا سے بایاں نتھنا بند کردیں ۔
دائیں نتھنے سے سانس آہستہ آہستہ اندر کی جانب لیں ۔
جیسے کوئی بہت ہی خوش ذائقہ مشروب پیا جا رہا ہو۔
سانس لینے کا وقفہ اندازاً ۵ سیکنڈ تک ہونا چاہئے ۔
جب سانس لے چکے تو دائیں نتھنے کو بھی انگوٹھے کی مدد سے بند کر دیں ۔ ۵ سیکنڈ تک اندازاً سانس کو روکے رکھیں اب انگوٹھا دائیں نتھنے پر رہنے دیں اور چھنگلیا ہٹا کر ۵ سیکنڈ کے وقفہ میں آرام آرام سے سانس خارج کر دیں ۔
یہ ایک چکر ہوا۔ اس طرح سات چکر اس عمل تنفس کے کریں ۔

یہ مشق ابتداء میں روزانہ تین مرتبہ کرنا چاہئے یعنی صبح دوپہر اور شام ۷۔۔۔۔۔۷ چکر۔
لیکن تنہائی میں نہ کسی قسم کا شور ہو نہ کوئی ایسا خدشہ ہو کہ دوران مشق کسی کی رخنہ اندازی سے توجہ ہٹ سکتی ہے ۔
یاد رکھیں کہ یہ مشق بلا ناغہ مسلسل تین دن تک جاری رکھنا ہے

اس کے بعد تین دن حسب سابق مشق کرنا ہے لیکن وقفہ بجائے ۵ سیکنڈ کے ۔۔۔ ۷۔۔۔۔۷ سیکنڈ کا ہو
لیکن یہاں ذرا سا فرق ہوگا ۔ توجہ کریں ۔
پہلا چکر ۔۔۔ سیدھے نتھنے سے سانس کو داخل کرنا ہوگا ۷ سیکنڈ میں ۔۔
سات سیکنڈ تک سانس کو روکا جائے گا۔
سات سیکنڈ میں خارج کیا جائے گا۔

دوسرا چکر ۔۔۔ بائیں نتھنے سے سانس سات سیکنڈ تک لی جائے گی ۔ سات سیکنڈ تک روکی جائے گی ۔ سات سیکنڈ میں دائیں نتھنے سے خارج کی جائے گی ۔

اسی طرح ایک چکر دائیں نتھنے سے ۔ ایک بائیں نتھنے سے شروع کیا جائے گا ۔
ہر دو نتھنوں سے ۷۔۔۔۔۔۷ چکر ہوں گے گویا کل ۱۴ چکر ہوں گے ۔

آپ نے چھ دن مکمل کرلئے اب آئندہ تین دن ۔۔۔ سیکنڈ کا وقفہ بجائے ۷ سیکنڈ کے ۱۰ سیکنڈ رکھ کر مشق کی جائے گی
لیکن اس مشق کے دوران بھی دوسرے تین دن کی طرح ۱۴ چکر لگائے جائیں گے ۔ دن میں تین مرتبہ مشق کی جائے گی ۔

خاص ہدایت: جس بھی شے کا تصور بوقت عمل باندھا جائے کوشش کریں کہ حتی الامکان کسی ذی روح کا تصور ہو کیونکہ ذی روح چیز پر تصور کا اثر جلد تر ہوتا ہے ۔

اس کا سبب یہ ہے کہ اس میں متاثر ہونے کی قوت یا مادہ زیادہ ہوتا ہے اور جب تصور اس پر اپنا اثر کرتا ہے تو جلد متاثر ہوتی ہے جو لوگ ابتداء ہی سی غیر ذی روح کا تصور کرتے ہیں وہ غلطی کرتے ہیں ۔

کُل اب تک آپ کو نو دن ہوچکے ہیں اس مشق کو کرتے ہوئے ۔ اب ایک ہفتہ کی مشق کی جائے گی ۔
اس میں تینوں سانس کی مقدار اتنی ہی رکھی جائے گی جتنی تین تین دن میں رکھی گئی تھی ۔
یعنی   ۱۴ چکر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۵ سیکنڈ
کچھ وقفہ کے بعد ۱۴ چکر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۷ سیکنڈ
کچھ وقفہ کے بعد ۱۴ چکر ۔۔۔۔۔۔۔ ۱۰ سیکنڈ

وقفہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کم از کم دس سیکنڈ کا ۔

اس ۷ دنوں کی مشق میں تصور کسی ذی روح کا باندھا جائے اور تصور یہ رکھا جائے کہ وہ تابعداری کی جانب مائل ہے ۔

ان سات دنوں کے بعد جو مشق کی جائے گی اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ حسب سابق کسی ایسے مکان میں مشق کی جائے جہاں کوئی مخل نہ ہو حسب سابق سات سات سانس لینا ہے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔ سرکل الٹا چلے گا۔
یعنی پہلے چکر میں بائیں نتھنے سے سانس لے کر دائیں نتھنے سے خارج کی جائے گی
دوسرے چکر میں دائیں نتھنے سے سانس لی جائے گی اور بائیں نتھنے سے خارج کی جائے گی ۔
لیکن بجائے دس سیکنڈ کے س مشق کے دوران ۱۴ سیکنڈ کا وقفہ ہوگا۔
اور حسب سابق تمام باتوں پر عمل کیا جائے گا ۔ میعاد اس مشق کی سات یوم ہے ۔ تین مرتبہ روزانہ صبح دوپہر شام یہ مشق کرنا ہوگی ۔

ان سات دنوں کے بعد جو مشق کی جائے گی اس کی میعاد چودہ دنوں کی ہوگی ۔
سات سات چکر کی بجائے چودہ چودہ چکر لگائے جائیں گے ۔
سانس لینے ، روکے رکھنے اور خارج کرنے کا وقت ۱۴ سیکنڈ ہوگا۔

اس کے بعد میعاد ۱۴ دن کی ہوجائے گی سانس کی تعداد دونوں نتھنوں سے ۲۱۔۔۔۔۔۲۱ ہوگی ۔ ۱۴ سیکنڈ کے وقفہ کو اب ۲۱ سیکنڈ پر لے جانا ہوگا۔ یاد رکھیں کہ ۲۱ سیکنڈ کے وقفہ میں اگر آپ کو تکلیف پیش آئے تو گزشتہ مشق جو کہ ۱۴ سیکنڈ ۔۔۔ ۱۴ دنوں کی تھی ، اس کی اتنی پریکٹس کریں کہ ۱۴ سیکنڈ کے وقفہ پر بلا کسی جبر کے اختیار حاصل ہوجائے ۔

تصور کی اس مشق میں علم النفس کے اصول یکجا ہیں اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ کسی شے کا نقشہ عامل اپنے دل میں آسانی کے ساتھ پوری طرح ابھار سکے گا اور یاد رکھیں کہ جب تک کوئی عامل کسی شے کا نقشہ یا خاکہ اپنے ذہن یا دل میں اچھی طرح نقش نہیں کر سکتا اس وقت تک وہ کسی شے کو متاثر نہیں کر سکتا ۔

آئندہ ماہ ہم قوت متخیلہ پر لکھیں گے شائقین حضرات مندرجہ بالا سطور کر بار بار پڑھیں اور وہ حضرات جو عملی طور پر اس مشق کو کرنا چاہتے ہیں وہ ایک نوٹ بک تیار کرلیں تاکہ روز پیش آنے والی کیفیات کو نوٹ کر سکیں ۔
اگر کسی بھی جگہ سمجھنے میں دشواری ہو تو بذریعہ ای میں رابطہ فرما سکتے ہیں
[email protected]

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*