خواص اسمائے اصحاب کہف

اس مضمون میں احادیث صحیحہ اور اقوال مقسرین سے چند سطور نقل کی جا رہی ہیں ۔ امام نیشاپوری نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ اصحاب کہف کے نام آگ بجھانے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں یعنی کسی کپڑے کے ٹکڑے پر لکھ کر آگ میں پھینک دے ۔ اگر کوئی بچہ روتا ہو تو اس کے گہوارے میں اس کے سر کے نیچے رکھ دے اور کھیتی کو آفتوں سے محفوظ رکھنے کے لئے کسی کاغذ پر لکھے اور وسط کھیتی میں ایک لکڑی کھڑی کرکے اس کے ساتھ سر پر لٹکا دے اور ہر قسم کے درد کے لئے اور تیسرے تپ کے لئے اور غنا اور جاہ کے لئے یا بادشاہ کے پاس جانے کے لئے لکھ کر اپنی داہنی ران پر باندھے ۔ اور عورت متعسرالولادت کے بائیں ران پر باندھے ۔ فوراََ بچہ باہر نکل آئے گا ۔ مال کی حفاظت اور دریا کے سفر یا قتل سے نجات کے لئے ان کا لکھ کر پاس رکھنا از حد مفید ہے ان کے اسماء یہ ہیں ۔
یملیخا۔ مکشیلیا ۔ منسیلیا۔ یہ اصحاب دقیانوس جبار بادشاہ کے داہنی طرف بیٹھتے تھے اور مرنوش ۔ دیر نوش ۔ شاذنوش
یہ اصحاب بادشاہ مذکور کے بائیں طرف۔  اور بادشاہ اپنی مشکلات میں ان سے مشورہ لیا کرتا تھا ۔ اور ساتواں کفشطیطیوش تھا جو بکریوں کا چرانے والا تھا جو ان کے پیچھے ہولیا تھا اور ان کے کتے کا نام قطمیر تھا جس کا رنگ سرخ یا زرد مائل ۔ سرخی تھا اور جس شہر میں وہ رہتے تھے ان کا جاہلیت میں نام افسوس تھا اور زمانہ اسلام میں اس کا نام طرطوس رکھا گیا اور شہرِ کوینہ کے قریب مشرق کی طرف مواقع ہے ۔ تفسیر کثاف اور تفسیر کبیر اور تفسیر بسیط اور تفسیر قرطبی میں بھی اسی طرح بیان کیا گیا ہے ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اصحاب کہف کے نام تم اپنی اولادوں کو سکھاؤ کیونکہ ان ناموں کو اگر کسی گھر کے دروازے پر لکھا جائے تو آگ اسے نہیں جلاتی ۔ اگر کسی مال و متاع پر لکھے جائیں تو وہ چوری سے محفوظ رہے گا اگر کشتی وغیرہ پر لکھے جائیں تو غرق نہ ہوگی ۔ ابوسعید محمد مفتی خادم نے فرمایا ہے کہ میں نے خواب میں اصحاب کہف کو دیکھا ہے اور میں نے ان سے پوچھا کہ تمہارے اسماء شریفہ کو ہم بعض امور کے لئے بہتر ہوگا لکھتے ہیں لیکن ہم ان میں تاثیر نہیں پاتے ۔ اس کی کیا وجہ ہے ؟ انہوں نے کہا کہ تم ہمارے اسماء کو دائے کی شکل میں لکھو ۔ وسط دائرہ مین قطمیر لکھا کرو۔ واضح ہو کہ اصحاب کہف کے کتے کا نام قطمیر ہے جس کے متعلق ہے کہ یہ کتا جنتی ہے ۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*