اھرام کے کرشمے اور جدید تحقیقات

اہرام کے کرشمے اور جدید تحقیق

حضرت ادریس ع اور اہرامِ مصر کی تعمیر
تقریباََ تمام تواریخ میں ہے کہ حضرت ِ ادریس ع نے سو شہروں کی بنیاد قائم کی ہے اور انھیں آباد کیا اور سنوارا ہے۔آپکے ان تعمیری کاموں میں اہرامِ مصر کی تعمیر کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔وہ اس وقت بھی دنیا کی سات اہم تعمیروں میں شمار ہوتے ہیں۔
مورخ سپہر کاشانی تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت ادریس ع کو علم نبوت اور کتب آباء واجداد سے یہ معلوم تھا کہ عہدنوح ع میں ایسا عظیم طوفان آئے گا کہ ساری دنیا غرقاب ہوجائے گی اور کوئی چیز زمین پر محفوظ نہ رہے گی اسی بناء پر انہوں نے ذخائر علم و حکمت اور خزانہ طب و ہئیت کو بچانے کے لئے "اھرام "کی تعمیر کرائی ۔
یہ اھرام ، مصر کے غربی جانب بنائے گئے ہیں ، ان کی تعداد عہد حضرت ادریس ع میں دو تھی۔
طوفان نوح ع کے بعد فراعنہ مصر نے اس کی اور بھی نقلیں بنوائی ہیں ۔ جن کی اب مجموعی تعداد اب اٹھارہ ہیں ۔
حضرت ادریس ع کے بنائے ہوئے اھرام ، مربع اور مخروط الشکل ہیں جو چار مثلث اضلاع پر مشتمل ہیں اور ہر ضلع دوسرے ضلع سے چار سو ہاتھ دور ہے ۔ اور ہر ایک کی بلندی بھی چار سو ہاتھ ہے ۔ان اھرام کو چھ ماہ میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ تعمیر کے بعد اس پر عربی کی جوعبارت لکھ دی گئی تھی اس کا ترجمہ یہ ہے ۔”اس شخص سے کہو جو اِسے گرانا چاہتا ہو کہ وہ چھ سو سال میں بھی گِرا نہیں سکتا” ۔
حالانکہ میں نے اسے چھ ماہ میں بنایا ہے ۔ اور گرانا ، بنانے سے زیادہ آسان ہوتا ہے ۔
اسکی تعمیر کے بعد جب نوح ع کا طوفان آیا اور اس کی افادیت فراعنہ مصر نے دیکھی تو اس کی دیکھا دیکھی انہوں نے بھی اسی قسم کے اھرام تعمیر کرانا شروع کئے اور مدت مدیت کے بعد اس کی تعمیر سے فراغت حاصل کی ۔ مورخ کاشانی آگے چل کر لکھتے ہیں کہ عہد حضرت یوسف ع میں انہی اھرام سے گودام کا کام لیا گیا اور گلہ انہی میں رکھا گیا تھا پھر لکھتے ہیں کہ اگر چہ فراعنہ مصر نے اپنے خیال کے مطابق سولہ اھرام ادریس ع کے بعد خود بنوائے ۔ لیکن بلندی اور مضبوطی میں اس دونوں اھرام تک نہیں پہنچ سکے ۔ اک روایت میں ہے کہ اھرام کی قدامت کے متعلق کہا گیا ہے کہ جس کا ترجمہ یہ ہے” یہ اھرام اس وقت بنائے گئے تھے کہ جس نسر (گدھ) طائر برج سرطان میں تھا "۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس کی بنیاد کو ابتدائے اسلام میں بارہ ہزار سال ہو چکے تھے (بحوالہ ناسخ التواریخ جلد ۱ ص ۸۶ ، قصص طہرانی ص ۵ طبع ایران )۔
موجودہ دور کمپیوٹر اور سائنس کا دور ہے جو کسی بھی نظریہ یا کسی بھی بات کو بغیر توجیح اور بغیر ثبوت کے قبول کرنے اور اس کو تسلیم کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتا ۔
ڈیوڈ کوپر فیلڈ ایک مشہور نام جو بین الاقوامی طور پر جانا اور پہچانا جاتا ہے ۔ یہ وہ شخص ہے جس نے امریکہ کے مجسمہ آزادی
statue of liberty
کو کچھ لمحہ کے لئے غائب کر دیا تھا۔ یہی وہ شخص ہے جس نے ائیر پورٹ پر موجود ہوائی جہاز کو چند لمحوں کے لئے غائب کر دیا تھا ان تمام باتوں کی تصدیق ان ویڈیو فلمز اور سی ڈیز پر موجود ہیں ۔ یہاں پر بھی ذہن انسانی اس بات کو تسلیم کرنے میں پس و پیش کرتا ہوا نظر آتا ہے کہ آیا یہ تمام باتیں کسی شعبدہ سے متعلق تھیں یا کوئی سرکس کا کرتب تھا ۔ انسان کی ترقی کا راز اس کے تخیل اور تجربہ میں ہے ۔ چاہے وہ دس ہزار سال قبل مسیح کا انسان ہو اور یا موجودہ دور کا نیم بائیو نک وہ برابر اپنے تخیل اور ذہن کی مدد سے تجربات کر رہا ہے ۔ کبھی ناکام ہوتا ہے اور کبھی کامیاب ۔ اس کی ناکامی آئندہ آنے والی کامیابی کے لئے راہ استوار کرتی ہے ۔
آپ عظیم مفکر نطشے کا یہ پیغام ہرگز نہ بھولیںکہ ” آج میں تمہیں یہ بتاؤں کہ سرفراز کا اصل راز کیا ہے ۔ وہ راز یہ ہے کہ بنی آدم اپنے اندر ایسا مواد اور ایسے بے تاب عناصر رکھتا ہے جو ایک نئے چمکدار اور رقص کناں ستارہ کی تخلیق کریں اور ہاں تمہیں یقین ہونا چاہئے کہ ایسے عناصر تم میں موجود ہیں "۔
کافی عرصہ قبل جنگ اخبار میں رئیس امرھوی مرحوم نے اھرام کے سلسلہ میں اھرام کی اس نا معلوم توانائی کے اثرات پر روشنی ڈالی جو شفاء بخشی ، آفرینئی حیات افزائی ، نشو نما، تخلیق اور بقاء سے تعلق رکھتی ہے ۔ رئیس امرھوی نے کس قدر وسعت نظری اور جستجو علمی کے ساتھ اپنے موضوع کا احاطہ کیا یعنی آب سادہ کو اھرام کی توانائی کس طرح آب شفاء بنا دیتی ہے ۔
اھرام کو کیمیاء ، اھرام اور مختلف علوم ، شفاء بخشی ، نظریات اھرام ، اھرام اور امراض ، اھرام اور اشیاء غذائی ، اھرام کے متعلق جدید انکشافات ، اھرام سازی کی تحریک وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔
اس مختصر مضمون میں اہرامیات کے تمام پہلوؤں کا سائنسی نقطہ نظر سے جائزہ لیا گیا ہے اور محض تخمینے ، ندازے،قیاس اورواہمے سے کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا ۔ آئیےان واقعات کے پس منظر میں جھانکیں وہ افراد ج اھرام مصرکی تحیق سے وابستہ رہے انہیں کن حالات سے دوچار ہونا پڑا۔جیمز برسٹڈ شکاگو یونیورسٹی کے پروفیسر ۱۵ دن تک مسلسل اھرام میں سوئے ۔ ۱۹۳۵ میں ۷۹ سال کی عمر میں فوت ہوئے ۔
سرفائینڈرز بابائے مصریات ۸۹ سال کی عمر میں فوت ہوئے ۔
پروفیسر نیو بیری ۷۰ سال کی عمر میں طبعی موت مرے ۔
ان حضرات کا اہرام کی تحقیق سے گہرا تعلق تھا لیکن سب طبعی موت مرے اس سلسلے میں حتمی طور پر کچھ کہنا نا ممکن ہے لیکن موجودہ نفسیاتی تحقیق نے ثابت کر دیا ہے کہ خیالات انسان کی عملی زندگی پر برابر عمل کرتے رہتے ہیں چاہے وہ خیالات عام فہم زبان میں ہوں یا پوشیدہ ۔ ماہر نفسیات یونگ کے نزدیک اعداد بھی اجتماعی لا شعور کے اشارات ہیں ۔ انسان کی پوری زندگی اجتماعی لا شعوری سے وابستہ ہے یا اس کو ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ہر شعوری عمل اجتماعی لا شعور کا عکس ہے ۔
عمر گیریزن مصنف تانترک یوگا ایک امریکی ڈاکٹر ہیں انہوں نے اپنی اس کتاب میں ایک امریکی عورت کا ذکر کیا جس نے اپنی زندگی کا کچھ حصہ تب میں گزارا وہاں پر اس نے تبتی لاماؤں سے تعلیم حاصل کی پھر اس نے مسلسل ذہنی توجہ سے ایک لامہ تخلیق کیا اور یہ لامہ اس کے گھر کا پورا کام کرتا، بازار سے سودا خرید کر لاتا اور مہمانوں کی خاطر مدارات بھی ۔ دیکھنے والوں کے نزدیک یہ عام گوشت پوست کا آدمی تھا۔ کچھ عرصہ بعد لامہ کی حرکات میں سرکشی کا عنصر غالب آنے لگا۔ اس امریکی عورت نے بڑی مشکل سے اپنی خیالی قوت سے اس لامہ کو آہستہ آہستہ ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی کا کا مطلب یہ ہے کہ خیالی اشکال مادی شکل بھی اختیار کرلیتی ہیں ۔ وہ علم جسے جادو کہتے ہیں درحقیقت اسی اصول پر مبنی ہے آپ کے ذہن میں سوال ابھرے گا کہ منتر یاد کرنے کے ساتھ دوسری رسومات مثلاََ دھونی ، قربانی ، خون کا چھڑکاؤ وغیرہ وغیرہ کیوں ادا کی جاتی ہیں؟ خیال اور جذبہ میں چولی دامن کا ساتھ ہے اگر جذبہ کم ہوگا تو خیال کا اثر بھی کم ہوگا اگر جذبہ شدید ہے تو خیال زیادہ پر اثر ہوگا ، ان رسومات کا صرف ایک ہی مقصد ہوتا ہے جذبات کی شدت کو انہتا پر پہنچایا جائے تاکہ یہ خیال زیادہ پر اثر ہو کر مادی دنیا میں تبدیلی و تغیر پیدا کر سکے ۔ یعنی مادی شکل نفسیات یوگ کے اختیار کرلے ۔
امریکہ اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں ایسے افراد پر تحقیق ہو رہی ہے جو صرف خیال سے لوہے کی سلاخ ، چمچہ اور دوسری اشیاء کو بغیر چھوئے موڑ دیتے ہیں ، گلاس کے برتنوں کو چورا چورا کر دیتے ہیں ۔
میری ذاتی رائے کے مطابق اہراموں میں مدفون اشخاص کے لواحقین اور رشتہ داروں نے خیالی اشکال کو منجمد کر دیا تھا ۔ جب یہ اہرام کھولے گئے تو یہ منجمد خیالی اشکال فعال ہوگئیں اور انہوں نے اپنی حرکتوں کا اظہار شروع کیا ۔ ایک طاقتور آدمی صرف کمزور شخص پر حاوی ہو کر زیر کر سکتا ہے لیکن یہ اپنے سے زیادہ طاقتور توانا دشمن سے مقابلہ نہیں کرے گا جب یہ خیالی اشکال حرکت پذیر ہوئیں تو کمزور شخصیتیں ان کا شکار بن گئیں۔

اھرام مصر کے کرشموں پر جدید تحقیق اور جدید نظریوں کے تحت جدید معلومات!!۔

تیس سالہ پیٹ فلے نیکن جو بچپن ہی سے برقیات میں حیرت انگیز ذہانت کا مظاہرہ کرتا چلا آرہا ہے ۔ امریکہ کے ان ممتاز محققین میں شمار ہوتا ہے جو اھرام کی توانائی کے غیر معمولی میدان میں گہری دلچسپی رکھت ےہیں ۔ کلین ڈیل کیلیفورنیا کا یہ ذہین لڑکا مختلف ایجادات کر چکا ہے اور دو سو سے زیادہ پیٹنٹس کا مالک ہے کئی برس قبل جب لائف میگزین نے قوم کے ایک سو انتہائی اہم افراد کے بارے میں لکھا تو فلے نیگن کے لئے میگزین کے دو مکمل صفحات مختص کئے تھے ۔ جن میں ایسا برقی آلہ تیار کرنے پر جس کی مدد سے بہرے لوگ سن سکتے تھے اس کی سائنسی اور اختراعی صلاحیتوں کا بڑی فراخ دلی سے اعتراف کیا گیا تھا ۔ فلے نیگن کی ایک اور ایجاد ” لیزر اسٹیریو کانفرنس سسٹم” ہے یہ ایک ایسا آلہ ہے جو انسانی آوازوں کو ایک پر شور کمرے میں الگ الگ بالکل ٹھیک انداز میں ریکارڈ کر سکتا ہے اگر بعد میں اس کی نثر نگاری کی جائے تو ہر آواز صاف سنائی دیتی ہے ۔ پیٹ فلے نیگن کی حالیہ دلچسپیوں میں اھرام اور اس کی طاقت سر فہرست ہیں ۔ اسے یقین ہے کہ اہرام کی شکل اور ساخت میں ایک خاص توانائی پنہاں ہے جسے
وہ "بایو کاسمک انرجی” کا نام دیتا ہے ۔ اس کا خیال ہے کہ طویل العمری کا راز ہی بایو کاسمک انرجی ہے ۔ ” موت توانائی اور اعضاء کے انحطاط کی وجہ سے آتی ہے "۔ (فلے نیگن ۔ تاریخ بایو)۔

کاسمک انرجی کے غیر معمولی مظاہر اور مثالوں سے بھری پڑی ہیں مصری ممیاں ، بائیل کی کشتی نوح ، اور میتھوزلہ ایک بطریق جس نے ۹۶۶ سال کی عمر پائی اس کی نمایاں مثالیں ہیں ۔ موجودہ زمانے میں بھی یہ دیکھا گیا ہے کہ جو جانور گھومتے گھامتے اہرام کے اندر چلے گئے اور پھر مرگئے ان کے اجسام چند برسوں بعد مکمل طور پر ممیائے ہوئے پائے گئے ۔ فلے نیگن کو یقینہے کہ اہرامور بایوکاسمک انرجی کو عملی طر پر استعمال میں لایا جا سکتا ہے ۔ ” اس کا استعمال دنیا میں بھوک کا خوفناک مسئلہ حل کر سکتا ہے”۔۔ ہم خوردنی اجناس مثلاََ گندم وغیرہ کو خراب اور برباد ہوجانے کے خوف کے بغیر غیر معینہ مدت تک کے لئے محفوظ کر سکتے ہیں ۔ اس کا خیال ہے کہ کوئی بھی شخص مساوی الاضلاع مثلث والا ایک اہرام بنا کر اپنے لئے بایو کاسمک انرجی کا ذریعہ پیدا کر سکتا ہے ۔ اس اھرام کی ایک سمت یا ضلع مقناطیسی شمال کے عموداََ ہونا ضروری ہے ۔ اھرام کی یہ شکل اس توانائی کی ضام ہے ۔ اھرام کی توانائی پر تحقیق کرتے وقت گلے نیگن نے لفظ پیرامڈ کے معنی بھی دیکھے۔
Pyr
یونانی لفظ 
pyro
سے متعلق ہے جس کے معنی ہیں ۔ آگ یا حرارت۔۔۔Amid
بھی یونانی لفظ ہے ۔ جس کا مطلب مرکز کے قریب یا وسط ہے ۔ اس طرح لفظ پیرامڈکا مطلب ہوا”وسط میں آگ” اس لئے میں اھرام کو ظاہر کرنے کے لئے کاسمک انرجی کی اصطلاح استعمال کرتا ہوں ۔ روسی اس توانائی کو سائیکوٹرانک بایوپلازمک انرجی کہتے ہیں ۔ یہی توانائی اصل میں قوت حیات ہے ۔ یہ سدا سے موجود ہے مگر آج تک کوئی اسے الگ حیثیت سے نہیں سمجھ سکا یا کوشش ہی نہیں ۔ ظاہر ہو ہی گیا کہ وہ بایو کاسمک انرجی کا انتہائی طاقت ور منبع یا سر چشمہ ہے ۔
اھرام اور بایو کاسمک انرجی سے اس کا تعلق انسان صدیوں سے توانائی کی تلاش میں سرگرداں ہیں ۔ اس توانائی و قوت کے کئی نام ہیں۔ اسے لائف انرجی ، بایو پلازمک انرجی ، اوڈک فورس،پرانایام،ایتھرک فورس،سائیکو ٹرانک انرجی ، انیمل میگناٹزم ،کنڈالنی میکنگ فورس کہا جاتا رہا ہے ۔ اس توانائی کے مختلف پہلوؤں پر سینکڑوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔
پیٹ فلے نیگن کی کمپنیوں میں ایک "ہیرال پروڈکٹس پی او باکس ۶۸۶۳ کلین ڈیل کیلفورنیا ۵۰۲۱۹ہے”۔ بایو کاسمک انرجی پر لکھے ہوئے اس کے ایک مضمون کی کاپی کی قیمت تین ڈالر ہے۔
اس قیمت میں کارڈ بورڈ کا بنا ہوا اھرام اور اس کے بارے میں تجربات کے سلسلے میں ہدایت نامہ بھی شامل ہے ۔ فلے نیگن کی ایک اور جامع کتاب "پیرامڈ انرجی” بھی دستیاب ہے ۔ 
جس میں اتھرک پلازما سے لے کر کڈالنی تک تمام توانائیوں کے بارے میں اس کے نظریات اور تحقیقی مواد موجود ہیں ۔
اس کتاب میں اھرام کی توانائی کا تجربہ کرنے کے لئے ناپنے والے آلات کی شکلیں اور تفصیلات بھی موجود ہیں ۔
فلے نیگن کی ایک اور پروڈکٹ (شی او پس) کے اھرام کا چھ فٹ مربع اور پچاس انچ خیمہ ہے۔
اس خیمہ میں اتنی گنجائش ہے کہ اس میں ایک بالغ آدمی آرام سے سما سکتا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ اس خیمہ کے اندر جانے سے ان لوگوں کی حسیات تیز ہوجاتی ہے اور جو ماورائی مراقبہ حیاتی باز افزائش (بایو فیڈ بیک)الفاویوز یوگا اور اسی قسم کی دیگر تکینک کے حامل ہوتے ہیں۔

اھرام کے کرشمے

مغربی دنیا میں اھراموں کو گتے  ، لکڑی اور پلاسٹک جیسی چیزوں سے بنایا گیا اور انہیں مخصوص جیومیٹری کی شکل دی گئی اور ان معمولی گتوں کے چھوٹے اور بڑے اھرام اپنے ہاتھوں سے بنائے ان کو استعمال کیا گیا ان کو استعمال کرنے سے جو نتائج برآمد ہوئے وہ بڑے حیرت انگیز اور معلومات سے بھرپور تھے ۔
ای ڈی پیٹیٹ کا ہاتھ آرا مشین میں آگیا ہسپتال کے ڈاکٹر ڈانسن نے کہا کم از کم دو انگلیوں کو نکال دیا جائے گا ہڈیاں چٹخ گئی تھیں ۔ شریانے تباہ ہو چکے تھے صرف اعضاء باقی تھے ۔ پہلی اور دوسری انگلی میں تین سینٹی میٹر گہرے اور ڈیرھ سینٹی میٹر چوڑے زخم آئے تھے ۔ مریض نے سوچا کہ انگلیاں تو کٹنی ہی ہیں کم از کم پانچ دن کی مہلت دیں ڈاکٹر نے صرف دوائی چھڑک کر پٹی لپیٹ دی مریض روزانہ صبح شام ہاتھ کو دو وقت اونچے اھرام کے نیچے رکھتا پانچ دن کے بعد جب ڈاکٹر نے پٹی کھولی تو حیران رہ گیا زخم بھر گئے تھے شریانے جڑ گئی تھیں۔

اھرام میں خشک اناج اور دوسرے اجناس کیڑوں سے محفوظ رہتے ہیں اور ان سے بنی ہوئی اشیاء کا ذائقہ بہتر اور جسم کو زیادہ قوت فراہم کرتا ہے ۔اگر اہرام میں پھلوں اور ترکاریوں کے بیج رکھے جائیں تو ان بیجوں سے طاقت ور پھل زیادہ پھل پھول دانے درخت اور سبزیاں پیدا ہونگی ۔تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ پندرہ دن اھرام میں رکھا ہوا پانی جب پودوں میں ڈالا گیا تو ان کی نشو نما اور جسامت میں اضافہ ہوا۔اگر گلاب اور دوسرے درختوں کی قلمیں پانی میں ڈبو کر اھرام میں رکھی جائیں تو ان قلموں سے جڑیں بہت جلد نکلتی ہیں ۔

مغربی دنیا میں چھوٹے اور بڑے اھراموں میں نفسیاتی اور روحانی تجربات کئے جا رہے ہیں ۔

بڑے اھرام میں بیٹھ کر مراقبہ کرنے سے مراقبہ میں گہرائی اور یکسوئی پیدا ہوتی ہے ۔

مراقبہ کرنے والا ان کے ، ان مخفی افعال و حواس سے واقف ہوجاتا ہے جو اھرام سے باہر مراقبہ میں نا ممکن ہوتا ہے ۔

اکثر اھرام خیالات و خواہشات کو مادی شکل دیتا ہے کچھ لوگوں نے نا قابل عمل خواہشات کو لکھ کر اھرام کے اندر رکھا اور کچھ عرصہ کے بعد ان کی خواہشات خود بخود پوری ہوگئی ۔ ہمارے چند جاننے والوں نے اھرام میں پرائز بانڈ رکھے ، حیرت انگیز طور پر قرعہ اندازی میں وہ نمبرز کے بانڈز بطور انعام نکل آئے ۔   

آٹھ فٹ یا نوفٹ کے اھرام میں سونے سے نیند کا وقت بڑھ گیا ۔ بیدار ہونے پر زیادہ فرحت اور تازگی کا احساس ہوا۔

اگر اھرام میں دو ہفتے تک پانی رکھا جائے اور اس سے چہرہ دھوئیں تو چہرے پر چمک و سرخی پیدا ہوتی ہے جلد زیادہ خوبصورت اور شفاف ہوجاتی ہے جھڑیاں آہستہ آہستہ ختم ہوجاتی ہیں۔

دوا کو اگر کچھ عرصہ اھرام میں رکھیں تو اس دوا کی قوت اور شفاء بخشی کی تاثیر بڑھ جاتی ہے ۔

مغربی ممالک میں ہزاروں عورتوں نے میک اپ چھوڑ دیا ہے صرف اہرامی پانی کا استعمال کرتی ہیں یہی پانی اگر سر میں لگایا جائے تو بالوں کا گرنا کم ہوجاتا ہے ۔

ہمارے ایک اور دوست جنہوں نے اسٹاک میں چند اپلیکشن جمع کروائی تھیں اھرام میں رکھ دی گئیں قرعہ اندازی میں وہ اپلیکشن نکل آئیں۔

اس میگزین کے چیف ایڈیٹر جناب محمد حسن صاحب کا ذاتی تجربہ یہ رہا کہ مختلف الواح و نقوش و تعویذات کو بنانے کے بعد اھرام میں کچھ مدت کے لئے رکھ چھوڑا ۔ نتائج خلاف توقع بہت تیزی سے برآمد ہوئے ۔

جس بلیڈ سے دو تین مرتبہ شیو کیا جا سکتا ہے اس کے بعد یہ بے کار ہوجاتا ہے آپ اس بلیڈ کو ناپ لے کر اس کو اھرام میں رکھئے یہ دوبارہ کارآمد ہوجائے گا آپ اس بلیڈ سے کم از کم بیس سے پچیس شیو آسانی سے کر سکتے ہیں ۔ بلیڈ میں دوبارہ دھار کی پیدائش ، اھرام کی اندرونی قوت کی وجہ سے عمل میں آجاتی ہے ۔

فرانس ، اٹلی ، جیکوسلاویہ اور امریکہ میں دہی اور دودھ گتے سے بنے ہوئے اھرام نما شکلوں میں رکھا جاتا ہے ۔ دوسرے ممالک میں ہی نہیں بلکہ ہمارے ملک پاکستان میں بھی دودھ ، گتے پلاسٹک سے بنی ہوئی اھرام نما شکلوں میں دستیاب ہیں۔نتائج سےمعلوم ہوا ہے کہ دودھ اور دہی نہ صرف خراب ہونے سے محفوظ ہوتے ہیں بلکہ ان کے ذائقے میں بھی کئی گنا اضافہ ہوتا ہے ۔بعض افراد کو دہی موافق نہیں آتا اس سے بلغم کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے لیکن اھرام میں رکھی ہوئی دہی سے بلغم پدا نہیں ہوتا۔

تجربات کی ایک وسیع دنیا آپکے سامنے موجود ہے آپ بی نئے نئے تجربات کریں
مثلاََ آپ اپنی یا اپنے کسی دوست کی تصویر کی نیگیٹیو ان کو بتائےبغیر لے کر اھرام کے عین وسط میں رکھ دے اور مشاہدہ کریں کہ ان حضرت کی شخصیت پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے ۔ اھرام گتے اور دھاتوں جیسے المونیم ، پیتل اور تانبے کے بنائے جا سکتے ہیں۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*