یہ جفری قاعدہ کافی عرصہ مرحوم شاد گیلانی کا معمول رہا

علم جفر اعداد و حروف کی اس سائنس کا نام ہے جس کے ذریعہ نہ صرف حوادث عالم کو قبل از وقت معلوم کیا جا سکتا ہے بلکہ خواہشات کی تکمیل خواہ دینی ہوں یا دنیاوی کے لئے اعداد کی باطنی و مخفی قوت سے کام لے کر استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔ علم جفر بھی ان الہامی علوم میں سے ہے جو زمانہ قدیم میں ذات علیم و خبیر کی طرف سے انبیاء کرام علیہم السلام پر نازل ہوئے یعنی اس علم کی ترتیب و تدوین بارگاہ علویہ سے ہوئی ہے۔
علمائے لغت کے مطابق جفر کے معنی بکری یا بیل کی کھال کے ہیں ۔جبکہ علمائے جفر کی نظر میں ان معنوں کا علم جفر کے اقدار و آثار سے کوئی تعلق نہیں بلکہ علم جفر حروف و اعداد کی باطنی قوت کا نام ہے ۔
تاریخ بتاتی ہے کہ اس علم کی ابتداء ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام سے ہوئی پھر یہ علم انبیاء کرام کے سینہ بسینہ چلتا ہواآئمہ معصومین علیہم السلام تک پہنچا۔
علامہ جمشید بصری رحمتہ اللہ نے اپنی ایک کتاب میں شرح یوں بیان فرمائی ہے ۔
علم جفر اپنے حقائق کے اعتبار سے علوم الہٰیہ کی ایک شاخ ہے ۔ دراصل حروف و اعداد کی تکسیرات اور تداخل کے قوانین کے عجوبہ کا نام ہے یہ اپنے موضوع کے اعتبار سے معلومات کو ترتیب دینے سے مجہول صورت کے انکشاف کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ حروف واعداد کے ان قوانین کی بنیاد وہ اسماء ہیں جو خدائے قدوس کی طرف سے جناب آدم علیہ السلام کو تعلیم فرمائے گئے ۔
ان اسماء کی مدد سے حضرت آدم  علیہ السلام نے مختلف ابواب علم کو تحریر فرمایا ۔ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں جب اضافہ ہوا تو لوگ مختلف قبائل میں تقسیم ہونے لگے ، ہر قبیلہ کی طرز بود و باش اور زبان ایک دوسرے سے مختلف تھی چنانچہ جب مختلف زبانوں میں گفتگو کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس پر حضرت آدم علیہ السلام نے علم جفر کے اسماء کی بنیاد پر ایک قاعدہ ترتیب دیا جسے تکسیر کا نا م دیا گیا
تکسیر کے لغوی معنی روشن کنواں کے ہے ۔ یہ اس قاعدہ کا اصطلاحی نام ہے ۔ جس سے مختلف قسم کے علوم و اسرار کا استخراج ہوتا ہے ۔ اس تکسیر کے عمل سے آپ نے ایک باب تیار کیا جسے علمائے فلکیات کے بقول سفر آدم کا نام دیا گیا ۔ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد آپ کے جا نشین حضرت شیث علیہ السلام کی طرف منتقل ہوا ۔ اور انکے بعد یہ سلسلہ حضرت ادریس علیہ السلام تک پہنچا ۔ پھر یہ علم عروج و ارتقاء کے مراحل طے کرتا ہوا جناب سرور کائنات فخر موجودات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیت اطہار علیہم السلام تک آیا ۔
۱۲۷ھجری میں منصور بغدادی جو کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگرد رشید تھے انہوں نے امام عالی مقام کی اجازت سے علم جفر کے قواعد و ضوابط کی ترتیب کو عوام الناس کے لئے تحریر فرمایا ۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جہاں دیگر علوم کی ترویج و ترقی کے لئےکوشش فرمائیں وہاں علم جفر کے قواعد کو بھی خاص جلا بخشی یہی وجہ ہے کہ علم جفر کو آج بھی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام  سے نسبت دی جاتی ہے ۔

جفر شاد

جفر کا یہ گوہر نایاب استاد الجفارین حضرت علامہ غلام عباس شاد گیلانی مرحوم و مغفور کا معمول زندگی تھا یہ انوکھا تحفہ علامہ صاحب کے نام نامی اسم گرامی کی نسبت سے ہی پیش کیا جا رہا ہے اگر ذات علیم و خبیر نے آپ میں قوت استنباط رکھی ہے تو آپ اس مستحصلہ جفر سے ضرور محظوظ ہوں گے ۔

تشریح عمل

سوال کو جامع اور سلیس زبان میں تحریر کریں ۔ ایک وقت میں ایک سوال ہی ہو
سطر سوال کو بسط حرفی کر کے تخلیص کر دیں ۔ یعنی تمام حروف کو علیحدہ علیحدہ حرفوں میں کرلیں اور بعد ایک نئی سطر ترتیب دیں جس میں حروف مکرر کو گرا دیں ۔
سطر تخلیص کو نصف نصف دو حصوں میں تقسیم کر دیں اگر تعداد حروف سطر تخلیص طاق ہوں تو حصہ دوئم میں ایک حرف زائد رہنے دیں ۔
حصہ اول اور حصہ دوئم کو باہم امتزاج دیں یعنی ایک حرف اوپر والی سطر کا لیں اور ایک حرف نیچے والی سطر سے اس طرح دونوں سطور سے ایک سطر حاصل کریں ۔
سطر امتزاج کو ایک بار موخر صدر کرلیں یہ سطر جواب کی منزل ہے ۔ غیر ناطق حروف کے لئے جدول کو استعمال میں لائیں اس جدول میں اپنا مطلوبہ حرف دیکھیں اس حرف کے دائیں بائیں اوپر نیچے والا کوئی ایک حرف ناطق آے گا اگر کسی حرف کے ایک طرف حرف نہ ہوں تو اس کی مخالف سمت دو حروف لئے جا سکتے ہیں مثلاََ حرف ا کے نیچےکوئی حرف نہیں ہے تو اوپر کی جانب م ق ناطق کے لئے استعمال ہو سکیں گے

jafrshad_judoolAlmustehsla

مثال برائے تفہیم

یا علیم : پتہ کی پتھری کے لئے کونسا بائیو کیمک نمک مفید ہے ؟
بسط حرفی
پ ت ھ ک ی پ ت ھ ر ی ک ی ل ی ی ک و ن س ا ب ا ی و ک ی م ک ن م ک  م ف ی د ھ ی
تخلیص
پ ت ھ ک ی ر ل و ن س ا م ف د (تعداد حروف ۱۴)۔
سات سات حروف کے دو حصے کئے
نصف حصہ اول :                پ ت    ھ   ک ی ر    ل
نصف حصہ دوئم:               و  ن   س   ا   م ف   د
سطر امتزاج:۔
ب   و   ت   ن   ھ   س   ک  ا   ی  م    ر   ف    ل     د
اس سطر کو موخر صدر کیا یعنی ایک حرف بائیں جانب سے اور ایک حرف دائیں جانب سے لیتے ہوئے ایک نئی سطر قائم کی
موخرصدر:د    ب    ل    و    ف    ت    ر    ن    م     ھ     ی    س    ا    ک
عمل ناطق:د    ح    ل    س   ف   ت     ر    ن    م     ھ     ی    س   ع    د
الجواب:      حد      سلف             نیٹرم                  ہے                سعد
واللہ اعلم بالصواب۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*