مستحصلہ عسکریہؑ ۔ امام حسن عسکریؑ سے منقول مستحصلہ جفر

مستحصلہ عسکریہؑ

فہرست

استاذی شہید علامہ محمد رفیق زاھد مرحوم نے پچاس سال قبل یہ جفری قاعدہ بیان کیا تھا 
جسے شائقین علم جفر کے لئے بڑی محنت کے بعد یہاں پیش کیا جا رہا ہے ۔

اپنی طویل غیر حاضری کے بعد جفر کا ایک کوہ نور ہیرا لیکر حاضر ہوا ہوں ۔علم جفر کا یہ مستحصلہ عسکریہؑ میرے استاد شہید علامہ محمد رفیق زاہد مرحوم کا بیان کردہ ہے جو تقریباً پچاس سال قبل شائع ہوا تھا ۔ علامہ مرحوم لکھتے ہیں کہ  علم جفر علوم فلکیات کی وہ شاخ ہے جس کو انبیاء و آئمہ اہلبیت علیہم السلام کا ورثہ بننے کا شرف حاصل ہوا ۔ اس علم مقدس کا موضوع انسانی زندگی کے ماضی حال اور مستقبل کے حالات کا انکشاف کرنا ہے عصر حاضر میں عوام کی علوم فلکیات سے عدم دلچسپی اور ان کے حقائق کی اشاعت نہ ہونے کی وجہ سے یہ بات عام ہو چکی ہے کہ ان علوم سے ماضی حال اور مستقبل کے حالات کا انکشاف کرنا محض ایک فریب ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اب لوگ ان علوم سے واقفیت حاصل کرنا فضول اور وقت کا ضیاع خیال کرتے ہیں لیکن علوم فلکیات کی مکمل تاریخ اور ان کے حقائق کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نظریہ کی کوئی بنیاد نہیں بلکہ حقائق اس با ت کی دلیل ہیں کہ یہ علم مقدس اپنی صداقت و حقانیت کے ساتھ جناب آدم علیہ السلام کو خدائے علیم کی طرف سے عطا ہوا ۔ حضرت ابوالبشر کے بعد مختلف ادوار میں انبیاء علیہم السلام اور خاصان خدا کو اس علم کے حقائق عطا ہوتے رہے یہاں تک کہ ان تمام علوم الہیہ کے آثار سرور کائنات ﷺ اور ان کے اہلبیت اطہار ؑ تک پہنچے ۔ اس علم مقدس کا استعمال حالات کی مناسبت سے ہوتا رہا یہاں تک کہ امام جعفر صادق ؑ کا دور آیا اور ان کی کوششوں سے علم جفر کو فن و تعلیم کی حیثیت مل گئی انہوں نے اس علم مقدس کے رموز و اسرار اپنے تلامذہ کو تعلیم فرمائے ان رموز و اسرار کے لحاظ سے علم جفر تعداد و قواعد پر مشتمل ہے جن کی مدد سے مختلف طریقوں سے سائل کے سوالات کا جواب حاصل کیا جاتا ہے ۔ ان لا تعداد قواعد میں سے ایک قاعدہ عسکریہ بھی ہے جو حضرت امام حسن عسکری ؑ سے منقول ہے وہ اصول جو مستحصلہ عسکریہ میں استعمال ہوتے ہیں ان کا ذکر قاضی بدر الدین نوری نے اپنی مشہور عالم تصنیف لمعہ السیارگان میں کیا ہے ۔ قاضی بد ر الدین حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے تلامذہ میں سے تھے اس نسبت سے ان کے بیان کردہ اصولوں کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے آپ کی تصنیف لمعتہ السیارگان علم جفر کی ایک اعلیٰ پایہ کی کتاب ہے جس میں آپ نے قاعدہ عسکریہ کو بڑی شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا ہے یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے ۔ قاضی بدر الدین نے پہلے باب میں مبادیات جفر پر ، دوسرے باب میں حروف ابجد پر ، تیسرے باب میں تداخل حروف و اعداد پر اور چوتھے باب میں مستحصلات کے طریق پر سیر حاصل بحث فرمائی ہے ۔ علم فلکیات کے ایک ممتاز عالم علامہ زرقانی کے نزدیک قاضی بدر الدین نہ صرف اپنے دور کے ایک بہت بڑے عالم تھے بلکہ وہ واحد اور اپنی نوعیت کے منفرد جفار بھی تھے انہوں نے اپنے علم اور تجربات کو اپنے تک ہی محدود نہ رکھا بلکہ ایک چشمہ فیض جاری کر دیا جس کی نمایاں مثال آپ کی تصنیف لمعتہ السیارگان ہے ۔ باوجود یہ کہ صادق آل محمدحضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے لیکر اس وقت تک علم جفر کے ہزارہا ماہر و فاضل پیدا ہوئے مگر جب ہم ایک سرسری نظر ان تمام ماہرین پر ڈالتے ہیں تو ان میں سے قاضی بدر الدین نوری کی شخصیت سب سے زیادہ نمایاں نظر آتی ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ آپ نے مسائل جفر کی تحقیق مشکل مقامات کی تشریح کرنے کے لئے باقی علماء کی نسبت زیادہ کام انجام دیا اور اس طرح علم جفر کو سمجھنے میں آسانی پیدا ہوگئی جو علم نبوت و امامت کا ہے ۔ اللھم صلی علی محمد و آل محمد

مستحصلہ عسکریہ کی وضاحت

مستحصلہ عسکریہ کے قواعد کی رو سے تمام سوالات ماضی ، حال و مستقبل کے تین زمانوں پر منقسم ہے جن کو زائل اوتار، اوتار اور مائل اوتار کے ناموں سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ زمانہ ماضی سے تعلق رکھنے والے سوالات کو زائل اوتار، حال سے متعلق سوالات کو اوتار اور جن سوالات کا تعلق زمانہ مستقبل سے ہو انہیں مائل اوتار کہا جاتا ہے اور ہر زمانہ کے متعلق سوالات کے جوابات یعنی ماضی حال مستقبل علیحدہ علیحدہ اصطلاحات و قواعد سے استخراج کئے جاتے ہیں ذیل میں ہم صرف مستحصلہ عسکریہ کی اصطلاح اوتار کی وضاحت کرتے ہیں ۔

اوتار کی دریافت

علم جفر کے اصول و قواعد میں اوتار سب سے اہم قاعدہ ہے کیوں کہ یہ مستحصلہ عسکریہ کے بنیادی اصول کی حیثیت رکھتا ہے اس میں مختلف اصطلاحات کے عمل سے وہ سطور حاصل کی جاتی ہے جن سے سائل کے ہر سوال کا صحیح اور حتمی جواب برآمد ہوتا ہے ان اصطلاحات کے تغیر و تبدل اور ان کی مخصوص اشکال کو حل کرنے کے متعدد طریقے ہیں اور یہ سب کے سب ایسے ہیں کہ جو اپنی اپنی جگہ پر نہایت جامع و مکمل ہیں لیکن ان طریقوں میں سے اہم اور سب سے زیادہ کارآمد وہ طریقہ ہےجس میں مستحصلہ صرف پانچ سطور میں ہی حاصل ہوجاتا ہے قبل اس کے کہ مستحصلہ کی سطور اور ان کے قواعد درج کئے جائیں یہ بیان کردینا ضروری ہے کہ قاعدہ اوتار اور اس کی سطور کر حل دوائر عشرہ کے قواعد پر مشتمل ہے اور پھر ان میں سے ہر سطر کا حل دو ۔ دو   دوائر کے قواعد پر مشتمل ہے ۔ یاد رہے کہ جفر کے تمام قواعد میں جن ابجدوں کا استعمال کیا جاتا ہے وہ تعداد میں پچاس ہیں جن میں سے دس ابجد خاص اہمیت کی حامل ہیں کہ جن سے ہر سطر کے تغیر و تبدل اور اس کے اعداد کی تقسیم میں امداد لی جاتی ہے ان دس ابجدوں کے علاوہ باقی چالیس قواعد چونکہ غیر ضروری ہیں اور استخراج سطور میں ان کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے اس لئے ان کے بیان کو چھوڑ دیا گیا ہے انہی دس ابجدوں کو دوائر عشرہ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے چنانچہ یہی دس ابجدیں عام طور پر استخراج سطور کے علاوہ مستحصلہ میں بھی استعمال ہوتی ہیں اس لئے مستحصلہ اوتار کو سمجھنے کے لئے پہلے دائرے کی تعریف اور اس کی تقسیم کا جاننا ازبس ضروری ہے چنانچہ ذیل میں دائرہ کی تعریف اور اس کی تقسیم کی تشریح کی جاتی ہے ۔

دائرہ کی تعریف اور اس کی تقسیم

دائرہ کی سادہ اور عام فہم تعریف یہ ہے کہ وہ حروف جو ہمارے لکھنے پڑھنے اور مختلف قواعد و اصطلاحات کے لحاظ سے استخراج سطور میں عددی طور پر استعمال ہوتے ہیں انہی حروف کا نام دائرہ ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان حروف کے اعداد کا جان لینا ہی دائرہ پر دسترس حاصل ہوجانے کا ثبوت ہے بلکہ یہ حروف مختلف شکلوں اور اپنے اعداد کی ترتیب و تدوین سے مطالب و نتائج اخذ کرنے کی وہ حقیقت ہیں جن سے حروف کی طاقت اور ان کی شکلوں کا تغیر و تبدل خفیہ باتوں اور چھپے ہوئے رازوں کو انکشاف کرتا ہے ۔ علمائے جفر نے اس دائرہ کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے ایک حصہ کا نام دائرہ حرفی قرار دیا گیا ہے اور دوسرے حصہ کو دائرہ عددی کہا جاتا ہے ۔ دائرہ حرفی کا مطلب یہ ہے کہ حروف کی امداد سے کسی پوشیدہ خبر کا علم حاصل کیا جائے اور دائرہ عددی کے معنی یہ ہیں کہ سوال کو صحیح عددی ترتیب دیکر جواب حاصل کیا جائے ۔

حروف و اعداد کا تداخل

چونکہ احکام جفر کا وارد مدار حروف و اعداد پر ہے اس لئے ہر جفار کے لئے ضروری ہے کہ جفر کے ان ابتدائی قواعد کی اشکال مختلفہ کا علم حاصل کرے۔ ان میں ترتیب کے اعتبار سے علم الحروف اعداد سے مقدم ہے۔

حروف و اعداد کی تعریف 

علم الاعداد  اس علم کو کہتے ہیں جس میں حروف کی ترتیب کو عددی صورت میں بدل دیا جائے۔ یاد رہے کہ علم الحروف کو علم ا لاعداد سے گہرا تعلق ہے بلکہ ان دونوں کو لازم ملزوم کہنا درست ہے البتہ فرق صرف اتنا ہے کہ علم الحروف کا استعمال سابق اور علم الاعداد کا لاحق ہوتا ہے کیونکہ جو سوال بھی کیا جاتا ہے پہلے وہ حروف کی صورت میں ہی ترتیب پاتا ہے اور پھر عددی صورت اختیار کرتا ہے ذیل میں اس علم کے شائقین کی سہولت کے لئے دائرہ حرفی و عددی کو ایک ہی صورت میں ترتیب دے کر درج کیا جاتا ہے دائرہ حرفی و عددی یہ ہے:-

ilm-e-jafar-daira-harfi-adadi

اصطلاحِ اوتار کے قواعد

یہ قائدہ پانچ سطور اور دس دوائر میں مکمل ہوتا ہے ۔ ہر علم کے اپنے اپنے خاص قواعد ہوتے ہیں۔ جو اس علم کے سمجھنے میں مدد دیتے ہیں لیکن جفر کے قواعد ِجفر میں ایسا خاص کردار ادا کرتے ہیں جس کے ذریعے بعض اوقات مختصر اور ابتدائی ترتیب سے ہی سوال کا مکمل جواب حاصل ہو جاتا ہے ذیل میں اصطلاح اوتار کی ہر سطر اور اس کے متعلقہ دوائر کی تشریح مفصل درج کی جاتی ہے۔

پہلی سطرِ اساس

یہ بنیادی سطر دائرہ شمس و قمر کے قواعد پر مشتمل ہے اس سطر کی ترتیب کا طریقہ یہ ہے کہ سوال کے ساتھ سائل اور اس کی والدہ کا نام شامل کر کے عبارت کو منفرد حروف میں لکھ دیں پھر دائرہ شمس و قمر کے مطابق ان منفرد حروف کے اعداد حاصل کریں اور ان اعداد کو دائرہ حرفی سےحرف دے دیں ۔ بعدازاں ان حروف کو ملفوظی صورت میں لکھ دیں اورحروف کی اس منفرد صورت کو بسط تلخیص سے ترتیب دے کر ایک ہی سطر میں لکھ دیں۔ ان حروف کو حروف سطر اساس کہا جاتا ہے ۔ ذیل میں دائرہ شمسی و قمری ، حروف ملفوظی اور بسط تلخیص کی تشریح درج کی جاتی ہے۔

daira-shamsi-mustehsila-askari

daira-qamri-mustehsila-askari

حروف ملفوظی

الف۔با۔جیم۔دال۔ھا۔واو۔زا۔حا۔طا۔یا۔کاف۔لام۔میم۔نون۔سین۔عین۔فا۔صاد۔قاف۔شین۔تا۔ثا۔خا۔ذال۔ضاد۔ظا۔غین

بسط تلخیص

سوال کے حروف میں جو حروف مکرر ہوں انہیں کاٹ دیا جائے حاصل شدہ حروف کو حروف سطر اساس کہا جاتا ہے ۔ شائقین حضرات کی دلچسپی کی خاطر ہم قاعدہ عسکریہ کی اصطلاح اوتار کے قواعد کی مدد سے ایک سوال حل کر تے ہیں یاد رہے کہ موجود ہ دور میں مختلف سیاسی جماعتیں اسلام کے نام پر اپنا اپنا جداگانہ منشور لے کر میدان ِ عمل میں آچکی ہیں اور ان میں سے ہر ایک کا دعویٰ ہے کہ اس کا پیش کردہ دستورالعمل قوم کی فلاح و بہبود کا ضامن ہے اندریں حالات اس امر کی اشد ضرورت محسوس ہوئی کہ اس کے متعلق علم الجفر کی مدد سے ہم فیصلہ کن نتیجہ پر پہنچیں اس لئے ذیل کا ایک سوال علم الجفر کی رو سے حل کیا جاتا ہے تاکہ اس علم کی عام علوم پر برتری اور حقانیت ثابت ہو لیکن اس سلسلہ میں کسی جماعت کی حمایت اور طرفداری ہرگز مد نظر نہیں، سوال یہ ہے:-

پاکستان میں اسلام یا سوشلزم کونسا نظریہ قوم کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے مفید ثابت ہو سکتا ہے؟

حل

چونکہ سوال امور عامہ سے متعلق ہے اس لئے اس میں سائل اور اس کی والدہ کا نام شامل نہیں کیا گیا چنانچہ سوالی کی پانچوں سطور میں آخر تک یہی صورت رہے گی ۔ سب سے پہلے سوالی کی عبارت کے تمام حروف کو منفرد صورت میں ترتیب دیا تو یہ صورت ہوئی

پ ا ک س ت ا ن ۔ م ی ن ۔ ا س ل ا م ۔ ی ا۔ س و ش ل ز م ۔ ک و ن س ا ۔ ن ظ ر ی ھ ۔ ق و م ۔ ک ی ۔ ف ل ا ح و ب ھ ب و د ۔ ک ی ۔ ل ی ۔ م ف ی د ۔ ث ا ب ت ۔ ھ و ۔س ک ت ا ۔ ھ ی

اب ان منفرد حروف کو دائرہ شمسی و قمری کے اعداد سے بدل دیں تو ان حروف کی یہ عددی صورت ہوئی

اب ان منفرد حروف کو دائرہ شمسی و قمری کے اعداد سے بدل دیں تو ان حروف کی یہ عددی صورت ہوئی

9۔10۔50۔1000۔300۔10۔20۔30۔1۔20۔1۔1000۔40۔10۔30۔1۔10۔1000۔5۔400۔40۔4۔30۔50۔5۔20۔1000۔10۔20۔70۔500۔1۔6۔600۔5۔30۔50۔1۔800۔40۔10۔3۔5۔9۔6۔9۔5۔7۔10۔5۔500۔300۔500۔600۔1۔50۔1۔40۔1۔30۔800۔1۔7۔200۔10۔9۔300۔6۔5۔1000۔50۔300۔10۔6۔1

سوال کی اس عددی صورت کو قاعدہ کے مطابق دائرہ حرفی سے بدلا تو یہ حروف برآمد ھوئے ۔

ط۔ی۔ن۔غ۔ش۔ی۔ک۔ل۔ا۔ک۔ا۔غ۔م۔ی۔ل۔ا۔ی۔غ۔ھ۔ت۔م۔د۔ل۔ن۔ھ۔ک۔غ۔ی۔ک۔ع۔ث۔ا۔و۔خ۔ھ۔ل۔ن۔ا۔ض۔م۔ی۔ج۔ھ۔ط۔و۔ط۔ھ۔ز۔ی۔ھ۔ث۔ش۔ث۔خ۔ا۔ن۔ا۔م۔ا۔ل۔ض۔ا۔ز۔ر۔ی۔ط۔ش۔و۔ھ۔غ۔ن۔ش۔ی۔و۔ا

ان حروف کی ملفوظی صورت یہ ہوگی ۔

طا ۔ یا ۔ نون ۔ غین ۔ شین ۔ یا ۔ کاف ۔ لام ۔ الف ۔ کاف ۔ الف ۔ غین ۔ میم ۔ یا ۔ لام ۔ الف یا ۔ غین ۔ ھا ۔ تا ۔ میم ۔ دال ۔ لام ۔ نون ۔ ھا ۔ کاف ۔ غین ۔ یا ۔ کاف ۔عین ۔ ثا ۔ الف ۔ واو ۔ خا۔ھا۔لام۔نون۔الف۔ضاد۔میم۔یا۔جیم۔ھا۔طا۔واو۔طا۔ھا۔زا۔یا۔ھا۔ثا۔شین۔ثا۔خا۔الف۔نون۔الف۔میم۔الف۔لام۔ضاد۔الف۔زا۔را۔یا۔طا۔شین۔واو۔ھا۔غین۔نون۔شین۔یا۔واو۔الف

حروف کی ان ملفوظی صورت کو بسط تلخیص سے ترتیب دیا تو یہ حروف باقی بچے

ط  ا ی ن  و   غ  ش ک  ف  ل   م  ھ  ت  د  ع  ث  خ  ض  ج  ز   ر

دوسری سطر تالی

اس سطر کو سمجھنے کے لئے سب سے پہلے دائرہ صامت و ناطق اور ان کے حروف کی عددی ترتیب و تقسیم کا جاننا ضروری ہے کیونکہ سطر تالی کا حل دائرہ صامت و ناطق اور اس کے حروف کی ترتیب پر ہی مبنی ہے۔ علمائے جفر کے نزدیک دائرہ صامت و ناطق کی تقسیم کے عمل کو تکسیر کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ عمل تکسیر جفر کے ان مسلمہ قوائد میں سے ہے جو دوائر کے اثار و متعلقات کا مرکز ہے اس قائدہ تکسیر کی دو قسمیں ہیں ۔ پہلی قسم وسیط حرفی ہے اور دوسری وسیط عددی ہے۔

1۔ وسیطِ حرفی 

کسیر کی وہ قسم ہے جس میں دائرہ صامت کے حروف کو ایک ساتھ ایک سطر میں ہی ترتیب دے کر پھیلا یا جاتا ہے اور ایک حرف کے عدد کو دوسرے میں ۔۔۔کرکے ایک دوسری سطر تیار کی جاتی ہےسوال کی اس ترتیب کے عمل کو عمل زمام بھی کہتے ہیں۔

2۔  وسیطِ عددی

دائرہ ناطق کے حروف و اعداد میں ہر دو طرف سے امتزاج کرنے میں مدد دیتی ہے ذیل میں ان حروف و اعداد کی تقسیم کو درج کیا جاتا ہے جو  وسیط حرفی و عددی میں استعمال ہوتے ہیں۔

1۔ حروف وسیط حرفی

یہ دو حروف ہیں جن کے ساتھ کوئی نقطہ نہیں ہوتا  ، ان کی تعداد تیرہ ہے اور ان کو حروف صامت بھی کہتے ہیں چناچہ انہی تیرہ حروف سے دائرہ صامت کو ترتیب دیا گیا ہےاور وہ یہ ہیں:-

(ا۔ح۔د۔ر۔س۔ص۔ط۔ع۔ک۔ل۔م۔و۔ہ)

2۔ حروف وسیط عددی

ان کی تعداد پندرہ ہے چونکہ یہ وہ حروف ہیں جو نقطے رکھتے ہیں اس لئے یہ حروف ناطق کہلاتے ہیں اور دائرہ ناطق کی ترتیب بھی انہی حروف پر مبنی ہے۔ حروف ناطق یہ ہیں:-

(ب ۔ت۔ث۔ج۔خ۔ذ۔ز۔ش۔ض۔ظ۔غ۔ف۔ق۔ن۔ی)

حروف صامت وناطق کا تداخل

حروف صامت و ناطق ترتیب دائرہ کے لحاظ سے تو مختلف ہیں لیکن امتزاج میں دونوں کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے چناچہ سطر تالی کو ترتیب دیتے وقت سطر اساس کے حروف ابجد کی تقسیم کے لحاظ سے ایک دوسرے میں ضم کردیا جاتا ہے۔

مثلا :- سطر اساس کے خانہ نمبر1 میں حروف ط ہے جو کہ دائرہ صامت میں واقع ہے اس کے عدد سات ہیں اس کے مقابل حروف ابجد کی تقسیم کے لحاظ سے دائرہ ناطق میں حرف ی ہے اس کے عدد 50 ہیں دونوں کو جمع کیا تو کل میزان (57-50+7)    ہوا۔ اس حاصل جمع کے اعداد کو ایک دوسرے میں ضم کر دیا تو یہ عدد حاصل ہو ا

(50+7=57)
(7+5=12)
(2+1=3)

اس حاصل شدہ تین کے عدد کو عدد امتزاج کہتے ہیں۔ ذیل میں دائرہ صامت و ناطق اور حروف ابجد کی تقسیم کا علیحٰدہ علیحٰدہ نقشہ درج کیا جاتا ہے

daira-saamit-natiq-mustehsila-askari

 

طریقہ بالا کے مطابق آپ سطر اساس کے حروف کو ترتیب دیتے جائیں تو حروف کی یہ عددی صورت برآمد ہوگی

اعداد امتزاج

aadaad-e-imtizaj-mustehsila-askari

سطر تالی کا حل

دو ابساط پر مشتمل ہے اور وہ یہ ہیں:-

1۔ بسط طویل :- سطر اساس کے ہر اعداد امتزاج کو اس کے مطابق ابجد قمری سے حرف دے دیں۔

2۔ بسط تناصف :- سطر اساس کے اعداد امتزاج کو ابجد قمری سے حروف دینے کے بعد ہر حرف کو ابجد احزط سے عدد دے کر ہر عدد احزط کو نصف کر دیاجائے اس طرح جو عدد حاصل ہو اسے ابجد قمری سے حرف دے کر سطر تالی میں لکھ دیں ۔ اگر سطر اساس میں ایسا عدد آتا ہے جو بسط طویل کے لحاظ سے تو ابجد قمری سے اپنا حرف رکھتا ہے لیکن بسط تناصف کی رو سے نصف نہیں ہو سکتا تو اس حالت میں اسی عدد کو ابجد قمری سے حرف دے کر سطر تالی میں لکھ دیں اس طرح اگر کوئی ایسا حرف ہے کہ جس کے بسط طویل و تناصف سے ترتیب دینے کے بعد بھی جفت عدد آتے ہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ عدد جفت کو طاق کردیا جائے۔ اور جو عدد بر آمد ہوا اس کے مطابق ابجد قمری سے حرف لے لیا جائے۔ مثلا سطر اساس کے خانہ نمبر 1 میں 3 کا عدد ہے اس کو بسط طویل سے ترتیب دے کر ابجد قمری سے حرف دیں تو "ج” کا حرف حاصل ہوگا ۔ حرف ج کو بسط تناصف کی رو سے ابجد احزط کے حروف میں دیکھا تو حرف ج کے عدد 40 نظر آتے ہیں ۔ 40 کو نصف کیا تو 20 ہوئےاس کے مطابق ابجد قمری سے حرف لیں تو حرف "ک” حاصل ہوگا۔ اسی حرف کو سطر تالی میں لکھ دیا۔

مثلا :- سطر اساس کے خانہ نمبر 2 میں عدد 7 ہے اس کے بسط طویل و تناصف سے ترتیب دینے کے بعد 2 عدد آتے ہیں  اب چونکہ تین کے عدد کا نصف نہیں ہو سکتا اس لئے عدد تین کا ابجد قمری سے حرف لیں تو حرف "ج” حاصل ہوگا۔ اسی حرف کو سطر تالی میں لکھ دیا۔

 

مثلا :- سطر اساس کے خانہ نمبر 3 میں عدد ہے اس کے بسط طویل و تناصف سے ترتیب دینے کے بعد 250 عدد آتے ہیں جو جفت ہیں اسے ظاق کردیں تو (250-5+2-7)7 کا ہندسہ حاصل ہوگا اس کے مطابق ابجد قمری سے حرف لیں تو حرف ز حاصل ہوگا۔ اسی حرف کو سطر تالی میں لکھ دیا۔

ذیل میں ابجد احزط اور ابجد قمری کا علیحٰدعلیحٰدہ نقشہ درج کیا جاتا ہے۔

نقشہ ابجد احزط

naqsha-abjad-ahzav-qamri-mustehsila-askari

قواعد کے مطابق سطر تالی کو ترتیب دیتے جائیں تو یہ حروف حاصل ہوں گے۔

ک۔ج۔ز۔ج۔ج۔ا۔ط۔ا۔ز۔ک۔ک۔ج۔ج۔ج۔ج۔ب۔د۔ط۔ک۔ز۔ا

تیسری سطراوج

سطر اوج کا حل دائرہ نور و ظلٰمت ، مجموعہ انظاریہ اور بسط مرکب و مضاعف کی ترتیب و تقسیم پر مشتمل ہے ۔

ذیل میں ان کی تشریح کی جاتی ہے۔

دائرہ نور و ظلمت

چونکہ احکام جفر کا دارومدار حروف ابجد کی ترتیب و تقسیم پر قائم ہے اس لئے علمائے جفر کے نزدیک تما م حروف دو قسموں پر منقسم ہیں ایک وہ ہیں کہ جن کو حروف نور کہتے ہیں دوسرے وہ کہ جن کا تعلق حروف نور کے متعلقات سے نہیں ان کو حروف ظلمت کہا جاتا ہے حروف نورانی و ظلمانی کا یہ باہمی فرق صرف ترتیب و تقسیم اعداد اعتبار سے نہیں بلکہ تقدیم و تاخیر اور دوسرے قرائن سے بھی ہوتا ہے البتہ حروف نورانی بلحاظ زیادتی اعداد کے کثیر الاستعمال ہیں ۔ ذیل میں حروف نور و ظلمت ہر دو کی ترتیب و تقسیم کو درج کیا جاتا ہے۔

حروف نورانی

حروف ابجد سے ان کی عددی کثرت کے مطابق جن حروف کا استخراج کیا جاتا ہے ان کو حروف نورانی کہا جاتا ہے اور پھر ان حروف سے مختلف قسم کی ابجدیں استخراج کی جاتی ہیں جو دائرہ نور کے منازل و تکسیرات کے ارشادات پر تقسیم ہوتی ہیں ان تکسیرات میں سے ہر ایک تکسیر قمری اعداد سے منسوب ہے ۔ لیکن استخراج مطالب کے لئے اس کا ابجد قمری سے کوئی تعلق نہیں ۔ کیونکہ ان تکسیرات کا دائرہ صرف ان احکام کے استخراج تک ہی محدود ہے جو ترتیب میں حروف نورانی سے متعلق ہیں ۔ اس لئے حروف نورانیہ سے متعلقہ ابجدوں کا استعمال عددی تکسیرات کے قواعد میں ایک خاص کردار ادا کرتا ہے جس کے ذریعے بعض اوقات حروف کی عددی تقسیم کا کام صرف تکسیرات سے لیا جاتا ہے اور مختصر ترتیب سے ہی مقصد پورا ہو جاتا ہے ۔ حروف نور کی ترتیب عددی اور تکسیرات سے ترتیب شدہ دائرہ نور کا نقشہ یہ ہے ۔

daira-noor

 

حروف ظلمانی

ان کی تعداد چودہ ہے چونکہ یہ وہ حروف ہیں جو حروف نور کی تکسیرات و متعلقات سے مختلف ہیں اس لئے ان کو حروف ظلمات کہتے ہیں باوجودیکہ حروف نور کو ترتیب و تقسیم کے لحاظ سے حروف ظلمت پر مقدم کیا جاتا ہے لیکن حروف ظلمانی کو ابجد کی اقسام میں ایک اہم مقام حاصل ہے چنانچہ اسخراج سطور کے تمام تر مراتب میں حروف ظلمت کی تکسیرات ہی آخر تک کفایت کرتی ہیں اس کے علاوہ دائرہ ظلمت کی ترتیب بھی حروف ظلمانی اور اور اس کی تکسیرات پر مبنی ہے ۔ دائرہ ظلمت یہ ہے ۔

daira-zulmat-mustehsila-askariya

مجموعہ انظاریہ 

ابجد کے قاعدے کے مطابق 28 حروف کو دو قسموں میں منقسم کیا جاتا ہے جن میں سے ایک قسم کا نام زبر ہے اور دوسری قسم کا نام بنیات ہے ۔ ابجد کے 28 حروف انہی دو قسموں میں شمار ہوتے ہیں اور وہ اس طرح کہ الف سے نون تک کے حروف کو زبر کہتے ہیں اور سے غین تک کے حروف بنیات کہلاتے ہیں ۔ اس تقسیم کو آسانی سے ذہن نشین کرنے کے لئے یہ قاعدہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ حروف ابجد کا ہر پندرھواں حرف اس کا بنیات ہوتا ہے مثلاً الف کا بنیات حرف س ہے اور غین کا بنیات نون ہوا۔ حروف ابجد کی اس اصطلاح زبر و بنیات کو مجموعہ انظاریہ بھی کہلاتے ہیں ذیل میں مجموعہ انظاریہ کا نقشہ درج کیا جاتا ہے

حروف زبر

ا

ب

ج

د

ھ

و

ز

ح

ط

ی

ک

ل

م

ن

حروف بنیات

س

ع

ف

ص

ق

ر

ش

ت

ث

خ

ذ

ض

ظ

غ

بسط مرکب

سطر تالی کے حروف کو دائرہ نور و ظلمت اور مجموعہ انظاریہ سے ترتیب دے کر جو اعداد حاصل ہوں ان کو سطر اساس کے حروف کے اعداد میں سے نفی کر دیں ۔

بسط مضاعف

سطر تالی کے حروف کے اعداد کو سطر اساس کے حروف کے اعداد میں سے نفی کرنے کے بعد جو عدد حاصل ہو اسے دگنا کر دیا  جائے۔

سطر اوج کا حل ۔

اس سطر کو حل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سطر تالی کے حروف کو ان کے قمری اعداد کے مطابق دائرہ نور یا ظلمت سے ترتیب دے کر حاصل شدہ حروف کے اعداد ایک دوسرے میں ضم کردیں اس کے بعد جو عدد حاصل ہو اسے ابجد قمری سے حرف دے کر مجموعہ انظاریہ کے حروف بنیات سے بدل دیں اس طرح جو حرف حاصل ہو اسے ابجد قمری سے عدد دے کر بسط مرکب و مضاعف سے ترتیب دے دیں اور حاصل شدہ اعداد کو ابجد قمری سے حرف دے کر سطر اوج میں لکھ دیں اگر حاصل شدہ عدد جفت ہو تو اسے طاق کر کے اس کے مطابق حرف حاصل کرلیں ۔

مثلاً ۔ سطر تالی کے حرف ک کے 20 عدد ہیں ۔ ان کو دائرہ ظلمت سے ترتیب دیں تو حرف ک کے اعداد کے مطابق اس کے مقابل دائرہ ظلمت میں حرف خ ہے ۔ ک اور خ کے ان حروف کے اعداد کو ایک دوسرے میں ضم کیا تو یہ صورت ( ک 20 + خ20 =40 ) برآمد ہوئی ۔ ان حاصل شدہ اعداد کو ابجد قمری سے حرف دیا تو حرف ” م ” حاصل ہوا ۔ حرف ” م ” کو مجموعہ انظاریہ سے ترتیب دے کر حرف دیا تو ” ظ” حاصل ہوا حرف "ظ” کو ابجد قمری کے لحاظ سے عددی صورت دی تو 900 کا عدد برآمد ہوا ۔ اس عدد کو بسط مرکب سے ترتیب دیتے ہوئے سطر اساس کے حرف "ط” کے اعداد سے نفی کیا تو (900-9=891)کا عدد حاصل ہوا چونکہ 891 کا عدد بسط مضاعف کی رو سے (891+891=1782) ہوتا ہے تو یہ عدد جفت ہے لہٰذا اسے طاق کیا تو 9 کا عدد حاصل ہوا اد عدد کا حرف ” ط” آتا ہے

لہٰذا حرف ط کو سطر اوج میں لکھ دی اسی طریقہ سے تمام سطر کو ترتیب دیتے جائیں تو یہ حروف حاصل ہوں گے

سطر اوج کا نقشہ درج ذیل ہے ۔

 

سطر

اوج

ط

ک

ط

ش

ی

ھ

ت

ق

م

ح

ی

ج

ت

ھ

ح

خ

ت

خ

ج

د

ح

چوتھی سطر ناصر

سطر ناصر کو حاصل کرنے کے لئے سب سے پہلے سطر اوج ، تالی اور سطر اساس کے حروف کو ایک دوسرے سے ترتیب دے کر حروف منقلب حاصل کرلیں اس کے بعد حاصل شدہ حروف کو دائرہ شفع و وتر سے حل کر کے بسط استنطاق اور بسط تشابہ سے بدل دیں ان ابساط کے عمل کے بعد جو عدد حاصل ہو اسے ابجد قمری سے حرف دے کر سطر ناصر میں لکھ دیں ۔

حروف منقلب کے حصول کا طریقہ

یہ ہے کہ سطر اوج کے حروف کے اعداد نکال کر ان کو سطر تالی کے حروف کے اعداد میں سے نفی کردیں ۔ حاصل شدہ نفی کے عدد کو سطر اساس کے حروف کے اعداد میں سے نفی کردیں اگر سطر اوج اور تالی کے حروف کے اعداد برابر ہوں تو انہیں نفی کرنے کی بجائے جمع کردیا جائے ۔ نفی اور جمع کے عمل کے بعد جو باقی بچے اگر وہ جفت ہے تو اسے طاق کرکے ابجد قمری سے حرف دے دیں حاصل شدہ حروف کو حروف منقلب کہتے ہیں ۔

مثلاً سطر اوج کے حرف ” ط” کے عدد 9 آئے ہیں ۔ اس کے مقابل سطر تالی میں "ک” ہے ۔ اس کے 20 عدد ہیں ۔ بڑے عدد کو چھوٹے عدد میں سے نفی کیا تو باقی ( 20-9=11) گیارہ بچے ۔ اس حاصل نفی کے عدد کو سطر اساس کے حرف ط جس کے اعداد 9 ہیں سے نفی کیا تو باقی 2 ہوئے اب حاصل نفی کے عدد کو ابجد قمری سے حرف دیا تو حر ف "ب” حاصل ہوا ۔

مثلاً

سطر اوج کے خانہ نمبر 2 میں حرف ک ہے جس کے عدد بیس ہیں اس بیس کے عدد کو سطر تالی کے حرف ج سے جس کا عدد 3 ہے نفی کیا تو 17 کا ہندسہ باقی بچا اس حاصل نفی کے عدد کو سطر اساس کے حرف "ا” جس کا عدد ایک ہے سے نفی کیا تو سولہ (16) کا ہندسہ باقی بچا چونکہ 16 جفت ہے لہٰذا اسے طاق کیا (16 =6+1=7) 7 کا عدد حاصل ہوا اس عدد کا حرف ز آتا ہے اسی طریقہ سے تمام سطر کو ترتیب دیتے جائیں تو یہ حروف حاصل ہوں گے۔

حاصل شدہ حروف منقلب

ب

ز

ح

د

ا

ط

ا

ز

ب

د

ج

ا

ح

ب

ب

ح

د

ب

ھ

و

د

دائرہ شفع و وتر

دائرہ شفع و وتر کا قاعدہ بھی سطر ناصر کے حل کرنے کے لئے بڑی اہمیت رکھتا ہے جسے حروف منقلب کی رو سے عمل میں لایا جاتا ہے اور اس عمل کو تداخل جفت و طاق بھی کہا جاتا ہے نیز اصطلاح جفر میں تداخل جفت و طاق کو قطب الحروف کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے اور وہ اس طرح کہ حروف ابجد سے جو مختلف قسم کی اصطلاحات اور تکسیرات استخراج کی جاتی ہیں ان میں سے ہر ایک تکسیر دائرہ شفع و وتر کے اصول استخراج پر ہی مبنی ہے ۔

تداخل شفع و وتر

جس پر ابجد کی تمام تر اصطلاحات کا دارو مدار ہے دراصل حروف مقطعات کی اقسام سبعہ کا نام ہے چنانچہ حروف ابجد کو چار چار حروف کے لحاظ سے تقسیم کیا جاتا ہے اور حروف تقسیم کو مختلف اصطلاحات کے لحاظ سے قطب الحروف کی تعداد شفع و وتر سے حل کرکے مختلف ناموں میں پکارا جاتا ہے چونکہ اس وقت ہمیں صرف ان حروف سے بحث کرنا ہے جو دائرہ شفع و وتر میں مستعمل ہیں اس لئے ذیل میں دائرہ شفع و وتر ہر دو کی تشریح درج کی جاتی ہے ۔

حروف شفع

ان کی تعداد بارہ ہے اور وہ یہ ہیں

ب ک ر د م ت و س خ ح ض ف

حروف وتر

ان کی تعداد سولہ ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں

ا ی ق غ ج ل ش ھ ن ث ز ع ذ ط ص ظ

حروف شفع و وتر سے ترتیب شدہ دوائر کا نقشہ یہ ہے ۔

daira-haroof-shifa-vitar

دائرہ شفع و تر کے قوانین

سطر ناصر کے منقلب حروف کو ملفوظی صورت میں ترتیب دے کر جو عدد حاصل ہو اگر وہ جفت ہے تو اسے طاق کرکے دائرہ شفع یا وتر سے حرف دے کر حاصل شدہ حروف کو ابجد قمری کے مطابق عددی صورت میں بدل دیں حاصل شدہ اعداد کو اعداد تمازج کہتے ہیں ۔ مثلاً سطر ناصر کے خانہ نمبر 1 میں حرف ب ہے ۔ سب سے پہلے ب کو ابجد ملفوظی سے ترتیب دیا تو ” با” حرف ب کی اس ملفوظی صورت کے حروف(ب۔ا) کے اعداد لئے تو 3 حاصل ہوئے ۔ اس عدد کو دائرہ شفع کی رو سے حرف دیا تو حرف ر حاصل ہوا اس حرف کا ابجد قمری میں عدد 200 ہے ۔ 200 کے عدد کو عدد تمازج کہتے ہیں ۔

مثلاً سطر ناصر کے خانہ نمبر 4 میں حرف د ہے ۔ جس کی ملفوظی صورت ( د ا ل ) کے 35 عدد آتے ہیں۔ چونکہ 35 عدد جفت ہیں تو اسے طاق کیا تو 8 کا عدد حاصل ہوا ۔ اس عدد کا دائرہ شفع سے حرف س آتا ہے ۔ س کے حرف کو ابجد قمری سے عدد دیا تو 60 کا عدد حاصل ہوا طریقہ بالا کے مطابق سطر کو ترتیب دیں تو یہ اعداد حاصل ہوں گے

سطر اعداد تمازج

200

60

600

60

200

8

200

60

300

60

60

200

60

300

200

600

4

200

400

4

60

ابجد ملفوظی  کا نقشہ یہ ہے ۔

الف

با

جیم

دال

ھا

واؤ

زا

111

3

53

35

6

13

8

حا

طا

یا

کاف

لام

میم

نون

9

10

11

101

71

90

106

سین

عین

فا

 

صاد

قاف

را

شین

120

130

81

95

181

201

360

تا

ثا

خا

ذال

ضاد

ظا

غین

401

501

601

731

805

901

1060

 

چونکہ اعداد تمازج کا حل بسط استنطاق اور بسط تشابہ کے قواعد پر مشتمل ہے اس لئے ذیل میں دونوں کی تشریح درج کی جاتی ہے ۔

بسط استنطاق

اعداد تمازج کو ابجد قمری سے حرف دے کر جو حرف آئے اسے ملفوظی صورت سے ترتیب دے کر اس کے حروف کو منفرد صورت میں لکھ دیں اور ہر حرف کے مطابق اعداد لے کر ان کی لمبائی کے رخ پر جوڑ دیں۔ مثال کے طور پر (7215) کا استنطاق کیا جائے تو اس طرح جواب حاصل ہوگا(5+2+1+7) =15 یعنی 7215 کا استنطاق 15 برآمد ہوا ۔ حاصل شدہ عدد کو عدد استنطاق کہتے ہیں ۔

بسط تشابہ ۔

عدد استنطاق اگر جفت ہو تو اسے طاق کرکے حاصل شدہ عدد کو ابجد قمری سے حرف دے کر سطر ناصر میں لکھدیں

مثلاً عدد تمازج 200 کو بسط استنطاق کرتے ہوئے ابجد قمری سے حرف دیا تو حرف "ر” حاصل ہوا ۔ حرف "ر” کو ملفوظی صورت دی تو ( ر ا ) ہوا ۔ ان حروف کو منفرد صورت میں لکھ کر ان کے اعداد لئے تو (ر۔۲۰۰) (ا۔۱) یہ اعداد حاصل ہوئے حروف کے ان اعداد کو لمبائی کے رخ پر جوڑا تو یہ صورت ( ۲۰۰+۱=۲۰۱)برآمد ہوئی ۔ ان حاصل شدہ اعداد کو اعدادِ استنطاق کہتے ہیں ۔ اس ۲۰۱ کے عدد کو بسط تشابہ سے ترتیب دیتے ہوئے طاق کیا تو ( ۲۰۱=۱+۲+۳) ۳ کا عدد حاصل ہوا اس عدد کا حرف ” ج ” ہوتا ہے .

سطر ناصر کے حروف

ج

ج

ز

ج

ج

ط

ج

ج

ج

ج

ج

ج

ج

ج

ج

ز

ح

ج

ھ

ح

ج

 

پانچویں سطر مستحصلہ

اس سطر کو حل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سطر ناصر کے منصوب الطرفین حروف کی ملفوظی صورت کو سطر عزیزی سے ترتیب دےدیں اور حاصل شدہ حروف کو دائرہ مقلوب ومیزان سے حل کرکے جو حروف حاصل ہوں انہیں سطر مستحصلہ میں لکھ دیں ذیل میں حروف منصوب الطرفین ، بسط عزیزی اور دائرہ مقلوب و میزان کی تشریح کی جاتی ہے

حروف منصوب الطرفین

حروف منصوب الطرفین سے مراد حروف مقطعات کی اقسام اربعہ کا وہ مجموعہ ہے جس میں حروف ابجد کو حل کرتے وقت سات سات حروف کے لحاظ سے تقسیم کیا جاتا ہے حروف ابجد اور حروف سطر ناصر سے ترتیب شدہ علیحدہ علیحدہ مربع کی صورت میں درج ذیل ہیں ۔

۱؎

 

 

ز

و

ھ

د

ج

ب

ا

ا

ب

ج

د

ھ

و

ز

ا

ز

و

ھ

د

ج

ب

ز

ا

ب

ج

ز

ھ

و

table-2-mustehsila-askari

 

 

 

 

 

 

 

table-3-mustehsila-askari

 

 

 

 

 

 

 

 

table-4-mustehsila-askari

 

 

 

 

 

 

مثلاً سطر ناصر کے خانہ نمبر ۱  میں   حرف  ’’ج‘‘ ہے اس کو حروف منصوب الطرفین سے ترتیب دینے کے بعد ( ج۳  ۔  د۴ ۔ ھ۵  ۔  و۶ ۔ ز۷)  حروف آتے ہیں  حاصل شدہ حروف کے اعداد قمری کا مجموعہ 25کا عدد آتا ہے ان اعداد کے یہ حروف بنے  ( ۵=ھ) ۔  (20 ۔ ک )اب ان حروف کو بسط عزیزی سے ترتیب دینے کے لئے ملفوظی صورت  میں   لکھا تو یہ حروف آئے   ( ھا ۔  کاف) مثلاً سطر ناصر کے خانہ نمبر ۲  میں   حرف ’’ج‘‘ ہے اس حرف کو حروف منصوب الطرفین کے مربع  میں   دیکھا تو اس کے تین حروف   (ج ۔ ب ۔ ا) نکلتے ہیں  جن کا مجموعہ ’’۶‘‘ کا عدد ہے  ۔  اس کے مطابق ابجد قمری سے حرف لیں  تو حرف ’’و‘‘ حاصل ہوگا حرف ’’و‘‘ کو ملفوظی صورت دی تو ’’و ا و ‘‘ ہوا

 مثلاً سطر ناصر کے خانہ نمبر ۳  میں   ز آتا ہے جس کے ( ز ۔ و  ۔  ھ ۔ د ۔ ج ۔ ب ۔ ا) سات حروف ہیں  حاصل شدہ حروف کا عددی مجموعہ 28ہے  اس عدد کا حرف ( ح  ۔  ک ) آتا ہے ان حروف کو ملفوظی صورت  میں   ترتیب دیا تو یہ حروف ( ح ا  ۔  ک ا ف ) آئے  ۔ مثلاً سطر ناصر کے خانہ نمبر ۴  میں   حرف ’’ ج  ‘‘ آتا ہے   ۔  ’’ ج ‘‘ کے (ج ۔ ب) دو حروف آتے ہیں  جن کے عددی مجموعہ ۵ ہے  ۔ عدد ۵ کا حرف ’’  ھ  ‘‘ آتا ہے  ۔  حرف ’’ھ‘‘ کی ملفوظی صورت ( ھ ا ) ہوئی اسی طریقہ سے آپ سطر ناصر کو حروف منصوب الطرفین سے ترتیب دیتے جائیں  تو یہ حروف حاصل ہوں  گے  ۔

مستحصلہ-عسکری-حروف-الطرفین

 

بسط عزیزی

حروف منصوب الطرفین کو منفرد صورت میں لکھ دیں اور ہر حرف کے مطابق اعداد لے کر جو عدد حاصل ہوں ان کو جمع کر دیا جائے اور حاصل جمع کو ابجد قمری سے حرف دے دیں اگر حاصل جمع کا عدد ابجد قمری کے اعداد سے مطابقت نہ رکھتا ہو تو اس حالت میں اوپر والی ترکیب کی بجائے حاصل جمع کے اعداد میں سے عدد غالب کو ابجد قمری سے بدل دیں حاصل شدہ حروف کو حروف عزیزی کہتے ہیں۔

 

مثلاً حروف منصوب الطرفین کے خانہ نمبر ۱ میں ( ھا ۔ کاف ) دو حروف آتے ہیں ۔ ان حروف کو منفرد صورت میں لکھ کر ان کے اعداد لئے ( ھ ا ک ا ف ) ( ۵ ۔ ۱۔ ۲۰۔۱۔۸۰) ۱۰۷ یہ اعداد حاصل ہوئے چونکہ اس عدد کا ابجد قمری میں کوئی حرف نہیں ہے اس لئے عدد غالب (۱۰۷ ===۷=۱۰۰ )۱۰۰ کو ابجد قمری سے حرف دیا تو حرف (ق) حاصل ہوا حرف ( ق ) کو حروف عزیزی میں لکھ دیا ۔

مثلاً حروف منصوب الطرفین کے خانہ نمبر ۴ میں ھا ہے ۔ حرف ھا کو منفرد صورت میں ترتیب دیا تو ھ ۔ ا ہوا جس کے عدد ۶ آتے ہیں چونکہ ۶ کا عدد ابجد قمری کے مطابق ہے لہذا اسے ابجد قمری سے حرف دیا تو حرف ( و ) حاصل ہوا ۔ حاصل شدہ حرف کو حرف عزیزی کہتے ہیں ۔ طریقہ بالا کے مطابق حروف منصوب الطرفین کو ترتیب دیتے جائیں تو یہ حروف حاصل ہوں گے ۔

ق ۔ ی ۔ ق ۔ د ۔ س ۔ ر ۔ ک ۔ ک ۔ ی ۔ ت ۔ ی ۔ ط ۔ ح ۔ ل ۔ ی ۔ ق ۔ق ۔ر ۔ ی ۔ ق ۔ ح

 

دائرہ مقلوب و میزان

دائرہ مقلوب و میزان بھی ایک ضروری اور مستعمل قاعدہ ہے جس پر حروف و اعداد کے عمل و ترتیب کا زیادہ تر دارومدار ہے مقلوب کے معنیی الفاظ کو حروف میں بدلنا ہے اور میزان کا مطلب یہ ہے کہ عام قواعد کی رو سے سطور کا صدر موخر معلوم کیا جائے ۔

تداخل شفع و میزان

علم جفر کے قواعد کی رو سے تمام ابجدی حروف دو قسموں میں منقسم ہیں جن کو مقلوب اور میزان کے ناموں سے پکارا جاتا ہے مقلوب سے مراد وہ حروف ہیں جن کے نام دو حرفوں سے مل کر بنتے ہیں اور وہ یہ ہیں

با ھا زا حا طا یا فا را تا ثا خا ظا

میزان سے مراد ایسے حروف ہیں جن کا نام تین حرفوں سے بنتا ہے اور وہ درج ذیل ہیں

الف ۔ جیم ۔ دال ۔ واو ۔ کاف ۔ لام ۔ میم ۔ نون ۔ سین ۔ عین ۔ صاد ۔ قاف ۔ شین ۔ ذال ۔ ضاد ۔ غین

میزان سے مراد ایسے حروف ہیں جن کا نام تین حرفوں سے بنتا ہے اور وہ درج ذیل ہیں

الف ۔ جیم ۔ دال ۔ واو ۔ کاف ۔ لام ۔ میم ۔ نون ۔ سین ۔ عین ۔ صاد ۔ قاف ۔ شین ۔ ذال ۔ ضاد ۔ غین
دائرہ-مقلوب-مستحصلہ-عسکریہ


حروف مقلوب و میزان سے ترتیب شدہ دوائر کا نقشہ درج ذیل ہے 
دائرہ-میزان-مستحصلہ-عسکریہ

حروف مستحصلات کے حصول کا طریقہ

سطر ناصر کے حروف عزیزی کے مطابق دائرہ مقلوب یا میزان سے ان کے حروف مستحصلہ حاصل کرلیں حروف مستحصلہ حروف عزیزی سے ترتیب دوائر کے لحاظ سے حرف دے دیں ۔ یہی حرف ( مستحصلہ حتمی ) ھوگا۔

مثلاً سطر ناصر کے حروف عزیزی کے خانہ نمبر ۱ میں حروف ق ہے حرف ق کے قاعدے کے مطابق دائرہ میزان سے ق ( د و م ) تین حروف آتے ہیں جن کے عدد ۵۰ ہیں ۔ اس عدد کو ابجد قمری سے حرف دیا تو اس عدد کا حرف (ن) آتا ہے چونکہ یہی مستحصلہ حتمی ہے اس لئے حرف ن کو سطر مستحصلہ میں لکھ دیا ۔
مثلاً حروف عزیزی کے خانہ نمبر ۲ میں حرف (ی) ۔ ( ت ۔ ث ) دو حرف آتے ہیں ۔ ان حاصل شدہ حروف کو ابجد قمری سے عدد دیں تو ت کے ۴۰۰ اور ث کے ۵۰۰ باہم جمع کیا ۹۰۰ ۔ ابجد قمری سے حرف لیں حرف (ظ) حاصل ھوگا ۔ اسی ظ کو سطر مستحصلہ میں لکھ دیا باقی سطر اسی طریقہ سے مکمل کرلیں سطر کے مکمل ہونے کے بعد تمام حروف کو ترتیب دینے سے ایک فقرہ بن جائے گا یہی سوال کا جواب ہوگا ۔ مثلاً مستحصلہ حروف ( ن ۔ ظ ۔ ر ۔ ی ۔ ھ ۔ ا ۔ س ۔ ل ۔ ا ۔ م ۔ ض ۔ ا ۔ م ۔ ن ۔ ب  ۔ ا ۔ ک ۔ س ۔ ت ۔ ا ۔ ن )

سطر کے مکمل ہونے کے بعد تمام حروف کو ترتیب دینے سے ایک فقرہ بن جائے گا ۔ پاکستان میں اسلام یا سوشلزم کونسا نظریہ قوم کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے مفید ثابت ہو سکتا ہے کے سوال کا جواب یہی ہے ۔ اسی طریقہ سے آپ ہر قسم کے سوالات کے جوابات بآسانی دے سکتے ہیں ۔

یاعلیم: پاکستان میں اسلام یا سوشلزم کونسا نظریہ قوم کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے مفید ثابت ہوسکتا ہے ؟

نظریہ-اسلام-ضامن-پاکستان

4 Comments

  1. جناب
    ” حروف نورانی اور انکی زکوٰۃ کا طریقہ۔ ”
    پر بھی ایک عدد آرٹیکل لکھ دیں
    برائے مہربانی

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*