مستحصلہ نادر

جیسا کہ اس قبل کئی بار بتایا جا چکا ہے کہ علم جفر قدیم ترین علوم میں سے ایک علم ہے لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ ہر دور میں اس علم کے امین بہت ہی کم لوگ رہے ہیں اگر ہم یہ کہیں کہ موجودہ دور میں بھی یہی کیفیت ہے تو بے جا نہ ہوگا یاد رکھئے علم جفر میں سوال کی روح میں ہی اس کا جواب ہوتا ہے ۔ علماء فرماتے ہیں کہ ہر چیز کے دو رخ ہوتے ہیں ایک ظاہری دوسرا باطنی ۔ جیسے جسم و روح ۔ آسمان و زمین ۔ گناہ و ثواب ۔ اسی طرح سوال ظاہری جسد ہے جبکہ جواب باطنی ۔علم جفر اسی پوشیدہ سوال کے جواب کا جفری قواعد کے تحت معلوم کرنے کا نام ہے ۔
علم جفر کے ذریعہ ہر وہ راز معلوم کیا جا سکتا ہے جو کسی دیگر علم کے ذریعہ ممکن نہیں ۔ اس علم کے ذریعہ تباہی و بربادی ، جنگ ، صلح ، ہار جیت ، بیماری ، صحت ، نفع و نقصان ، کسی چیز کاانجام و آغاز ، حتی کہ بعض جفار نے موت کے وقت سے آگاہی تک کا لکھا ہے ۔(ذاتی طو ر پر دو تین بار اس کا مشاہدہ کر چکا ہوں کہ جوابات صد فیصددرست آئے ہیں لیکن ہر بار ایسا نہیں ہوتا یا یوں کہہ لیں کہ جس قدر رب کی جانب سے اجازت ہو بندہ جان لیتا ہے )۔
طالب علم یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ اس علم کی ترتیب و تدوین بارگاہ علویہ سے ہوئی ہے اور حضرت آدم علیہ السلام نے اسمائے ملائکہ ، اسمائے ملائکہ ایام ۔ اسمائے ملائکہ ساعات ۔ اسمائے ملائکہ بروج ۔ اسمائے ملائکہ منازل ۔ اسمائے ملائکہ کواکب ۔ اسمائے ملائکہ اشیاء ۔ اور تمام بنیادی اسرار و نکات کو ایک لغت کی شکل میں مرتب کر دیا جو "سفیر آدم ” کے نام سے مشہور ہوا ۔ بعض جفارین کے مطابق یہ نسخہ حضرت شیث علیہ السلام کو منتقل ہوا پھر جناب ابراہیم خلیل اللہ تک پہنچا اور دیگر انبیاء کے سینوں سے گزرتا ہوا ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ملا اور آپ نے یہ علم حضرت علی علیہ السلام کو عطا کیا ۔ اور اہل دنیا کے سامنے حضرت علی علیہ السلان نے اس علم کو باقاعدہ طور پر پیش کیا حضرت علی علیہ السلام کی ذات با برکات کی بدولت ، جفر جامع ، جفر کبیر ، جفر احمر ، جفر خافیہ اور مصحف فاطمہ (س)۔جیسے بیش بہا نسخے اور قاعدے جو علم و حکمت کے بحر ناپیدا کنار ہیں ظہور میں آئے ۔
علم الاخبار۔ علم جفر کا حصہ اول جو اسی نام سے منسوب ہے جفر اخبار کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے ۔ یہ علم قوت حافظہ اور قوت متخیلہ سے منسوب ہے یعنی اس علم سے عالم پر الہامات و کشف کی سی کیفیت وارد ہو جاتی ہے ۔علم الاثار :۔علم جفر کا حصہ دوم جو اس نام سے موسوم ہے یہ علم حروف کے تغیر و تبدل ، اعداد و حروف کی باطنی قوتوں کے استخراج اور ان سے کام لینے کے طریق پر مبنی ہے ۔ہم اب کوشش کریں گے کہ نئے قارئین کے لئے ہر ماہ چند اصطلاحات بھی پیش کرتے رہیں تاکہ وہ بھی اپنے سوالات کے جوابات بذریعہ علم الجفر حاصل کرنے کی کوشش کر سکیں ۔پہلے حروف اور ان کے عناصر ملاحظہ فرمائیے :۔
حروف آتش:ا   ھ    ط    م   ف   ش    ذ
حروف بادی : ب و  ی   ن  ص  ت   ض
حروف آبی : ج  ز  ک   س  ق  ث   ظ
حروف خاکی: د  ح  ل  ع  ر  خ  غترفع طبعی :۔حروف آتش کو باد ۔ باد کو آب ۔ آب کو خاک ۔ خاک کو آتش ۔ سے بدلا جاتا ہے

یہ علم درحقیقت محققین ، فلاسفر ، علماء ، مدبرین ، باشعور و باادراک لوگوں کے لئے ایک نعمت ہے ۔ اس علم کے ذریعہ ہم اپنے ہر قسم کے مذہبی ، معاشرتی ، تجارتی ، صنعتی ، طبی ، سیاسی اور ملکی و بین الاقوامی قسم کے معاملات و سوالات کو بآسانی حل کر سکتے ہیں ۔
ایک سوال اور جفری جواب پیش کیا جاتا ہے ۔
یا علیم : پیغمبر کن قوموں میں آئے ؟
یہ ایک ہمہ گیر ، عالمی اور فطری نوعیت کا سوال ہے آئیے اس کا جواب علم الجفر سے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں
طریقہ یہ ہے کہ پہلے درج بالا سوال کے اعداد ابجد شمسی سے لئے جائیں ۔
آپ کی آسانی کے لئے ابجد شمسی کی جدول پیش کر رہا ہوں ۔
abjad-e-shamsi
مندرجہ بالا سوال کے اعداد ابجد شمسی کی رو سے ۹۳۱۵ہوتے ہیں ۔ ان اعداد کے حروف بنائے جائیں ۔

ج    ر    ق    ھ
ان کو ملفوظی صورت میں لکھیں جیسے بولے جاتے ہیں جیسے الف با جیم
ج  ی  م  ر  ا   ق  ا  ف  ھ  ا
وہ حروف جو مکرر ہوں انہیں ختم کردیں اصطلاح جفر میں اسے تخلیص کرنا کہتے ہیں ۔
ج  ی  م   ر  ا  ق   ف  ھ
اب اس سطر کو صدر موخر کریں یعنی ایک حرف بائیں جانب کا ایک دائیں جانب کا اس وقت تک لیتے جائیں جب تک مکمل سطر پر یہ عمل نہ ہوجائے ۔ مندرجہ بالا سطر کی سطر صدر موخر یہ ہوئی۔
ہ  ج  ف  ی  ق  م   ا  ر  ترفع طبعی ابجد قمری سے کرتے ہوئے حروف ناطقہ استخراج کر کے لکھے
ہ ر ن ی ق م  و   م
ہ ر ق و م  م ی ن (ترتیب)۔
ہر قوم میں (جواب)۔

یعنی پیغمبر ہر قوم میں آئے۔

1 Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*