اہلِ بیت سلام اللہ و رضوانہ علیہم اور عدد آٹھ –

سال نو کا خصوصی تحفہ ۔ کیا عدد 8 نحس ہے ؟ قسط ششم ۔ اہل بیت سلام اللہ و رضوانہ علیہم اور عدد 8

قارئین کرام ! ” کیا عدد آٹھ نحس ہے ” کی قسط اول میں ہم نے علمائے نجوم و اعداد کا عدد آٹھ کے بارے میں یہ نقطہ نظر پیش کیا تھا کہ ان حضرات کی تحقیق کے مطابق عدد آٹھ سیارہ زحل کا عدد ھے ، اور اسے زحل کی طرح نحس مانا گیا ھے ۔ اسے نیستی ، بد امنی ، خوف و خطر، بربادی ، بے عقلی ، دیوانگی ، ناکامی ، ناخوشگواری ، انقلابات ، لوٹ کھسوٹ ، ناقدری ، بھوک پیاس ، حادثا ت ، ناگہانی موت ، بندشوں ، رکاوٹوں ، تاخیر و التوا سے منسوب کیا گیا ھے ۔ لیکن آپ حضرات کو یہ بات جان کر یقیناً بہت حیرت ہو گی ، وہ یہ کہ عدد 8 کو شیطان کے کوڑے سے تک تعبیر کیا گیا ھے ۔
امامیہ جنتری 2009 میں عدد 8 سے متعلق ایک مضمون”ستارہ زحل عدد 8 اور آپ ( ایک دلچسپ تحقیقی مضمون ) شائع ہوا تھا ۔ اس سے ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیں ” علمائے نجوم کی کامل تحقیق نے اس امر کو واضح کیا ہے کہ ستارہ زحل نحس اکبر ہے ۔ اسی طرح عدد 8 جو زحل ہی سے متعلقہ ہے ۔ نحس ترین اثرات کا حامل ہے ۔ بلکہ اساتذہ اسے شیطان کے کوڑے سے تعبیر کرتے ہیں ۔کیونکہ جہاں پڑتا ہے مُدّتوں نشان نہیں مٹتے ۔ستارہ زحل اور عدد 8 کے چکروں میں پھنس جانیوالے والے خواتین و حضرات کبھی بھی منزل مراد تک نہیں پہنچ پاتے ” ۔


باقی مکمل مضمون دیکھئے ” امامیہ جنتری 2009 ، صفحہ ۷۵ ” پر ۔
ہم بفضلہ تعالیٰ عدد 8 سے متعلق درجنوں مثبت مناسبات پیش کر چکے ہیں ۔ جن میں قرآنی آیات مبارکہ ، اسماء اللہ الحسنیٰ ، اسلامی شخصیات و مُقدّسات وغیرہ وغیرہ شامل ہیں ۔ جن کی تفصیل جاننے کے لئے گزشتہ پانچ اقساط کی طرف رجوع کریں ۔
عدد آٹھ کی قسط ششم ایک بہت ہی عظیم الشَّان و منفرد حیثیت لئے ہُوئے ہے ۔
میرا قلم عدد آٹھ کی برکتوں کو پاتے پاتے ایک ایسی برکت کا منبع پا گیا ، جس سے پُورے عالم میں برکتوں کے چشمے پُھوٹے ۔
عدد آٹھ کی رُوشنیوں کی جستجو میں ، میرے قلم کا رُخ ایسے بُقْعَہ نُور پر ہُوا جس سے نکلنے والے نُور نے پُورے عالم کو مُنور کیا ۔
میرا قلم عدد آٹھ کی مُوتیوں کی مالا پِروتے پِروتے ایسے مُوتی پِرو گیا ، جن کی چمک کے سامنے سورج و چاند ماند پڑگئے ۔
میرا قلم عدد آٹھ کی خوشبوؤں کو جمع کرتے کرتے ، ایسی خوشبو جمع کر گیا جس نے پُورے عالم کو مُعطَّر کیا ہُوا ہے ۔
عدد آٹھ کی مثبت پہلوؤں کی منازل طے کرتے کرتے میرے قلم کا رُخ بتوفیق ایزدی ایک ایسی منزل و گھرانے پر ہُوا ، جس جیسا مُطہّر ، مُعطّر ، مُنوّر ، مُعزّز ، مُکرّم ، مُشرّف ، مُبارک ، مُمتاز ، مُصدّق ، مُعظّم ، مُحترم ، مُنظّم ، مُعلّم ، مُصمّم ، مُفخّم ، مُسَلّم ، مُعلّم ، مُحتشم ، مُہتمم ، مَخْدوم ، مُتقدِّم ، مُسْتقیم ، گھرانا ، نا پہلے ہُوا ہے اور نا بعد میں آئے گا ، جی ہاں وُہ ہے میرے اور آپ کے ، جن و انس کے ، اولین و آخرین کے نبی و رسول حریص علیکم رؤُف رحیم کا گھرانہ ہے ۔ جو اہل بیت سلام اللہ و رضوانہ علیھم کے نام سے موسوم معروف ہے ۔    

اَلّٰلـھُـــــــــــــــــــــــــــــــــــــمَّصَـــــــــــــــــــــــــــــــــلّ عَــــــــــــــــلٰی مُحَــــــــــــــــــــــــــــمَّدٍ وَّ عَــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــلٰی اٰلِ مُحَــــــــــــــــــــــــــــــمَّدٍ

قسط ھٰذا تین فُصُول پر مُشتمل ہو گی ۔

فصلِ اول :  اُمہات المومنین سلام اللہ و رضوانہ علیھن کیساتھ عدد آٹھ۸ کی مناسبات ۔

فصلِ دوم : اولادِ اطہار سلام اللہ و رضوانہ علیھم کیساتھ عدد آٹھ ۸ کی مناسبات ۔

فصلِ سوم : ائمہ اہلِ بیت سلام اللہ و رضوانہ علیھم کیساتھ عدد آٹھ ۸ کی مناسبات ۔

اہل بیت کا مطلب و مصداق  :   اہل بیت کا لغوی مطلب ہے ، گھر والے ، اور شریعتِ مطہرہ کی

اصطلاح میں ، آںحضرتﷺ کے گھر والوں کو اہل بیت کہا جاتا ہے ۔  

ازواجِ مطہرات سلام اللہ و رضوانہ علیھن ، حضرت فاطمہؓ ، حضرت علیؓ ، حضرات حسنین کریمین سلام اللہ و رضوانہ علیھم اجمعین اور ان حضرات حسنین کریمین رضی اللہ تعالٰی عنھم کی اولاد اور قیامت تک ان کی اولاد در اولاد اہل بیت ہیں ۔

فصل اول !

اُمہات المومنین سلام اللہ و رضوانہ علیھن کیساتھ عدد آٹھ۸ کی مناسبات ۔

۱۔  ام المومنین حضرت خد یجہ سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

آپؓ مکہ مکرمہ میں  قبل الہجرۃ سن ۶۸ میں پیدا ہوئیں ۔ عدد ۶۸ میں ۸ ہے ۔

۲۔  ام المومنین حضرت سَودہ سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

آپؓ کی کنیت ” اُم الاسود ” تھی ۔ جسکا مفرد عدد ۸ بنتا ہے ۔ ملاحظہ کیجئے

کل اعداد ” اُم الاسود ” بحسابِ ابجد قمری ، ۱۴۳ ، مرکب اعداد ، ۱۷ ، مفرد عدد ، ۸

۳۔  ام المومنین حضرت عائشہ سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

اُمہات المومنین میں صرف اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے نام کے اعداد کا مفرد عدد ۸ بنتا ہے ۔ ملاحضہ کیجئے ۔

)۱(  اسم عائشہؓ ، کے کل اعداد  ،  ۳۸۶  =  مرکب  اعداد  ، ۴۴   =  مفرد عدد  ،  ۸

)۲( آپؓ کی وفات ۱۷ رمضان المبارک ۵۸ ھ کو ہُوئ ۔ ۱۷ کا مفرد عدد ۸ ہے ۔ ۵۸ ھ میں ۸ ہے ۔

۴۔  ام المومنین حضرت حفصہ سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

آپؓ کی وفات جمہور کے مطابق شعبان ، ۴۵ ھ میں ہُوئ ۔ جسکا مفرد عدد ۸ بنتا ہے ۔

 شعبان اسلامی مہینہ کا آٹھواں مہینہ ہے ۔ ۸ +  ۵  +  ۴  = ۱۷ =   ۸

۵۔  ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

آپؓ آٹھ ۸ ماہ کی قلیل مدت میں نبی کریمﷺ کے عقد میں رہیں ۔ سن ۴ ھ میں وفات پا گئیں ۔

۶۔  ام المومنین حضرت ام سلمہ سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

۱۔ آپؓ کے پہلے خاوند ابو سلمہؓ کا انتقال ۸ جمادی الثانی ، سن ۴ ھ میں ہُوا ۔

۲۔ آپؓ کا انتقال سن ۶۲ ھ جسکا مفرد عدد ۸ بنتا ہے ، ۸۴ برس کی عمر ہُو ا۔ ۸۴ میں ۸ ہے ۔

۷۔  ام المومنین حضرت زینب بنت حجش سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

)۱(  نبی کریم ﷺ کا نکاح حضرت زینبؓ سے سن ۵ ھ میں ہُوا ۔ اُس وقت حضرت زینبؓ کی عمر ۳۵ سال تھی ۔ جس کا مفرد عدد ۸ بنتا ہے ۔

)۲( آپؓ سن ۲۰ ھ میں ۵۳ ( ۸ ) سال کی عمر میں  انتقال ہُوا ۔

۸۔  ام المومنین حضرت ام حبیبہ سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

۱۔ آپؓ کا انتقال  ۴۴ ھ میں ہُوا جسکا مفرد عدد ۸ بنتا ھے ۔

فصل دوم !

اولادِ اطہار سلام اللہ و رضوانہ علیھم کیساتھ عدد آٹھ ۸ کی مناسبات ۔

نبی کریم ﷺ کے تین صاحبزادے ، ۱۔حضرت قاسمؓ ، ۲ ۔ حضرت عبد اللہؓ ، ۳ ۔ حضرت ابراھیمؓ تھے ۔

۱۔  سیدنا قاسم سلام اللہ و رضوانہ علیہ اور عدد آٹھ !

آپؓ کی نام سے آپ‏کی کنیت ابو القاسم ہُوئ ۔ آپؓ سترہ ( ۱۷) ماہ زندہ رہے ۔ جسکا مفرد ۸ ہے ۔

۲۔  سیدنا عبد اللہ سلام اللہ و رضوانہ علیہ اور عدد آٹھ !

آپؓ نے ایک سال ، چھ ماہ ، آٹھ ۸ دن حیات پائ ۔

۳۔  سیدنا ابراھیم سلام اللہ و رضوانہ علیہ اور عدد آٹھ !

)۱( آپؓ کی ولادت سن ۸ ھجری میں ہوئ ۔

آپؓ کی وفات ۱۰ ھجری میں ہُوئ ۔ اس وقت آپؓ کی عمر سترہ (۱۷) جسکا مفرد ۸ بنتا ہے یا    (۲)

اٹھارہ (۱۸) ماہ تھی  ۔

نبی کریمﷺ کی چار صاحبزادیاں تھیں ۔ ۱۔ حضرت زینبؓ ، ۲ ۔ حضرت رقیہؓ ، ۳ ۔ حضرت ام کلثومؓ ،

۴ ۔ حضرت  فاطمہ الزہراءؓ ۔

۱۔ سیدہ حضرت زینب سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

آپؓ  کی وفات سن  آٹھ ۸ ھجری کو ہُوئ ۔ اُس وقت آپؓ کی عمر تقریباً تیس برس تھی ۔

۲۔ سیدہ حضرت رُقَیّہ سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

آپؓ کی وفات ہجرت نبوی کے سترہ ۱۷( مفرد ۸ )  مہینے بعد ، ۲ ہجری میں ہوئ ۔

۳۔ سیدہ حضرت ام کُلثوم سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

آپؓ  کی وفات ماہ شعبان ، ۹ ھجری میں ہوئ ۔ شعبان آٹھواں مہینہ ہے ۔ ۸ + ۹ = ۱۸ = ۸

جبکہ رسول اللہ ﷺ  کو مدینے طیبہ ہجرت کرکے  آئے ہوئے ۸ سال ، ۲ ماہ اور دس دن گزر چکے تھے ۔

۴۔ سیدہ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ و رضوانہ علیہا اور عدد آٹھ !

)۱(  آپؓ کی ولادت با سعادت کے وقت نبی کریمﷺ کی عمر مبارک ۳۵ ، مفرد ۸ ، سال تھی ۔

)۲(  آپؓ کی شادی ۱۸ سال میں ہُوئ تھی ۔ ۱۸ میں عدد ۸ موجود ہے ۔


فصل سوم !

ائمہ اہلِ بیت سلام اللہ و رضوانہ علیھم کیساتھ عدد آٹھ ۸ کی مناسبات ۔

ائمہ اہلِ بیت سلام اللہ و رضوانہ علیھم سے درج ذیل ہستیاں مُراد ہیں ۔

اول : امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ

دوم : امام حسنؓ اور آپ کے ائمہ صحبزادے

سوم : امام حسینؓ اور آپ کے ائمہ صحبزادے

۱۔ امیر المومنین سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور عدد آٹھ !

)۱(   حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی بیعتِ خلافت ۳۵ ھ (مفرد ۸ ) ۲۴ ذی الحجہ (۱۲) میں ہُوئ ۔ جسکا مفرد عدد ۸ بنتا ہے ۔ ملاحظہ کیجئے ۔ ۲ + ۴ + ۲ + ۱ + ۳ + ۵  = ۱۷ = ۸

)۲(  ابنِ مُلجَم بد بخت نے آپؓ پر جو تلوار کا وار کیا ، وہ رمضان المبارک کی سترہ ۱۷ تاریخ تھی ۔ جس کا مفرد عدد آٹھ ۸ بنتا ہے ۔

۲۔  سیدنا امام حسن سلام اللہ و رضوانہ علیہ اور عدد آٹھ !

آپؓ کی ذات عالی کیساتھ ہمیں عدد آٹھ کی صرف ایک ہی مناسبت نظر آئ ، وہ یہ کہ آپؓ امام عالی مقام کے نام کا سرِ حرف ” ح " ہے ، جو ابجد قمری کا آٹھواں حرف ہے ۔

۳۔  سیدنا امام حسین سلام اللہ و رضوانہ علیہ اور عدد آٹھ !

)۱(  آپؓ امام عالی مقام کے نام کا سرِ حرف بھی حرف ” ح " سے شروع ہوتا ہے ، جو ابجد قمری کا آٹھواں حرف ہے ۔

)۲( آپؓ کی ولادت باسعادت ۵ شعبان ( ۸ ) سن ۴ ھ میں ہُوئ ۔ جس کا مفرد ۸ بنتا ہے ۔

ملاحظہ کیجئے ۔ ۵ +   ۸  +  ۴  =  ۱۷ = ۸

)۳(  کربلا کے سفر کے لئے آپؓ امام عالی مقام کی مکہ مکرمہ سے کوفہ روانگی ۸ ذی الحجہ (۱۲) ۶۰ ھ

کو ہُوئ ۔ جس کا مفرد عدد آٹھ بنتا ہے ۔ ملاحظہ کیجئے ۔ ۸ + ۱۲ + ۶۰ = ۸۰ = ۸

۳۔  سیدنا امام زین العابدین سلام اللہ ورحمتہ علیہ اور عدد آٹھ !

آپؓ کی ولادت باسعادت سن ۳۸ ھ ماہ شعبان ( جو اسلامی آٹھواں مہینہ ہے )  میں ہُوئ ۔

۴۔  سیدنا امام محمد باقر سلام اللہ ورحمتہ علیہ اور عدد آٹھ !

)۱(  آپؓ امام عالی مقام کی ولادت باسعادت ۳ صفر المظفر ( ۲ ) سن ۵۷ ھ کو ہُوئ ۔ جس کا مفرد عدد آٹھ بنتا ہے ملاحظہ کیجئے ۔ ۳ + ۲ + ۷ + ۵  = ۱۷ = ۸

)۲(  آپؓ کا اسم گرامی محمد باقر ، کے اعداد بحساب ابجد قمری ۳۹۵ بنتے ہیں ۔ جس کا مفرد عدد آٹھ بنتا ہے ۔ ملاحظہ کیجئے ۔ ۵ + ۹ + ۳  =  ۱۷ =  ۸

۵۔  سیدنا امام زید سلام اللہ ورحمتہ علیہ اور عدد آٹھ !

آپؓ کی ولادت باسعادت قابلِ اعتماد قول کے مطابق سن ۸۰ ھ میں ہُوئ ۔ جس کا مفرد ۸ بنتا ہے۔

۶۔  سیدنا امام جعفر صادق سلام اللہ ورحمتہ علیہ اور عدد آٹھ !

آپؓ شریعت و طریقت کے آفتاب و ماہتاب ہیں ۔ آپؓ کی امامت ، بزرگی اور سیادت پر جمہور کا اتفاق ہے ۔ عمر بن المقدام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب بھی امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کو دیکھتا تھا تو آںحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد تازہ ہو جاتی تھی ۔

آپ کو اعلیٰ مقام و مرتبہ ،  فضل و کمال ، علوم و فنون ،  زہد و تقویٰ ، حلم و درگزر ،  جُرأت و بے باکی ، علمیِ تفوق  ، سادات آلِ حسینؓ میں ، ایک امتیازی حیثیت حاصل ہے ۔

جہاں آپؓ کو قرآن ، حدیث ، فقہ و دیگر علوم و فنون میں کامل دسترس حاصل تھی وہاں آپؓ  کی ذات بابرکات اَسرارِ جلیلہ و معرفتِ الٰہیہ کا گنجینہ تھی ۔

ظاہری حُسن و جمال کیساتھ ساتھ ، رُعب ، ہیبت ، وجاہت اُس پر مُستزاد تھا ۔

حق تعالیٰ شانہ نے آپ امام عالی مقام کو گُوناگُوں صفات و خُصوصیات سے نوازا تھا ، اس میں ایک امتیازی خُصوصی یہ بھی ہے ، کہ جہاں آپؓ سادات کے چشم و چراغ ہیں وہاں آپؓ کی رگوں میں صدیقی خون بھی شامل ہے ۔ وہ اس طرح کہ آپؓ کی والدہ محترمہ حضرت ابو بکر صدیقؓ کی پڑ پوتی ہیں ۔ تو جہاں ان دو بحُور ( علی و صدیق رضی اللہ عنھم اجمعین ) کے سنگم سے جو مجمع البحرین وجود میں آتا ہے ، اُسکو امام جعفر صادق کہتے ہیں ۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ و رضوا عنہ

 حضرت شیخ فرید الدین عطار رحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب ” تذکرۃ الاولیاء ” کی ابتداء بھی آپ ہی کے ذکر مبارک سے کرتے ہیں اور آپ کے بارے کیا فرماتے ہیں اُس سے کچھ اقتباس ملاحظہ فرمائیں ۔

آپ کے مناقب و کرامات کے متعلق جو کچھ بھی تحریر کیا جائے وہ کم ہے کیونکہ آپ اُمتِ محمدی کے لئے نہ صرف بادشاہ اور شریعت نبوی کے لئے روشن دلیل ہیں ۔ بلکہ صدق و تحقیق پر عمل پیرا ، اولیاء کرام کے باغ کا ثمر ، آلِ علی ، سردار انبیاء کے جگر گوشہ اور صحیح معنوں میں وارث نبی بھی ہیں اور آپ کی عظمت و شان کے اعتبار سے اِن خطابات کو کسی طرح بھی غیر موزوں نہیں کہا جاسکتا ۔

ائمہ اطہار میں عدد آٹھ کی سب سے ذیادہ مناسبات آپ ہی کی ذاتِ مبارک سے وابستہ ہیں ، جو کہ ایک حیران کن بات ہے ۔ اب عدد آٹھ کی مناسبات ملاحضہ فرمائیں ۔

(۱( اسم جعفر صادق کل اعداد ، ۵۴۸  =   مرکب اعداد  ،  ۶۲  =  مفرد عدد  ،  ۸

(۲( آپکی پیدائش ۸ رمضان البارک ۸۰ ہجری میں ہوئ ، دوسری روایت کے مطابق ۱۷ ربیع الاول بمطابق ۸۳ ہجری کو ہوئ

) آپ کی تاریخ وفات ۱۵ رجب المرجب ۱۴۸ھ ھے ۔ اسکا مفرد عدد بھی ۸ ہی نکلتا ہے ۔

۱ + ۵ + ۷ + ۱ + ۴ + ۸   =   ۲۶  =  ۸

ہر دو تواریخ پیدائش و وفات میں عدد آٹھ نمایاں ہے ۔

 (۴( آپ کے والد محترم کا اسم گرامی امام محمد باقررضی اللہ عنہ تھا ۔

اب دیکھیں اسم محمد باقر کے کل اعداد ، ۳۹۵ – مرکب اعداد ، ۴۴ – مفرد عدد ، ۸

(۵( آپکی والدہ محترمہ کا اسم گرامی اُمِ فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہم ہے ۔

اب دیکھیں ، اِسم اُم فروہ کے کل اعداد ، ۳۳۲ =  مرکب اعداد ، ۳۵ = مفرد عدد ،  ۸

(۶( آپ کے بعد آپکے صاحبزادے امام مُوسی رحمہ اللہ آپکے جانشین ہوئے جنکا لقب کاظم تھا ۔ اب دیکھیں ۔ اِسم مُوسی کے کل اعداد ،  ۱۱۶ =  مرکب اعداد  ،  ۱۷ =   مفرد عدد  ،  ۸

(۷( مشہور کیمیا دان جابر بن حیان آپ کے مشہور شاگرد ہوئے ہین ۔ اب دیکھیں

اسم جابر کے کل اعداد ،  ۲۰۶  =  مرکب اعداد ، ۲۶  =  مفرد عدد  ،  ۸

(۸( مشہور زمانہ ولی اللہ حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ آپ کے صحبت یافتہ اور خاص مریدین میں سے ہیں ۔ اولیاء کرام نے آپؒ کو سلطان العارفین کا لقب دیا ۔ سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ آپؒ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ کہ بایزید ہماری جماعت میں ایسے ہیں جیسے فرشتوں میں جبریل علیہ السلام اور مزید فرمایا کہ اِس میدانِ توحید میں چلنے والوں کی انتہا با یزید ؒ کی ابتداء ہے ۔  آپ ؒ  امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کا ادب و احترام اِس قدر کرتے تھے کہ ایک مرتبہ امام عالی مقام نے فرمایا کہ اے بایزید فلاں طاق میں جو کتاب رکھی ہے وہ اُٹھا لاؤ آپ ؒ نے دریافت کیا کہ وہ طاق کس جگہ ہے ، امام عالی مقام نے فرمایا کہ اتنے عرصے رہنے کہ بعد بھی تم نے طاق نہیں دیکھا ، آپؒ نے عرض کیا کہ طاق تو کجا میں نے آپ کے رُوبرو کبھی سر بھی نہیں اُٹھایا ، اس وقت امام عالی مقام نے فرمایا کہ اب تم مکمل ہو چکے ہو لہٰذا تم بسطام واپس چلے جاؤ ۔ ( کتاب تذکرۃ الاولیا )

آپ ؒ کا اِسم گرامی طیفور بن عیسیٰ بن آدم بن سروشان ہے ۔ اب دیکھیں

اسم طیفور کے کل اعداد ،  ۳۰۵ = مرکب اعداد ،  ۳۵  =  مفرد عدد  ، ۸

حُسنِ اتفاق سے مناسبات بھی آٹھ ہو گئیں ہیں ۔ کیا یہ تمام منسوبات محض اتفاقات ہیں۔۔۔۔؟

۷۔  سیدنا امام مُوسی کاظم سلام اللہ ورحمتہ علیہ اور عدد آٹھ !

(۱( آپؒ کا  نام  ‫مُوسی  ہے ۔ جس کے کل اعداد ،  ۱۱۶ =  مرکب اعداد ، ۱۷ =   مفرد عدد  ، ۸

(۲(  آپؒ ۱۲۸ھ کو پیدا ہُوئے ۔ جس میں عدد ۸ موجود ہے ۔

(۳(  آپؒ کی وفات ۲۵ رجب ( ۷ )  ۱۸۳  کو ہُوئ ، جس کا مفرد عدد آٹھ بنتا ہے ۔ ملاحظہ کیجئے ۔

۵ + ۲ + ۷ + ۳ + ۸ + ۱ = ۲۶ = ۸

۸۔  سیدنا امام علی رضا سلام اللہ ورحمتہ علیہ اور عدد آٹھ !

آپؒ کی وفات ۲۱ رمضان المبارک ( ۹ ) ۲۰۳ ھ ہُوئ ۔ جس کا مفرد عدد آٹھ بنتا ہے ۔

۱ + ۲ + ۹ + ۳  +۲ = ۱۷ = ۸

۹۔  سیدنا امام محمد تقی سلام اللہ ورحمتہ علیہ اور عدد آٹھ !

آپؒ کا نام محمد اور لقب تقی تھا ۔ جس کے کل اعداد ، ۶۰۲  کا مفرد عدد ۸ بنتا ہے ۔

۱۰۔  سیدنا امام حسن عسکری سلام اللہ ورحمتہ علیہ اور عدد آٹھ !

آپؒ کی وفات ربیع الاول کی ۸ تاریخ کو ۲۶۰ ھجری جس کا مفرد عدد ۸ بنتا ہے ، کو ہُوئ ۔

اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں ان حضرات کی سچی محبت و کامل اتباع نصیب فرمائے ۔ آمین

نوٹ : مندرجہ بالا تمام تواریخ سے  اہل تشیع کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔

قارئین کرام ! آج ہم نے جس پہلو پر  روشنی ڈالی ہے ، اس پر  صدیوں سے اسرار کے دبیز پردے پڑے ہُوئے  تھے ۔ ظاہر جل جلالہ نے اظہر کے قلم  سے اسے ظاہر کر دیا ۔ فَلِلّٰہِ الْحَمْدُ وَ الْمَنَّۃُ

ایک اشکال اور اُسکا جواب : میں یہ اشکال و جواب کبھی نا لکھتا ، لیکن اس لئے لکھ رہا ہُوں کہ شاید ، شاید ، شاید کسی صاحب کے ذہن میں یہ بات آئے کہ جناب آپ نے مندرجہ بالا جتنی بھی مناسبات پیش کی ہیں ، وُہ تو ذیادہ تر وفیات و شہادتوں سے متعلق ہیں ، موت تو غم و صدمہ ہے ، اس میں مثبت پہلو کہاں ۔۔۔ ؟

تو عرض یہ ہے کہ کیا مُومن ، مُسلم کی موت باعثِ یاس و حِرماں ہے ۔ بالخصوص اِن نُفوسِ قُدسیہ کی ۔۔۔؟

موت تو کافر ، دُشمنِ خُدا و رسول کے لئے یاس و حِرماں و باعثِ نحُوست ، ہلاکت و بربادی ہے ۔

اللہ کے پیاروں کے لئے موت تو ” اَلْمَوْتُ جَسْرٗ یُوْصِلُ الْحَبِیْبَ اِلیَ الْحَبِیْبِ ” ترجمہ : موت ایک پل ہے جو دوست کو دوست سے ملاتا ہے ۔

اسی طرح کیا شہادت باعثِ یاس و حِرماں ہے ؟ معاذ اللہ

اگر شہادت معاذاللہ کوئ ایسی چیز ہوتی جس میں ادنیٰ سی بھی کمی کا پہلو نکلتا ، تو کیا امیر المومنین حضرت عمر بن خطابؓ شہادت کی یُوں دعا کرتے ” اَللَّھُمَّ ارْزُقْنِیْ شَھَادَۃً فِی سَبِیْلِکَ وَ مَوْتاَ فیِ بَلَدِ حَبِیْبِکَ ” ترجمہ : اے اللہ مجھے اپنی راہ میں شہادت کی موت دینا اور موت آئے تو تیرے حبیب ( صلی اللہ علیہ و سلم ) کے شہر میں ۔

پھر جو بات حیران کن ہے وہ یہ کہ آپؓ پر جو قاتلانہ حملہ فیروز ابو لولو مجوسی نے کیا وہ ذو

الحجہ کی ۲۶ تاریخ تھی ۔ جس کا مفرد عدد آٹھ۸ بنتا ہے ۔  ( مماثلت : حضرت علیؓ پر قاتلانہ

حملہ رمضان کی ۱۷ تاریخ کو ہُوا ، جس کا مفرد عدد آٹھ۸ )

پھر اِس بھی ذیادہ حیران کن و معنی خیز بات یہ کہ حضرت عمرؓ کی شہادت یکم محرم ۲۴ ہجری میں ہُوئ ، جس کا مفرد عدد آٹھ۸ بنتا ہے ۔ ملاحظہ کیجئے ۔ ۱ + ۱ + ۴ + ۲ = ۸

اسی طرح حضرت عبد اللہؓ بن جحش کی شہادت کی دُعا جو انہوں نے جنگ اُحُد میں مانگی ، وہ تو یا عجیب ہے ۔آپؓ نے حضرت سعد بن ابی وقاصؓ سے کہا کہ سعد میں دُعا کرتا ہُوں تم آمین کہنا ۔

سُنیں حضرت عبد اللہؓ  کی دُعا ۔ اے اللہ کل کو میدان میں ایک بہادر سے مقابلہ کرا جو سخت حملے والا ہو ، میں اُس پر شِدّت سے حملہ کروں ، وہ بھی مجھ پر زور سے حملہ کرے اور پھر وہ مجھے قتل کردے ، پھر میرے ناک ، کان کاٹ لے ، پھر قیامت میں جب تیرے حضور جب پیشی ہو تو تُو کہے کہ عبداللہ تیرے ناک کان کیوں کاٹے گئے ۔ میں عرض کروں یااللہ تیرے اور تیرے رسولﷺ کے راستے میں کاٹے گئے ، پھر تو کہے کہ سچ ہے ، میرے ہی راستے میں کاٹے گئے  حضرت سعدؓ نے آمین کہی ۔

حضرت سعدؓ کہتے ہیں میں نے شام کو دیکھا حضرت عبد اللہؓ کے ناک ، کان ایک تاگے میں پروۓ ہُوئے ہیں ۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*