Tv shows kay chand aamil hazrat | عجیب منطق۔ سحر جادو و آسیب زدہ ۔ مختلف ٹی وی شوز

گزشتہ چند ماہ سے تقریباً پاکستان کے تمام ٹی وی چینلز پر سحر جادو ، جنات ہمزاد وغیرہ کے موضوعات صبح کی نشریات میں زیر بحث رہے ۔ کہیں ان علوم کا مذاق اڑایا گیا تو کہیں تائید و تصدیق کرتے ہوئے عاملین کو بھی دعوت دی گئی ۔ ہر ایک نے اپنے اپنے خیالات اور علم کا اظہار فرمایا ۔ ایک صاحب نے تو یہاں تک فرمادیا کہ جو حضرات سحر و جادو کا شکار ہوتے ہیں وہ آگے جا کر ان علوم میں ترقی کرتے ہیں اور لوگوں کی تکالیف کو دور کرنے کا سبب بنتے ہیں (یہ منطق مجھ جیسے کم علم انسان کے لئے ناقابل قبول تھی)۔ میں نے سحر جادو و آسیب زدہ ان مریضوں کو بھی دیکھا ہے جو صحیح علاج معالجہ نہ ہونے کے باعث آگے چل کر نفسیاتی عوارض کا شکار ہوگئے ، لوگوں میں مشہور کر دیا کہ ہمارے پاس فلاں جنات آتے ہیں یا فلاں بزرگ کی حاضری ہوتی ہے ۔ بلکہ چند ماہ قبل ہی ایک جاننے والے کی وساطت سے کسی صاحب نے اندرون سندھ سے مجھ سے رابطہ کیا ، موصوف عشق میں کامیابی کے خواہاں تھے اور مجھ کم بخت کو یہ عشقیہ معاملات سمجھ ہی نہیں آتے اسی سبب ۹۰فیصد لوگوں کو جواب ہی نہیں دیتا ۔ جب ان صاحب کو بھی ان کی مرضی کے مطابق میری جانب سے جواب نہ ملا تو غالباً وہ بد ظن ہوگئے اور عملیات و تعویذات سیکھنا شروع کردیا ۔ ۳ ماہ بعد میرے اس جاننے والے سے کہنے لگے کہ میرا مرتبہ اب اُن(مجھ سے مراد ) سے بھی زیادہ ہوگیا ہے ، جب مجھے اس بات کا علم ہوا تو کافی دیر تک ہنستا رہا کہ میں بد بخت روزبروز گناہوں کے دلدل میں سفر کر رہا ہوں اور یہ صاحب مرتبہ میں مجھ سے بڑھنے کے خواہش مند ہیں ۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اکثر حضرات اس طرح ان علوم کی جانب آتے ہیں جو میرے نزدیک کسی بھی لحاظ سے درست نہیں ۔
بہرحال بات ہو رہی تھی کہ بہت سے لوگ مشہور کردیتے ہیں کہ ہمارے پاس فلاں جن یا فلاں بزرگ کی حاضری ہوتی ہے ۔ ایسے ہی ایک عامل صاحب نے آن ائر ٹی وی پر یہ بیان دیا مجھے ان نام نہاد بزرگ عاملین کو دیکھ کر حیرت ہوئی کہ جو ایک طرف تو اس بات کے داعی ہیں کہ ہم پر ماضی میں سخت جادو کیا گیا تھا پھر فلاں بزرگ ہمارے خواب میں آئے علاج فرمایا گو کہ تکلیف میں کمی نہ ہوئی لیکن ہمیں لوگوں کا علاج کرنے کی اجازت دے دی گئی ۔
سب سے بڑا لطیفہ یہ تھا کہ جب ان صاحب پر حاضری ہوئی تو ایک مہمان عامل نے ان سے سوال کیا کہ آپ کون حضرت ہیں ؟
تو جن صاحب پر حاضری ہوئی تھی وہ کہہ رہے ہیں کہ حضرت غوث پاک(رح)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی جملے ادا بھی نہیں ہوپائے تھے کہ ایک ساتھی عامل صاحب درمیان میں بول پڑے کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی (رح)کے موکل۔۔۔۔۔ کچھ توقف کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مرید ہیں۔ مین یہ دیکھ کر کافی دیر تک سوچتا رہا کہ جس پر حاضری ہوئی ہے اسے علم نہیں کہ میں کون ہوں ؟؟
اس کے بعد شو میں موجود ایک خاتون نے سوال کیا کہ میرا شوہر جو کہ کئی عرصہ سے لا پتہ ہے کہاں ہے ؟؟
میں اسی وقت دل ہی دل میں ہنس رہا تھا کہ گول مول جواب اب پیش کیا جائے گا اور وہی ہوا ۔۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ صاحب جن پر حاضری ہوئی تھی زور زور سے اللہ ہو کی صدا بلند کرتے رہے پھر باتوں کو گھما پھرا کر جواب دے دیا ۔۔۔۔۔ جس میں نہ مغوی کے بارے میں کوئی معلومات نہ ہی جگہ کا کوئی تعین ۔۔۔۔۔

خدا را ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خوف کیجئے !!۔۔۔۔۔
ان علوم کی ویسے ہی مٹی پلید کرکے رکھ دی گئی ہے ۔ ایسے میں اگر اس قسم کے عاملین کو بٹھا کر مذاق اڑانے کا اختیار دے دیا گیا تو ہمارے اسلاف کی روح کانپ اٹھے گی عین ممکن ہے کہ روز محشر دامن گیر ہو کر شکوہ کرے ۔۔۔۔۔
قارئین کرام!!۔۔۔ علوم روحانیت کا شعبہ درحقیقت ایک وسیع اور مشکل ترین شعبہ ہے ۔ یہ شعبہ آپ کو اللہ سے دور نہین بلکہ قریب ہونے کا درس دیتا ہے ۔ نفس کی پیروی نہین بلکہ نفس پر غالب ہونے کے طرق پر بھث کرتا ہے ۔
انسان فطرتاً کرامات کو پسند کرتا ہے اسی سبب انبیاء کرام علیہم السلام کو معجزات عطا کئے گئے ۔ لیکن شعبدہ بازی اور کرامت میں فرق ہے ہمارے ہاں عوام الناس شعبدہ بازی کو کرامت سمجھ کر دھوکہ کھا جاتے ہیں یاد رکھین کہ اگر کوئی صاحب علم ہے بھی تو علم کا تقاضہ یہ ہے کہ وہ فضول میں لوگوں کے سامنے اپنی کرامات کو ظاہر نہیں کرے گا۔
ایک اور بات محسوس کی ہے کہ لوگوں کے نظریات کے مطابق علوم روحانی سے واقف شخص بظاہر بڑی عمر کا ہوگا لمبی سی داڑھی ہوگی ہاتھ میں تسبیح ہوگی وغیرہ ۔ جبکہ تجربہ اس کے برعکس بھی ماننے پر مائل کرتا ہے ۔ علوم روحانی بذات خود اپنے اندر ایک کائنات ہے یہ ضروری نہیں کہ ایک مولوی لازماً علم نقوش ، تعویذات وغیرہ سے واقف ہو۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ ایک عالم دین علمِ فقہ کے ہمراہ علوم روحانیت کے شعبہ میں بھی دلچسپی رکھتا ہو اور باقاعدہ تعلیم حاصل کر رہا ہو یاد رکھیں کہ بات عقیدہ کی اگر ہو تو انسان کو پتھر سے مانگنے پر بھی مل جاتا ہے عقیدہ سے کسی چیز کا حصول ہو یہ ایک الگ بحث ہے لیکن یہاں چونکہ ہم شعبہ روحانیت کی بات کر رہے ہیں تو صرف اسی حدود میں رہتے ہوئے عرض کروں گا کہ عمل وہ ہے جو سائل کو دیا جائے بے شک وہ یقین نہ کرے لیکن عمل کا اثر ظہور میں آئے ۔
یہاں بہت سے صاحب فن حضرات مجھ سے اختلاف رکھ سکتے ہیں کہ جناب سب سے بنیادی شرط ہی عقیدہ ہے ۔
تو ان تمام صاحبان فن کی خدمت میں عرض کروں کہ تقریباً تمام صاحبان فن اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہر عمل اپنے اندر اثر رکھتا ہے جب ایک شہ اپنے اندر اثر رکھتی ہے تو تخصیص کیسی ؟؟ کیسا کافر ؟؟ کیسا مسلمان؟؟ کیسا عقیدہ ؟؟
زہر بھی اپنے اندر یہ اثر رکھتا ہے کہ اس کے کھانے والے کے لئے موجب ہلاکت ہو ۔ کیا صرف کافر زہر کا استعمال کرے گا تو ہلاکت کا سبب بنے گا ؟؟ اگر یہ زہر کوئی اور مذہب کا فرد استعمال کرلے تو موثر نہ ہوگا ؟؟ یا وہ فرد جسے یقین نہ ہو کہ زہر سے انسان مر سکتا ہے اگر وہ کھالے تو کیا اس پر اثرات مرتب نہ ہونگے ؟؟
میرا مشاہدہ تو یہاں تک ہے کہ ایک متقی پرہیز گار شخص کسی مسئلہ کے حل کے لئے کسی کو نقش بنا کر دیتا ہے موثر ثابت نہیں ہوتا۔
اور ایک ایسا شخص جو لوازمات عملیات و نقوش سے بہت اچھی طرح واقف ہے نقش تحریر کرتا ہے اور صد فی صد اثرات ظہور میں آتے ہیں ۔
اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ علم نقوش دراصل ایک فن ہے بلکہ ایک عظیم فن ہے جو کسی کرامات سے کم نہیں اب جو بھی شخص اس فن کے اصولوں کی پاسداری رکھے گا کامیابی قدم چومے گی ۔ شرعی پابندیوں کے ساتھ اگر اس سفر کو جاری رکھا جائے تو میرا ذاتی تجربہ ہے کہ اکثر مقامات پر الہامی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور وہ وہ باتیں ظہور ہوتی ہیں جو عام حالت میں ممکن نہیں۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*