Nauroz | Naqsh-e-Qitmeer |نوروز عالم افروز 2017 : نقش قطمیر

قدرت نے جہاں انسان کو زندگی گذارنے میں مکمل خود اختیاری دی ہے وہیں پر انسان کو کچھ مجبور بھی رکھا ہے۔ اس انسانی مجبوری کا سبب بھی رحمت الہی ہے کہ اگر انسان کی ہر خواہش پوری پلک کی جنبش سے پوری ہونے لگے تو وہ خدائی کا دعوی نہ کر بیٹھے جس وہ اللہ کے عذاب اور جہنم کا ایندھن نہ بن جائے۔ لیکن قدرت اتنی فیاض ہے کہ وہ ہر نافرمانی کے باوجود انسان کی خواہشات کی تکمیل کے لیے نئے نئے دروازے کھولے رکھتی ہے۔


انسان ہونے کی حیثیت ہماری ایسی بہت ساری حاجات اور آروزئیں ہوتی ہیں جن کی ہم تکمیل چاہتے ہیں۔ ہر طرح کی عبادت اور اعمال کے باوجود ہماری وہ حاجت یا خواہش پوری نہیں ہوتی جس سے ہمارے دل میں بےیقنی کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے اور ہم رحمت الہی سے مایوس ہو جاتے ہیں۔ اللہ تعالی کی ذات مقدس نے کبھی بھی اپنے دروزاے بند نہیں کئے کبھی انسان کی آزمائش اور اس کے صبر و ایمان کا امتحان کے لیے تاخیر کی جاتی ہے تاکہ انسان کو اس کے صبر اور ثابت قدمی کا بہتر سے بہتر صلہ دیا جائے۔


اگر ہم غور کریں تو معلوم ہو گا کہ وقت پوری کائنات پر حکمران ہے۔ ریت کے ذرے سے لے کر عظیم الجثہ سیارے سب وقت کے مطابق حرکت کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ سب وقت کے محتاج ہیں۔ یہی حال انسان زندگی کا بھی ہے۔ زندگی کو منظم طریقہ سے بسر کرنے کے لیے ہم نے وقت کے مختلف مراحل بنا رکھے ہیں۔ تمام مذاہب میں کی جانے والی عبادات کو بھی مخصوص اوقات کے تحت رکھا گیا ہے۔


اگر ہم ان اوقات پر تھوڑا سا تدبر کریں تو علم ہو گا کہ ہر عبادت کا وقت شمس و قمر کی رفتار سے جڑا ہوا ہے۔ ظہر سے لے کر مغرب تک کی نمازیں شمس کی حرکت کے تابع ہیں جبکہ عشاء اور فجر قمر کی حرکت سے تعلق رکھتی ہیں۔


دنیا کی ہر تہذیب کا دن، مہینوں اور سال کو ماپنے کا اپنا پیمانہ ہے۔ اس پیمانہ کو عام گفتگو میں کیلنڈر کہا جاتا ہے۔ اس وقت بھی دینا میں بہت سارے کیلنڈر رائج ہیں جن میں گریگورین جیسے عرف عام میں عیسوی کیلنڈر کہا جاتا ہے، ہیبرو کیلنڈر، ایرانی کیلنڈر، چینی کیلنڈر اور اسلامی کینلڈر شامل ہیں۔ ہر قوم کے کیلنڈر کا آغاز سال کے مختلف اوقات میں ہوتا ہے۔


عبادات کی طرح علمائے کرام نے مختلف احادیث کی روشنی میں دعاؤں کی قبولیت کے اوقات بیان کئے ہیں۔ انہی میں ایک وقت نوروز کا بھی ہے۔


یہاں ایک بات کی وضاحت کرنا ضروری ہے کہ نوروز کا کسی ایک خاص ملک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نوروز دنیا کے مختلف حصوں میں زندگی کی ابتداء کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ہمارے نظام شمسی کا بادشاہ سیارہ شمس سال بھر مختلف بروج میں سفر کرتا ہے۔ اس سفر کا آغاز برج حمل سے ہوتا ہے۔ شمس ہر برج میں تقریبا ایک ماہ قیام کرتا ہے۔ شمس تمام بروج کا سفر طے کر کے جب اپنے مقام آغاز پر آتا ہے یعنی جب وہ پھر سے برج حمل میں داخل ہوتا ہے تو اسے نوروز کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔ یہ خالصتا علم نجوم کے قوانین کے تحت ہے۔


جب شمس برج حمل میں داخل ہوتا ہے اور صفر درجہ پر پہنچتا ہے تو یہ وقت قبولیت دعا کے لیے سب سے موثر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس میں مانگی گئی دعا شرف قبولیت کا درجہ رکھتی ہے۔ یہی سبب ہے عاملین سال بھر اس وقت کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔ اس وقت میں تیار کردہ الواح و نقوش تاثیر میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔


سال 2017 میں نوروز کا آغاز 20 مارچ کو 15:28:34 پر ہو گا۔ یہ وقت پاکستان کے اسٹینڈرڈ وقت کے مطابق ہے۔ دوسرے ممالک میں رہنے والے پاکستان کے وقت کے ساتھ اپنے ملک کے وقت کی مناسبت سے نوروز کے وقت کا استخراج کر سکتے ہیں۔

 

نوروز عالم افروز کے موقع پر ایک بہت نایاب عمل پیش کیا جا رہا ہے۔ اس عمل کو اگر تمام شرائط کے ساتھ بجا لایا جائے تو حصول مقصد میں صد فیصد کامیابی نصیب ہوسکتی ہے۔ اس عمل کا تعلق اصحاب کہف سے ہے۔ اصحاب کہف کا ذکر ہمیں قرآن کریم کی سورہ کہف میں ملتا ہے۔ اصحاب کہف کی صحیح تعداد کا کسی کو علم نہیں۔ انسانوں کے ساتھ ان کے کتے کو بھی بہت شہرت حاصل ہے۔ اس کتے کا نام قطمیر ہے۔ نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کتا بہت دہشت ناک تھا اگر کوئی اسے دیکھ لے تو خوف سے پیچھے ہٹ جائے گا۔ جب اصحاب کہف نے ایک غار میں پناہ لی تو ان کا کتا قطمیر اس غار کےدروازے پر ان کی حفاظت کے لیے بیٹھ گیا اور ہمیشہ وہیں رہا۔

 


اس نقش کے فوائد بہت زیادہ ہیں لیکن آج ہم اس نقش میں پنہاں قوت تحفظ کے لیے اسے پیش کر رہے ہیں۔ روحانیت کے اساتذہ اس نقش کو جان و مال کی حفاظت، دشمنوں پر غلبہ اور ان کے شر سے تحفظ کے لیے بناتے آئے ہیں۔ اس نقش کو بنانے سے پہلے اس کی زکات ادا کرنا لازم ہے۔ ہم یہاں اس کی زکات کا ایک نہایت آسان طریقہ پیش کر رہے ہیں تاکہ ہر ضرورت مند اسے اپنے لیے خود بنا لے۔


اس نقش کی زکات کا آغاز 20 مارچ سے بارہ دن پہلے کا رکھیں یعنی 19 مارچ کو آپ کے بارہ دن مکمل ہو چکے ہوں۔ زکات کا دورانیہ 12 دن کا ہے۔ پہلے گیارہ دن روزانہ 30 بار یہ نقش لکھیں۔ بارہویں دن 29 نقش لکھیں۔ اب عین تحویل آفتاب کے وقت تمام  اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نقش بنائیں۔ اس نقش کو بخورات سے معطر کر کے اپنے گلے یا دائیں بازو میں باندھ لیں۔ زکات کے لیے جو نقوش آپ نے بنائے تھے ان میں سے ہر ایک نقش کو آٹے کی ایک گولی میں بند کر کے رواں پانی میں بہا دیں۔ اگر آب رواں میسر نہ ہو تو کسی صاف جگہ پر مٹی میں دبا دیں۔ اس نقش کی روحانی قوت کے باعث آپ اللہ تعالی کے مکمل تحفظ میں رہیں گے اور کوئی بھی آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ ہر انسان آپ کو عزت کی نگاہ سے دیکھے گا۔


نقش قطمیر یہاں پیش کیا جا رہا ہے:

naqsheqatmeer


تحفظ کے علاوہ اس نقش کو دو افراد میں جدائی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کا استعمال صرف ناجائز تعلق کو ختم کرنے کے لیے کیا جائے اگر جائز تعلق کو ختم کرنے میں استعمال کریں گے تو شدید عذاب الہی کا شکار ہوں گے۔


جدائی کے عمل کے لیے جن دو افراد میں جدائی ڈالنا ہو ان کے نام معہ والدہ کے اعداد ابجد قمری کے مطابق لیں اور ان میں 359 کا اضافہ کر دیں۔ اب اس سے ایک مثلث پر کریں۔ جب نقش تیار ہو جائے تو ایک روٹی کا آٹا گوندھیں۔ اس نقش کو اس آٹے کے پانی میں اس طرح گوندھیں کہ نقش آٹے میں پوری طرح شامل ہو جائے۔ ایک بات کا خاص خیال رکھیں کہ اس نقش کا آٹا گوندھنے کے لیے پانی تھوڑی تھوڑی مقدار میں لیں۔ پانی زیادہ نہ ہونے پائے۔ جب آٹا تیار ہو جائے تو ایک عدد روٹی پکا لیں۔ اس روٹی کے دو ٹکڑے کریں اور ایک ایک ٹکڑا جن دو افراد میں جدائی ڈالنی ہے ان کو کھلا دیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر یہ ٹکڑے دو کتوں کو کھلا دیں۔ اس نقش کی تاثیر کی وجہ سے دونوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے نفرت پیدا ہو جائے گی اور ان کا ناجائز تعلق ختم ہو جائے گا۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*