ناگہانی حادثات ، نقصانات اور سحر و جادو سے تحفظ

قدرت نے یہ زمین انسان کے لیے خلق کی. یہ قدرت کی فیاضی ہے کہ اس نے انسان کو زمین پر بسانے سے پہلے زمین کو انسانی ضروریات کی ہر چیز فراوانی سے دی۔ چار موسم دئیے جن کی بدولت زمین ہر طرح کی خوراک کے ساتھ انسان کی خوبصورتی کی حس کو متاثر کرتے ہوئے ان گنت پھول پیدا کرتی ہے۔ انسان کی زبان کو نئے نئے ذائقوں اور جسم کی توانائی کو بڑھانے کے لیے لاتعداد پھل اور اجناس یہی زمین پیدا کرتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ انسان نے اپنے رہن سہن کے طریقوں کو بدلا اور آج کا انسان خود کو انسانی نسل میں سب سے زیادہ باشعور، پڑھا لکھا اور ذہین تصور کرتا ہے۔

قدرت نے جس زمین کو انسان کو جنت نما بنا کر دیا تھا انسان نے اپنے اسی شعور ، علم اور ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے اس میں ایسا نظام اور ماحول پیدا کردیا ہے جو ہر دن ایک نئی تباہی کی داستان بیان کرتا ہے۔ ہم اگر گذشتہ چند سالوں پر نظر  دوڑائیں تو واضح نظر آتا ہے کہ انسان کا بنایا ہوا نظام انسانوں کے لیے کس قدر مہلک ہے۔ اسی طرح انسان کا اپنا رویہ بھی بہت ساری تباہی کا موجب ہے۔

انسان نے اپنی سہولت کے لیے تیز رفتار گاڑیاں تیار کر لی ہیں۔ جن کی وجہ سے سفر میں بہت آسانی رہتی ہے۔ گاڑیوں کی اس تیز رفتاری کے ساتھ ہی انسان کی اپنی زندگی بھی تیز رفتار ہو چکی ہے۔ صج و شام کے دفتری اوقات، روزگار کے لیے جستجو اور اس کے ساتھ ظاہری نمائش، ان سب نے انسان کو وقت کی قلت کا شکار کر دیا ہے۔ اپنے ارد گرد دیکھیں آپ کو ہر طرف ایک ہجوم دوڑتا ہوا نظر آئے گا۔

ہمارے اس معاشرتی نظام نے جہاں زندگی کو سہولت دی ہیں وہیں زندگی کو ہر وقت لاحق رہنے والے خطرات بھی دیئے ہیں۔ ہر سال سڑک پر ہونے والے حادثات میں لاکھوں لوگ مارے جاتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال سڑک کے حادثات میں 13 لاکھ سے زائد لوگ مارے جاتے ہیں. سالانہ تقریباً 20 سے 50 لاکھ ان حادثات میں زخمی ہوتے ہیں جن میں اکثر مہلک چوٹ کی وجہ سے عمر بھر کے لیے معذور ہو جاتے ہیں۔

سڑک پر ہونے والے حادثات کا سب سے زیادہ شکار بچے اور نوجوان ہوتے ہیں جن کی عمریں 5 سے 29 سال کے درمیان ہوتی ہے۔

اسی قدرتی آفات کی وجہ سے بھی ہر سال کروڑوں لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ ان قدرتی آفات میں قحط، سیلاب، سخت موسمی حالات، درجہ حرارت میں شدید تبدیلی، شہری آبادیوں کے قریب لگنے والی آگ جو بعد میں آبادی میں داخل ہو جاتی ہے، زلزلہ وغیرہ شامل ہیں۔ سال 2017 میں ان آفات کی وجہ سے تقریباً 95 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے جن میں مرنے والوں کی تعداد 9 ہزار سے زیادہ تھی۔ اس کے علاوہ کھربوں ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔

یہ سب وہ اعداد و شمار ہیں جن کا اندراج کیا گیا۔ لاتعداد ایسے واقعات ہیں جن کا اندراج نہیں ہو سکا۔

آزادی اور برابری کے نام پر ہم نے معاشرے میں ایسا نظام رائج کر دیا ہے کہ جو انسانی معیار سے بہت پست دکھائی دیتا ہے۔ سب کے ذہن میں سال 2018 میں چلنے والے دو ہیش ٹیگز تو ہوں گے
جو METOO# اور  ٹائمز اپ TIMESUP# تھے۔ ان ہیش ٹیگز نے انسانی معاشرہ کو برہنہ کر کے رکھ دیا۔ شوبز سے جڑی بہت ساری خواتین نے جنسی ہراساں ہونے کا الزام لگایا اور اس کے ساتھ ہراساں کئے جانے کے واقعات بھی بیان کئے۔ سینما اور ٹی وی اسکرین پر نظر والے یہ خوبصورت چہرے کن بھیانک حادثوں سے گذرے اس کا سارا احوال سامنے  آ گیا۔ خود کو مہذب معاشرہ کہنے والوں کی حیوانی جبلت سامنے آ گئی۔

بہت ساری خواتین شرم، خوف اور معاشرتی نظام کی وجہ سے اپنے ساتھ ہونے والے جنسی ہراسگی کے واقعات بیان نہیں کرتیں اور اسی طرح بہت سارے ممالک میں ایسا قانون نہیں جو ایسے واقعات کو درج کرے۔ امریکی ادارے ای ای او سی یعنی یوناینڈڈ اسٹیٹ ایکوایل ایمپلائمنٹ کمیشن کی 2016 کی رپورٹ کے مطابق صرف امریکہ میں کام کرنے والی 25٪ سے 85٪ خواتین کو ان کے کام کی جگہ پر جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے۔

ایشائی ممالک میں ایسا کوئی نظام نہیں جہاں ایسے واقعات کا اندارج ہوتا ہو اس لیے ان ممالکے میں ہونے والے ایسے واقعات منظرعام پر نہیں آتے۔

 

انسان جتنی بھی ترقی کر لے وہ اپنے ماضی کی کچھ چیزوں سے ہمیشہ رابطہ بنائے رکھے گا۔ ان میں ایک رابطہ مخفی علوم ہیں جن کو انسان صدیوں سے اپنی زندگی میں مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرتا آیا ہے۔ بہت سارے ممالک میں جادو کا اسعتمال روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہے۔ جادو اور دیگر مخفی علوم کے ذریعے بھی انسان کی خوشحال زندگی کو جہنم بنا دیا جاتا ہے۔ پھلتا پھولتا کاروبار یک دم زوال کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایک صحت مند انسان مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ جادوگر انسان کی زندگی میں ایسی رکاوٹیں کھڑی کر دیتے ہیں کہ انسان ہر طرف سے ناکام ہو کر رہ جاتا ہے۔ صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا جاتا۔ میاں بیوی میں جدائی، رشتوں میں دوری اور محبت کرنے والوں میں نفرت پیدا کر دی جاتی ہے۔

اسی طرح بہت ساری ایسی مخلوقات ہیں جن کی قوت انسانی زندگی کو متاثر کرتی ہے۔ ہم عمومی زبان میں انہیں جن کہتے ہیں۔ ان حقائق کو ہم لاکھ رد کریں لیکن یہ آج بھی ایک حقیقت کے طور پر ہمارے معاشرے میں موجود ہیں۔ ہمارے گھروں، کام کرنے والی جگہوں اور ویرانوں میں یہ مخلوقات پائی جاتی ہیں۔ جب اس غیر مرئی مخلوق کی قوت انسانی جسم کو چھو لیتی ہے تو پھر انسان طرح طرح کی امراض، مالی نقصان اور ناکامیوں کا شکار ہو کر رہ جاتا ہے۔

ہمارا معاشرہ ایک خاص نظام کے تحت چلایا جا رہے کہ جو طاقتور ہے اسی کا راج ہے۔ وہ اپنے مفادات کے لیے کسی کی بھی جان لے سکتا ہے۔ ایک ملک دوسرے ملک میں اپنے کارندوں کے ذریعے خفیہ جنگ چھیڑ دیتا ہے۔ سیاسی ہنگامہ آرائی کروائی جاتی ہے جس میں کئی لوگ مارے جاتے ہیں اور کچھ ممالک پر جنگ مسلط کر دی جاتی ہے۔

حالیہ سالوں میں افغانستان، لیبیا، عراق، شام اور یمن انہی عالمی مفادات کی سولی پر لٹکے دکھائی دیتے ہیں۔ ہم اگر صرف عراق میں انسانی جانوں کا ختم ہونا لیں تو سال 2003 سے 2011 تک تقریباً 5 لاکھ بے گناہ انسان مارے گئے۔

سیاسی مفادات نے معاشرے میں انتہاپسندی کو جنم دیا۔ دہشت گردی اسی سیاسی بساط کی پیداوار ہے۔ دہشت گردی نے دنیا کے اکثر ممالک کو متاثر کیا ہے۔ سب سے  زیادہ متاثر ہونے والا ملک پاکستان ہے۔ سال 2001 سے لے کر اب تک پاکستان کے 70 ہزار سے زائد لوگوں کو دہشت گردوں نے مار دیا۔

دنیا کے یہ حالات دن بہ دن زندگی کو دشوار سے دشوار تر کرتے جا رہے ہیں۔ گھر سے باہر نکلنے والا انسان یہ نہیں جانتا کہ وہ زندہ اپنے گھر واپس آئے گا کہ نہیں۔ انہیں حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم ایک "لوح تحفظ” پیش کر رہے ہیں۔

یہ لوح برصغیر کی نامور روحانی ہستی کاش البرنی مرحوم کی بیان کردہ ہے۔ یہ لوح قرآن کریم کے حروف مقطعات پر مبنی ہے۔ حروف مقطعات وہ ہیں جو کئی قرآنی آیات کے آغاز میں آتے ہیں، جیسے آلٓم ۔ آلٓمٓصٓ ۔ آلٓرٰا۔المرا۔ کھیعص۔ طہ ۔ طسم ۔ طس ۔ یس ۔ ص ۔ حم ۔ حمعسق ۔ ق ۔ ن ۔ یہ کل چودہ حروف ہیں۔ اگر ان میں سے مکرر حروف کو چھوڑ دیا جائے تو باقی جو حروف بنیں گے وہ الرا ۔ کھیعص ۔ طس حم ق ن ہیں۔ یہ لوح تحفظ انہی حروف سے بنتی ہے۔ اس لوح کو یکم رجب کو ساعت اول میں تیار کیا جاتا ہے۔ اس لوح کو مربع آتشی چال کے مطابق پر کیا جائے گا۔

کاش البرنی مرحوم لوح تحفظ کے بارے میں اپنے رسالہ روحانی دنیا ستمبر 1966 لکھتے ہیں کہ اگر اس لوح کو یکم رجب ساعت اول میں لکھ کر اپنے پاس رکھا جائے تو اس کا پہننے والا

پانی میں غرق نہیں ہو سکتا ۔

آگ بھی نہیں جلا سکتی۔

جنگ و جدل میں ہتھیار نہیں لگتا۔

حادثات کا شکار نہیں ہوتا۔

دشمنوں کا وار اور جادو ٹونہ اثر انداز نہیں ہو سکتا۔

اگر اس لوح کو اسی وقت لکھ کر سامان یا کمرہ میں رکھ دیا جائے تو چوری سے محفوظ رہتا ہے۔

اس لوح کو کار ، بس ٹرک وغیرہ میں لٹکا دی جائے تو حادثات سے محفوظ رہے

مکان میں اسے لٹکایا جائے وہاں حشرات الارض یا موذی جانور اور جنات نہ آئیں گے نہ وہاں جادو کا وار ہوگا۔

اگر ماہ رجب میں شرف قمر میں جبکہ طالع وقت بھی ثور ہو لکھ کر پاس رکھے تو کاروبار میں بہت نفع ہو دن بدن آسودگی حاصل ہو دولت بڑھے اور مالی بے برکتی کا اندھیرا دور ہوجائے۔

اگر کوئی لڑکی جس کی شادی کا پیغام نہ آتا ہو گلے میں پہن لے تو رشتہ آنا شروع ہوجائیں گے۔

اگر مرگی والے مریض اس لوح کو پہنیں تو دورہ نہ پڑے گا۔

اگر نکسیر والا پہن لے تو خون فوراً بند ہوجائے گا۔

اس لوح کو سفید کاغذ پر زعفران سے لکھا جا سکتا ہے لیکن بہترین نتائچ کے لیے اس کو چاندی پر تیار کرنا زیادہ موزوں ہے۔ کاغذ پر تیارکردہ لوح کے ضائع ہونے کا امکان ہوتا ہے جبکہ چاندی پر تیار کردہ لوح پوری زندگی کام دے گی۔

لوح بناتے وقت بخور لوبان و صندل سفید کا جلائیں۔

سب سے پہلے نقش کے خانے بنالیں پھر اضلاع قولہ الحق ولہ الملک سے بنائیں پھر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھیں ۔ پھر چاروں طرف ملائکہ کے نام لکھیں  پھر چاروں کونوں میں خدام لکھیں

پھر نقش کے اندر چال کے مطابق حروف نورانی لکھتے جائیں ۔ اس کے بعد نقش کے اوپر ” مجیب الدعوات و الاکرام”  لکھیں اور نیچے ” ق والقران المجید ن والقلم وما یسطرون ”  لکھیں ۔ نقش مکمل ہوجائے گا۔ قرآن پاک کے ان حروف میں اللہ تعالیٰ نے کس قدر پوشیدہ قوتیں پنہاں رکھی ہیں۔

loh-e-tahaffuz-hadsat-nuqsanat-se-hifazat

لوح تیار کرنے کا مفصل طریقہ بیان کر دیا گیا ہے۔ لوح ایسے فرد سے تیار کروائیں جس نے حروف نورانی کی زکات ادا کر رکھی ہو۔

 

ادارہ اس مخصوص وقت میں محدود تعداد میں الواح تیار کرے گا وہ افراد جو کسی بھی سبب لوح تیار کرنے سے قاصر ہوں اور اس کے حیرت انگیز فوائد کو بھی حاصل کرنا چاہتے ہوں وہ ادارہ سے ہدیتہً طلب فرما سکتے۔

3 Comments

  1. جزاکم اللہ خیرا کثیرا و احسن الجزا فی الدارین
    بہت ہی عمدہ تحریر واقعی لاجواب عمل ہے جس کی اسناد قبل ازیں بھی مختلف حوالہ جات سے ثابت ہے
    ایک طویل عرصہ بعد روحانی علوم کی طرف سے اپڈیٹس آئی ہیں قارئین اس سلسلہ کو بہت مس کرتے ہیں اور انتظامیہ سے گزارش ہے کہ حروف نورانی کی زکوة کے سلسلہ میں بھی ایک مضمون مرتب کر کے شائع کیا جاےُ
    والسلام

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*