کرونا وائرس ۔ جفری نگاہ ۔ تحفظ و علاج

جب ہم اس کرہ ارض پر انسان کی ترقی کو دیکھتے ہیں تو وہ بہت سارے مقامات پر قابل فخر دکھائی دیتی ہے۔ ایک عمومی نظریہ کے مطابق انسان جب اس زمین پر آیا تو جانوروں جیسی زندگی بسر کرتا تھا پھر وہ ارتقاء کے مختلف مراحل سے گذرا اور ایک عقل مند مخلوق بنا جس نے اپنی دماغی صلاحیتوں سے دوسری مخلوقات پر برتری حاصل کر لی۔ انہی دماغی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے انسان نے طرح طرح کی ایجادات کر ڈالیں۔ اندھیرے کو دور کرنے کے لیے روشنی کو بلب میں قید کر لیا۔ پھر مخلتف امراض  پر قابو پانے کے لیے ادویات کو تیار کیا۔ انسان نے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے نت نئے اور مہلک ہتھیار بنا لیے۔ انسان کی اس ساری عقل و دانش اور ترقی پر فخر کو ہمیشہ کوئی نہ کوئی قدرتی آفت شرمسار کر دیتی ہے۔ وہ انسان جو دوسرے سیاروں پر بستیاں قائم کرنے لیے سالانہ کھربوں ڈالر خرچ کر رہا اپنے ہی سیارے پر اس وقت بےبس نظر آتا ہے جب کوئی سونامی اس کی ترقی کے شاہکاروں کو پانی کی ایک تیز لہر میں بہا کر لے جاتا ہے۔ آسمان سے باتیں کرتی عمارتیں اس وقت زمین کی پستی میں جا گرتی ہے جب کوئی زلزلہ ہلکی سے لہر پیدا کرتا ہے۔
موسمی تبدیلیاں اور قدرتی آفات وہ عفریت ہے جو ہمیشہ انسان کے غرور کو نگل جاتا ہے۔
اس وقت بھی دنیا شدید خوف و ہراس کا شکار ہے اور اس کی وجہ ایک جراثیم ہے جسے کرونا وائرس کہا جا رہا ہے۔
دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ مخلتف وائرس ہمیشہ انسانی زندگی کے لیے مہلک ثابت ہوئے ہیں۔ وائرس ایک چھپا ہوا قاتل ہے جو انسانی زندگی کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ یہ دشمن اپنے موت کے پینجے لئے کب نمودار ہو جائے اس کا اندازہ کوئی انسانی علم فی الحال نہیں کر سکتا۔

چند جان لیوا وائرس :
ایبولا وائرس کے نام سے کون واقف نہیں۔ گذشتہ چند سالوں میں مخلتف افریقی ممالک میں ہزاروں لوگ ایبولا کی بیھنٹ چڑھ گئے۔ ایبولا کی دریافت 1976 میں ہوئی تھی اور اب تک یہ کئی ہزار جانیں لے چکا ہے۔

ریبیس گھریلو جانوروں میں پایا جانے والا جان لیوا وائرس ہے۔ اس کا مکمل علاج موجود ہے لیکن اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو پھر یہ متاثرہ انسان کو لازمی موت کی نیند سلا دیتا ہے۔ یہ وائرس کتے، بلی، چمگادڑ سے انسان کو منتقل ہوتا ہے۔ اس وائرس کا سب سے بڑا شکار ایشیاء اور افریقہ کے باشندے ہوتے ہیں۔ ریبیس وائرس 99٪ کتوں سے انسانوں میں جاتا ہے۔

ڈینگی وائرس بھی انسانی صحت کے لیے بہت سے خطرات کا موجب ہے۔ یہ وائرس اکثر مچھر سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اس وائرس کا متاثرہ انسان آغاز میں شدید درد سر، شدید بخار محسوس کرتا ہے اور پھر یہ امراض پیچیدہ صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ اس کا مکمل علاج موجود ہے لیکن اگر اس کی درست تشخیص نہ ہو تو یہ موت کا سبب بنتا ہے۔ 

ایڈز/ ایچ آئی وی بھی وائرس کی ہی ایک قسم ہے جو انسان کو موت کنارے پر لا کھڑا کرتا ہے اور ایک دن اس کی جان لے لیتا ہے۔ یہ جدید ترقیاتی دنیا کا وائرس ہے۔ ایڈز کے وائرس سے اب تک کروڑوں لوگ جان گنوا چکے ہیں۔ اگر ہم صرف 2018 کے اعداد و شمار کو لیں دنیا میں تقریباً 40 کروڑ لوگ ایڈز سے متاثر ہیں۔ صرف سال 2018 میں ہی ایڈز کے وائرس سے تقریباً 8 لاکھ لوگ مر گئے۔

کرونا وائرس کیا ہے 
کرونا وائرس بھی وائرس خاندان کا ایک رکن ہے۔ یہ اکثر دودھ دینے والے جانوروں اور پرندوں میں ہوتا ہے۔ سارس اور مرس کرونا وائرس کی ہی جان لیوا اقسام ہیں۔ کرونا وائرس کا آغاز معمولی نزلہ زکام سے ہوتا ہے۔ اس وائرس کی دریافت 1960 میں ہوئی۔ سال 2012 میں سعودی عرب میں مرس وائرس منظر عام پر آیا۔ مرس دینا کے مخلتف ممالک میں پھیلا اور اس کی وجہ سے 858 لوگ مر گئے۔  سال 2003 میں سارس وائرس کی وجہ 774 انسان لقمہ اجل بن گئے۔

کرونا وائرس کہاں سے آیا ہے
چین کے علاقہ ووھان سے کرونا وائرس کا آغاز ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے کئی ممالک میں پھیل چکا ہے۔ کچھ اطلاعات کے مطابق ابتدا میں جو لوگ بھی کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ان سب نے ووھان کے اس علاقہ کا دورہ کیا تھا جہاں کھانے کے لیے مختلف سمندری مخلوقات فروحت کی جاتی ہیں۔ اسی طرح ایک اور رپورٹ کے مطابق ووھان میں کرونا وائرس کا آغاز چگادڑ سے ہوا۔ یہ وائرس کس طرح آیا اور پھیلا اس کے بارے میں ابھی تک کوئی بالکل واضح جواب سامنے نہیں آیا۔

اس وائرس کو کرونا کیوں کہا جاتا ہے
اس وائرس کو کرونا کا نام اس کی شکل کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ اس کی شکل گول تاج جیسی ہے اور یہی اس کے نام کی وجہ ہے۔

کرونا وائرس کی علامات
کرونا وائرس کی ابتدا معمولی نزلہ زکام سے ہوتی ہے یا پھر نمونیا سے۔ اس کے ساتھ کھانسی، بخار اور سانس میں تکلیف بھی اس کی علامات میں شامل ہیں۔

کرونا وائرس ایک عالمی قاتل

چین کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں کئی سو افراد اس وائرس کی وجہ سے مر چکے ہیں۔ یہ وائرس چین سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل چکا ہے جن میں جرمنی، اسپین، فرانس، انڈیا، کینیڈا، آسٹریلیا، روس، سری لنکا، برطانیہ، سویڈن، کوریا، متحدہ عرب امارات، ویت نام، جاپان، فلپائن اور امریکہ کے علاوہ کئی ملک شامل ہیں۔ فلپائن اور ہانگ کانگ اب تک وہ دو ملک ہیں جہاں پر چین سے باہر کرونا وائرس کی وجہ سے موت واقع ہو چکی ہے۔

کیا کرونا وائرس کسی عالمی سازش کا حصہ ہے
سوشل میڈیا اور مختلف ویب سائٹس پر یہ بھی پڑھنے کو مل رہا ہے کہ کرونا وائرس اور اس کا پھیلاؤ کسی عالمی سازش کا حصہ ہے۔ اس بات پر یقین رکھنے والے لوگوں کے مطابق اس وائرس کا مقصد چین کی بڑھتی ہوئی ترقی کو روکنا ہے اور کچھ کے نزدیک اس وائرس کے ذریعے یہ دیکھنا مقصود ہے کہ چین کی اقتصادی ترقی اگر کسی آفت کی وجہ سے متاثر ہوتی ہے تو اس کا عالمی معیشت پر کیا اثر پڑے گا۔

کرونا وائرس کا علاج
حکومت چین اور عالمی براردی کی انتھک محنت کے باوجود فی الحال کرونا وائرس کے خاتمہ یا شفا کے لیے ابھی تک کوئی ایسا طریقہ علاج اور دوا دریافت نہیں ہو سکی جو کرونا وائرس کے خاتمے کو یقینی بنائے۔

کرونا وائرس کا اسلامی علاج اور تحفظ
جب انسان کی سب تدبیریں ناکام ہو جائیں تو یہ وقت ہوتا ہے کہ انسان اس کائنات کے خالق سے رابطہ کرے۔ جس نے حیات و موت کو پیدا کیا ہے وہی سب سے بڑی شفاء دینے والا اور حفاظت کرنے والا ہے۔ آج چین کے ساتھ ساری دینا خوف و ہراس میں مبتلا ہے کہ اور کتنی جانیں اس مہلک وائرس کی  نظر ہوں گی۔ ہم اپنے قارئین اور ان احباب کے لیے جو خود یا ان کا کوئی عزیز کرونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہے کے لیے ایک عمل پیش کرنے لگے ہیں جس کی تفسیر و توضیح پر بڑے بڑے مفسرین نے بہت کچھ لکھا ہے ۔
عمل سورہ الفاتحہ برائے ہر مرض: ۔
اگر کوئی شخص ستر مرتبہ سورہ الفاتحہ پانی پر دم کرکے پینا شروع کردے تو لا علاج امراض کا بھی علاج ممکن ہے ۔
خدانخواستہ اگر کوئی فرد کرونا وائرس کا شکار ہوچکا ہے تو اسے چاہئے کہ ڈاکٹری علاج کے ہمراہ ایک گلاس پانی پر اول و آخر گیارہ مرتبہ درود شریف کے ہمراہ 70 مرتبہ سورہ الفاتحہ پڑھ کر دم کریں اور پانی پی لیں ۔ دن میں تین مرتبہ اس عمل کو کریں گھر کا کوئی بھی فرد باوضو ہو کر اس پانی کو پڑھ کر دے سکتا ہے ۔ ان شاء اللہ ضرور بالضرور صحت کاملہ حاصل ہوگی ۔ بعد از صحت حسب توفیق غریبوں ، محتاجوں میں صدقہ و خیرات ضرور کریں ۔

علم جفر اور کرونا وائرس ۔ کچھ روز قبل جب کرونا وائرس کی وبا دنیا میں پھیلنا شروع ہوئی تھی اس وقت کچھ سوالات حل کئے تھے جو شائقین کے لئے پیش کئے جا رہے ہیں ۔
قاعدہ اسماء اسراریہ کا مفصل طریقہ کار اس سے قبل لکھا جا چکا ہے ۔ اسی قاعدہ سے ایک سوال حل کیا گیا کہ ” ملک چائینہ میں وبا کی صورت میں پھیلنے والا کرونا وائرس کیا کسی عالمی سازش کا نتیجہ ہے ؟
جو جوابی حروف برآمد ہوئے ہیں وہ شائقین علم الجفر کے لئے پیش کئے جا رہے ہیں اور صرف جفری گھتیوں کو سلجھانے والے ہی اس جواب سے مستفید ہو سکیں گے ہم اس جواب کی تشریح نہیں کر رہے۔

ض ر م غ س ح ق ی و د خ ف ب ک ا
م ر ض ن ا ح ق خ و د ی ج ب ک ا

علم جفر سے ہی ایک سوال استخراج کیا گیا بذریعہ مستحصلہ نقشی ۔ کہ ” کرونا وائرس کی وبا سے بچنے کے لئے کونسا عمل موثر رہے گا ”
جوابی حروف : ص ھ ک ی ص ز و ل ح
اس جواب پر کافی دیر تک غور و خوص کرنے کے بعد ناطق کرپایا ممکن ہے کہ میں غلط ہوؤں ۔
ص ھ ک ی ص ز و ل ح
ھ ک ی ص ع کھیعص لوح تو بالکل واضح بن رہا تھا لیکن حرف اول ” ص ” کا اشارہ سمجھ سے بالا تر تھا کافی دیر سوچ بچار کے بعد ایک یہ جواب با معنی و مدلل استخراج ہو پایا اور وہ تھا
ص ( صورت ) کھیعص لوح
یہاں ” ص ” سے مراد میں نے صورت لی ہے کہ یہ قاعدہ ہمیشہ صرف نو حرف میں جواب دیتا ہے اور بسا اوقات اس سے جواب حاصل کرنا انتہائی ادق ہوجاتا ہے لیکن کئی برسوں کی مشق و ریاضت کے بعد اس مستحصلہ سے بیشمار ایسے سوالات حل کرچکا ہوں کہ بسا اوقات خود بھی حیران رہا ہوں ۔ مثلاً ایک بار ایک پریشانی کے حل کے لئے سوال کیا گیا جوابی حروف برآمد ہوئے
د ق د ر و د ن ف ل
ان حروف پر جب غور کیا تو قدر دو نفل تو بالکل واضح بن رہا تھا جس کا مطلب اخذ کیا کہ دو نفل ادا کرنی ہے سورہ قدر کے ہمراہ ۔ لیکن حرف ” د ” کا کیا کروں ۔ بالآخر د کو ملفوظی کرکے د سے مراد د ا ل 35 عدد لئے جب مستحصلہ حل ہوا اسی وقت دو رکعت نماز نفل ادا کی گئی جس کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد 35 مرتبہ سورہ قدر کی تلاوت کی گئی اللہ کو حآضر ناظر جان کر لکھ رہا ہوں کہ یہاں نماز ختم ہوئی تھی وہاں وہ مسئلہ حل ہوگیا جس کے لئے سوال حل کیا گیا تھا ۔
لہٰذا اس مستحصلہ کے جواب کے بعد میں اسی نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ حروف مقطعات سے ” کھیعص ” کی صورت میں لوح ترتیب دے کر استعمال کی جائے تو اس موذی مرض سے تحفظ ممکن ہے ۔
آپ کو تکلیف نہ ہو لہٰذا ” لوح کھیعص ” پیش کردیتا ہوں ۔ کسی بھی نیک ساعت میں دو رکعت نماز حاجت ادا کرکے چاندی کے پترہ پر کندہ کرلیں ۔

4 Comments

  1. کرونا وائرس پر محمد حسن صاحب نے ماشاءاللہ انتہائ گراں قدر تحریر پیش کی ھے ۔ اللہ تعالی انکو جزائے خیر عطا فرمائے

  2. Salamoailaikum Hassan saheb umeed rakhta hoon ke aap huzoor aur aapka parivaar bakhairiat se hoga ( aur hamesha rahe ) Ameen.
    Jab waqt ijaazat de , bara e meherbani is naqsh ko pur kernay ka method upload ker dee jiay.
    wasalam Javed Majeed

  3. کیا آپ سے کسی ذاتی سوال کا جواب علم جفر سے معلوم کروایا جا سکتا ھے، براہ کرم جواب ضرور دیجیے گا۔۔۔شکریہ

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*