دفعیہ نظر بد کا عمل ۔ تحریر ۔ اظہر عنایت شاہ / کوہاٹ شہر

دفیعہ نظر بد کا عمل از قلم اظہر عنایت شاہ / کوہاٹ شہر 

نظر بد جادو اور جنات کی طرح ایک حقیقت ہے جسکا ثبوت قرآن اور حدیث دونوں سے ثابت ہے ۔   نظر بد کو جادو سے زیادہ سریع التاثیر اور خطرناک مانا گیا ہے ۔ جسکے بارے میں کہا جاتا ہے ” تیرِ نظر کا یہ اثر جس کو لگا شکار ہے "

علامہ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب ” زاد المعاد فی ہدی خیر العباد ” کے باب الطب النبوی ، میں نظر بد پر  بہت عمدہ کلام کرتے ہیں ۔ اس سے ایک اقتباس پیش خدمت ہے ۔                   
” ایک جماعت جس کو عقل و خرد کا بہت کم حصہ ملا ہے ، نظر بد کا انکار و ابطال کیا ہے ۔ انہوں نے اسے اوہام قرار دیا ہے ، جس کی کوئ حقیقت نہیں ہے ۔ یہ وہی لوگ ہیں جو عقل و خرد سے عاری ہیں -انکی عقلوں پر دبیز پردے پڑے ہوئے ہیں اور انکی طبیعتیں غیر معمولی طور پر ٹھوس اور بھدی ہیں ، اور معرفت روح و نفس سے کوسوں دور ہین اور روحانی و نفسانی صفات و خصوصیات اور اثرات سے نا آشنا ہیں ۔ دنیا کے ہر مذہب و ملت کے باہوش اور دانا لوگوں نے نظر بد کے قائلین کی ہمنوائ کی ، اور اسکا انکار و ابطال نہ کیا ، یہ الگ بات ہے کہ اس کے اسباب اور انداز تاثیرات کے سلسلے میں ان کا نقطہ جدا جدا رہا "

اسی طرح عالم اسلام کے ایک اور بڑے عالم علامہ عبدالرحمن ابن الجوزی رحمہ اللہ  اپنی کتاب ” صید الخاطر” میں نظر بد کے بارے میں لکھتے ہیں ۔

” جس کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں نے ڈھانپ رکھا ہے مناسب ہے کہ ان میں سے ایسی نعمتوں کا اظہار کر دیا کرے جن کے آثار نمایاں ہوتے ہیں ۔ سب کی سب نہ دکھاتا پھرے ، اس چیز کا دنیا کی عظیم لذتوں میں شمار ہوتا ہے ۔ مگر احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ اسے ترک کردے کیونکہ نظر کا لگنا حق ہے ۔

میں نے بعض نعمتوں کو دیکھا کہ ان کا اظہار نفس کو بہت لذیز محسوس ہوتا ہے ، مگر ان کا اظہار اگر تو کسی دوست کے پاس کرے گا تو اس امکان کا انکار نہیں کہ اس کا باطن غیظ و غصہ سے پھٹ جائے اور اگر کسی دشمن کے سامنے کرے گا تو اس کا حسد کی وجہ سے نظر لگانا بالکل ظاہر ہے ۔

علاوہ ازیں حاسدوں کا شر تو ایک لازم شئ ہے ، کہ وہ آفت و مصیبت کے حال سے شفاء محسوس کرتے ہیں اور نعمت کی حالت ہو تو نظر لگاتے ہیں اور یہ قسم کی بات ہے کہ صاحب نعمت اپنے حاسدوں کو غیظ و غضب میں جلانا چاہتا ہے ، لیکن اس کی بھی کوئ ضمانت نہیں کہ اس کی نعمت کو خطرہ نہ ہو گا ، کیونکہ اکثر و بیشتر حاسد نظر لگاتے رہتے ہیں ۔

لہٰذا مبتلاء غیظ کرنے کے لئے اظہار کی لذت اس نقصان کے برابر بھی نہیں آتی جو نظر لگانے سے ہو گیا ہے ،

اور حال میں اپنے حال کو چھپائے رکھنا محتاط آدمی کا کام ہے ۔ ( کتاب نفیس پُھول ترجمہ صید الخاطر صفحہ ۱۳۷ ، ناشر دارالمارف ، ملتان )

یہ نظر بد ہی ہے جو چٹانوں کو چیر دیتی ہے ، پتھروں کو توڑ دیتی ہے ، خون کو جلا دیتی ہے ، ہڈیوں اور گوشت کو گلا دیتی ہے ، خوشیوں کو غم میں اور محبت کو نفرت میں بدل دیتی ہے ، کامیابیوں کو ناکامیوں میں بلندیوں کو پستیوں میں تبدیل کر دیتی ہے ۔

نظر بد کے اثر سے بیمار ہونا ، بخار ہونا ، سر درد ہونا ، پورے جسم میں درد ہونا ، چہرے کا رنگ کالا پڑجانا اور پیلا پڑ جانا ، گونگا ہو جانا ، پھوڑے پھنسیوں کا نکل آنا ، دماغی توازن کا خراب اور ماؤف  ہو جانا ، تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جانا ، خوراک سے رہ جانا ، لا علاج امراض کا پیدا ہونا ، لڑکوں و لڑکیوں کی شادی نہ ہونا باوجود خوبصورت اور تعلیم یافتہ ہونے کے ، نعمتوں کا زوال ، حادثات ، تکالیف ، مصائب ، مشکلات ، ایکسیڈنٹ ،روپیہ کا نا رکنا ، محبت کا نفرتوں میں بدل جانا ، بہن بھائیوں کا آپسمیں لڑائ جھگڑا ہونا ، خاوند بیوی کا معمولی معمولی باتوں پر لڑنا ، حشرات الارض کا معمول سے ذیادہ گھروں میں نکل آنا وغیرہ وغیرہ  

نظر بد سے پیدا ہونے والے نقصانات لا حصر ہیں ، جس میں کچھ کا ذکر کیا گیا ۔

نظر بد کی تباہ کاری و ہولناکی ہونے کا اس حدیث سے اندازہ لگایئے ، جس میں  رسول اللہ صلی اللہ علیہ

وسلم نے ارشاد فرمایا کہ

میری امت میں اللہ کی کتاب  اسکے فیصلے اور تقدیر کے بعد سب سے زیادہ اموات  نظر بد کے سبب  ہوں  

گی  ۔ )  صحیح الجامع ۔ ۱۲۰۶ ، الصحیحہ ۔ ۷۴۷ )

اور احادیث مبارکہ میں نظر بد کے کئ واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ مثلا

حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کی حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو نظر لگ جانا اور حضرت سہل کا اُسی وقت سخت بیمار پڑ جانا ، نبی کریم ﷺ کا تشریف لانا اور حضرت عامر بن ربیعہ پر سخت ناراض ہونا ، پھر نبی کریم ﷺ کا ایک تدبیر کرنا اور حضرت سہل بن حنیف کا اُسی وقت ٹھیک ہو جانا ۔

اور حسنین کریمین رضی اللہ عنھم کا  نظربد کی وجہ سے سخت بیمار پڑ جانا ، نانا جان کا  تشریف لانا ، اپنے نواسوں کو سخت  بیمار دیکھ کر بہت پریشان و غمگین  ہوجانا ، جبریل امین کا اُسی وقت تشریف لانا اور فرمانا یا رسول اللہ ﷺ اِنکو نظر لگی ہے اور یہ حق چیز ہے ،  پھر جبریل امین کا عرشی کلمات تلقین فرمانا ، نانا جان کا اپنے نواسوں پر وہ مبارک کلمات پڑھنا ، نواسوں کا اُسی وقت ٹھیک ہو جانا ۔

خود خاتم النبیین ﷺ کو یہود کی سخت نظر لگ جانا ، اور سُورہ القلم کی آخری  آیات کا نازل ہونا ۔

نظر بد سے متعلق کئ واقعات دیکھنے ، سُننے اور پڑھنے کو ملتے ہیں ۔ چند زاتی واقعات پیش خدمت ہیں ۔

واقعہ نمبر ۱ :- میرے ایک بھائ نے چھوٹے طوتے گھر میں پالے ہوئے تھے بطور شوقیہ  جنکو آسٹریلیین طوتے کہتے ہیں ۔اُن میں ایک طوطا بھت خوبصورت اور ایکٹیو تھا ہم اُسے چیمپین کہتے تھے ۔ ایک دفعہ ہماری کچھ رشتہ دار ہمارے گھر آئیں جن میں ہماری خالہ زاد بہنیں تھیں ۔ مغرب کے قریب جاتے ہوئے ایک خالہ زاد بہن پنجرے کے قریب کھڑے ہو کر طوطوں کو دیکھنی لگ گئ ، دیکھتے دیکھتے چیمپین پر نگاہ ٹک گئ اور کہنے لگئ کہ یہ طوطا کتنا خوبصورت ہے ۔ بات کہ کر وہ چلی گئ ، رات ہو گئ صبح ہوئ

جب دیکھا تو چیمپین مرا پڑا ہوا تھا ۔ تیر نظر کا یہ اثر جس کو لگا شکار ہے ۔

واقعہ نمبر ۲ :-  والدہ محترمہ نے گھر کی صفائ کے لئے ایک کام والی رکھ لی ۔ اُ نکو کام کرتے ہوئے کچھ دن  گزرے تھے ۔ ایک دن جب وہ آیئں تو میرا بڑا بیٹا  اُس وقت کوئ دو سال کا ھو گا  ماشاء اللہ بڑا خوبصورت  کمرے سے باہر کھڑا تھا ،  اُس عورت نے کچھ گھور کر دیکھا ۔

کچھ دیر بعد میری اہلیہ بیٹے  کے لئے کسٹرڈ بنانے لگ گئ ، کسٹرڈ  بنانے کے دوران کسٹرڈ میں اچانک کالے رنگ کے عجیب سے کیڑے ظاہر ہونے لگے اور وہ ذیادہ ہوتے گئے ، اہلیہ بڑی حیران ہوئیں کہ یہ کہاں سے نمودار ہورہے ہیں ۔ موسم بھی سردی کا تھا ، خیر اہلیہ نے دیگچی چولہے سے اتارکر رکھ دی اور کسٹرڈ کو ضائع کر دیا ۔

میرے گھر آنے پر اہلیہ نے ساری بات بتائ کہ  آج یہ صورتحال پیش آئ اور ساتھ یہ کہا کہ میں نے امی کو بتانا مناسب نا سمجھا کہ شاید وہ اسے میرا وہم نا قرار دیں ۔

کچھ ہی دنوں کے بعد پڑوس کی ایک عورت والدہ سے ملنے  آئیں عرض کرتا چلوں کہ یہ کام والی عورت  اُنکے گھر پہلے ہی سے کام کرتی تھیں ، والدہ کو کہا کہ ہم نے اُس کام والی کو فارغ کردیا جس کی اُنہوں نے  کئ وجوہات بتائیں جن میں بڑی وجہ یہ بتائ کہ اس عورت کی نظر بھت سخت لگتی ہے ۔

تو وہ پڑوسن کہنے لگی کہ مجھے بچوں نے کہا کہ امی اُنکو ( ہمیں ) بھی بتادیں شریف لوگ ہیں ۔ جب یہ صورتحال واضح ہوگئ تو پھر اہلیہ نے والدہ کو بتایا کہ اس طرح واقعہ پیش آیا تھا ۔

اچھا اِس پڑوسن کا خاوند جو بہت اچھی اور مضبوط جسم کا تھا ، بعد میں بہت شدید بیمار ہوگیا ، الشفاء انٹرنیشنل اسلام آباد میں بڑا آپریشن کروانا پڑا ، بس سمجھیں مرتے مرتے بچا ، غالب گمان یہی ہے کہ اُسی کام والی عورت کی نظر کی کرشمہ سازی کا نتیجہ تھی ۔

واقعہ نمبر ۳ :- گھر آنے پر اہلیہ نے بتایا کہ آج واش روم میں بہت ذیادہ چیونٹیاں نکل آئیں تھیں ، بندے نے کہا کہ بعض اوقات نکل آتی ہیں ۔ کہنے لگی کہ اِس قدر ذیادہ تھیں کہ سب دیواریں اور ہر چیز پر تھیں ، اور میں نے واش روم میں  اس قدر چیونٹیاں  زندگی میں کبھی نہیں دیکھیں ۔

جب اپنے طور پر چھان بین کی تو معلوم ہُوا کہ گندی اور خبیث نظر کا اثر تھا ۔

واقعہ نمبر ۴ :- کچھ ماہ پہلے بندے کے سر کے پچھلے حصے میں کچھ تکلیف ہوئ ، سخت گرمیوں کے دن تھے خیال ہُوا شاید گرمی کی وجہ سے ہو ، لیکن تکلیف جب ذیادہ ہوگئ تو مجبورا Neurosurgeon کے پاس جانا پڑا ، میڈیسن تجویز ہوئیں جنکے استعمال کرنے سے کچھ Side effects اثرات ظاہر ہوئے ۔

قُدرت کو شفاء دینا  تھی ، اشارہ ملا کہ نظر بد کا اثر ہے ۔ چنانچہ اسکا تدارک کیا گیا ، تین یوم کے اندر تکلیف جاتی رہی ۔

قارئین محترم ! ایک طرف نظر بد کی تباہ کاری و ہولناکی اور دوسری طرف اِس سے کی جانے والی غفلت و لاپرواہی ، بالخصوص عاملین حضرات  ( اکثریت ) کیطرف سے ، جن کی تشخیص کی لیبارٹری میں جادو و جنات کے سِوا اور کچھ نہیں آتا ، جبکہ تجربہ اس بات کا شاہد ہے کہ روحانی امراض میں ۹۰ فیصد مریض نظر بد کے ہوتے ہیں  اور جسمانی امراض ۹۰ فیصد مریض معدے کے ہوتے ہیں ۔

بحر حال نظر بد سے بچنے کے لئے  صبح و شام مسنون دعاؤں کا بھر پور اہتمام کیا جائے ، اسکے ساتھ ایک عمل پیش خدمت ہے ۔

عمل :-                    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

وَمَآ أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍۢ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُهُ وَمَا لِلظَّٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ

( سُورہ بقرہ ، آیت نمبر ۲۷۰ )

 سب سے پہلے اس عمل کی زکوٰۃ ادا کریں  جسکا طریق کار  درج ذیل ہے ۔    

طریق زکوٰۃ  :-   آغاز  نو چندی  شب  جمعہ  بعد  از نماز  عشاء   سے آیت مبارکہ کو روزانہ تین سو تیرہ ( ۳۱۳ ) مرتبہ پڑھیں ، درُود شریف اول و آخر گیارہ ( ۱۱ ) بار

مُدت عمل :- گیارہ یوم  

پرہیز :- پرہیز صرف گناہوں سے ہے حتّی الامکان

شرائط :- کسی پاک جگہ بالکل تنہائ میں ، وقت اور جگہ کی پابندی کیساتھ

اختتام عمل :- عمل کے اختتام پر اس عمل کا ثواب مسلمین ، مسلمات ، مومنین ، مومنات ، اہل بیت و صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین اور پوری اُمت مُسلمہ کو بخش دیں ۔ اور کچھ مٹھائ ، شیرینی بچوں میں تقسیم کردیں ۔ اب آپ اس عمل کے عامل ہو گئے ۔

مُداومت عمل :- روزانہ  سات یا گیارہ بار آیت مبارکہ کو ورد میں رکھیں ۔

طریقہ علاج :- مریض کے قد کے برابر سات تار ناپ کر سات عدد گانٹھیں لگائیں ، ہر گانٹھ پر آیت مبارکہ سات بار پڑھ کر دم کریں ۔

اس کے بعد دھاگہ کو پلاسٹک میں بند کرکے موچی سے چمڑے میں سلوا کر مریض گلے میں پہن لے ۔

اس کے علاوہ آیت مبارکہ گیارہ پڑھ کر پانی پر اور مریض پر دم بھی کرسکتے ہیں ، اس کے ساخت بھی بنا کر دے سکتے ہیں ۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*